Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-A'raaf : 94
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا فِیْ قَرْیَةٍ مِّنْ نَّبِیٍّ اِلَّاۤ اَخَذْنَاۤ اَهْلَهَا بِالْبَاْسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمْ یَضَّرَّعُوْنَ
وَ
: اور
مَآ اَرْسَلْنَا
: بھیجا ہم نے
فِيْ
: میں
قَرْيَةٍ
: کسی بستی
مِّنْ نَّبِيٍّ
: کوئی نبی
اِلَّآ
: مگر
اَخَذْنَآ
: ہم نے پکڑا
اَهْلَهَا
: وہاں کے لوگ
بِالْبَاْسَآءِ
: سختی میں
وَالضَّرَّآءِ
: اور تکلیف
لَعَلَّهُمْ
: تاکہ وہ
يَضَّرَّعُوْنَ
: عاجزی کریں
اور نہیں بھیجا ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی مگر یہ کہ ہم نے پکڑا وہاں کے رہنے والوں کو ساتھ بدحالی اور تکلیف کے تاکہ یہ لوگ عاجزی کریں اور گڑگڑائیں
ذہنیت اقوام اور سنت اللہ تبلیغ رسالت کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے یہاں تک پانچ انبیا (علیہ السلام) کا ذکر فرمایا ہے کہ ان جلیل القدر انبیا نے کس طرح محنت اور جانفشانی سے اپنی اپنی قوم کو اللہ کا پیغام پہنچایا اور پھر اقوام نے اس کا کیا جواب دیا اور انبیاء کے ساتھ کیا سلوک کیا ان اقوام کی نافرمانی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی گرفت آئی اور لوگ مختلف قسم کے عذابوں میں مبتلا ہو کر اپنے انجام کو پہنچے یہ واقعات بیان کرکے اللہ تعالیٰ نے بعد میں آنے والے لوگوں کو عبرت دلائی ہے کہ دیکھو اللہ کے احکام سے روگردانی کرنے والوں کا کیا حشر ہوا۔ آپ آج کی آیات میں اللہ تعالیٰ نے اقوام عالم کی ذہنیت اور اس معاملہ میں اپنے دستور کا ذکر کیا ہے ظاہر ہے کہ دنیا میں صرف یہی پانچ نبی تو مبعوث نہیں ہوئے بلکہ ہر قوم اور بستی کی طرف اللہ کا رسول آیا جس نے اپنی قوم تک اللہ کا پیغام پہنچایا اور حتی المقدور لوگوں کی اصلاح کی کشوش کی پھر ہر قوم نے اپنے اپنے نبی کی دعوت کے مختلف جوابات دیئے تو یہاں ان دو آیات میں اللہ تعالیٰ نے بحیثیت مجموعی اقوام عالم کی ذہنیت ، ناکامی کے اسباب اور ان کے ساتھ کیے گئے سلوک کا تذکرہ کیا ہے۔ اس کے بعد اگلی آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے کامیابی کے اصول بیان فرمائے ہیں پھر ملت ابراہیمی کے عظیم الشان رسول حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے بھائی ہارون (علیہ السلام) کا ذکر ہوگا اور ان کے مدمقابل فرعون اور ملہان جیسے مجرمین کا بیان ہوگا ان کے واقعات اللہ تعالیٰ نے بڑی تفصیل کے ساتھ بیان فرمائے ہیں اور بڑے بڑے اصولوں کی وضاحت کی ہے پھر آخر میں حضور خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا ذکر آئے گا بہرحال یہاں پر اللہ تعالیٰ کا یہ دستور بیان ہوا ہے کہ انعام اور سزا کے بارے میں اللہ کا اصول ہمیشہ یکساں رہا ہے اس میں کبھی تبدیلی نہیں آئی اگر کسی قوم پر انعام ہوتا ہے تو وہ بھی کسی خاص بنیاد کی وجہ سے اور اگر کسی کو سزا ملتی ہے تو اس کے لیے بنیاد ہوتی ہے یہ سنت اللہ ہمیشہ سے جاری ہے اور اسی کے مطابق اللہ تعالیٰ سزا یا جزا کا فیصلہ کرتا ہے۔ آزمائش بذریعہ بدحالی اور تکلیف ارشاد ہوتا ہے وما ارسلنا فی قریۃ من نبی نہیں بھیجا ہم نے کسی بستی میں کوئی رسول ۔ قریہ کسی بھی آبادی کو کہتے ہیں خواہ چھوٹی ہو یا بڑی۔ چھوٹے سے لے کر بڑے شہروں تک کے لیے قریہ کا لفظ استعمال ہوتا ہے چناچہ مصر کے بڑے بڑے شہروں پر بھی بستی کا اطلاق کیا گیا ہے سورة یوسف میں حضرت یوسف (علیہ السلام) کے بھائیوں کا اپنے باپ کے سامنے یہ بیان ذکر کیا گیا ہے ” وسئل القریۃ التی کنا فیھا “ یعنی اے باپ ! اگر آپ کو ہماری بات کا یقین نہیں آتا تو اس بستی سے دریافت کریں جہاں ہم اترے تھے ظاہر ہے کہ جہاں وہ مصر میں گئے تھے وہ تو بہت بڑا شہر تھا اس یطرح قریہ کا اطلاق مکہ معظمہ پر بھی کیا گیا ہے طائف کو بھی قریہ کہتے ہیں کہ مکہ اور طائف دو بڑے شہر ہیں بہرحال قریہ سے مراد آبادی ہے جس میں چھوٹی بڑی سب شامل ہیں۔ فرمایا ، ہم نے نہیں بھیجا کسی بستی کوئی نبی مگر ہمارا دستور یہ رہا ہے الا اخذناً اھلھا کہ ہم پکڑتے ہیں اس کے رہنے والوں کو بالباساء والضراء بدحالی اور تکلیف کے ساتھ۔ مقصد یہ کہ کسی قوم یا بستی کی طرف اپنا رسول بھیج کر پھر ہم انہیں اس کے حال پر نہیں چھوڑ دیتے بلکہ انہیں آزماتے ہیں عام طور پر آزمائش کے دو طریقے اختیار کیے جاتے ہیں ایک یہ کہ لوگوں کو مشکل اور تکلیف میں ڈال کر آزمایا جائے کہ وہ کس حد تک صبر کرسکتے ہیں اور دوسرا یہ کہ آرام اور راحت دے کر آزمائش کی جائے کہ یہ کس طرح شکر ادا کرتے ہیں ۔ دوسرے مقام پر فرمایا ونبلوکم بالشر وہ الخیر فت نتد (انبیائ) ہم تمہیں بھلائی اور برائی کے ذریعے آزمائیں گے تو یہاں بھی فرمایا کہ ہم نے بستی والوں کو آزمایا ، بدحالی اور تکلیف دے کر۔ باساد بیرونی مکلیف کو کہتے ہیں جیسے قحط اور خشک سحالی وارد ہوجائے زلزلہ آجائے ، سیلاب اور طوفان آجائے۔ سخت گرمی یا سخت سردی کی لہر آجائے ، یہ سب بیرونی مصیبتیں ہیں جو کسی قوم پر نازل ہوسکتی ہیں اور ضراء انسان کی اندرونی تکلیف کو کہتے ہیں جیسے کوئی بیماری لاحق ہوجائے وبا پھوٹ پڑے ، کوئی شخص ذہنی پریشانی میں مبتلا ہوجائے۔ خوف طاری ہوجائے۔ تو یہ اندرونی تکالیف ہیں۔ فرمایا ہماری آزمائش کی پہلی صورت یہ ہے کہ کسی قوم کو بیرونی یا اندرونی تکلیف میں مبتلا کردیں اور ایسا کرنے سے مقصود یہ ہوتا ہے لعلھم یضرعون تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے گڑگڑائیں اور عاجزی کا اظہار کریں جب مشکل درپیش ہوتی ہے تو عام طور پر لوگ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتے ہیں اپنے گناہوں کی معافی چاہت ہیں تاکہ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوجائے اور ان کی تکلیف رفع کردے اور ان کو مصیب سے نجات دیدے۔ کسی شخص یا قوم پر تکلیف کا آجانا اس کے لیے اللہ کی طرف سے تنبیہ ہوتی ہے تاکہ لوگ کفر اور شرک سے باز آجائیں برائی کو ترک کردیں اور نیکی کو اختیار کریں اللہ تعالیٰ کو خشوع و خضوع اور عاجزی بڑی پسند ہے حدیث شریف میں آتا ہے عجیا للاموالمومن ان اصابہ ضراء قصبر فکان خیرالہ وان اصابہ سراء فشکر مکان خیرالہ یعنی مومن کی حالت بڑی عجیب ہے اگر اس کو تکلیف پہنچتی تو صبر کرتا ہے اور یہ اس کے لیے بہتر ہوتا ہے اور اگر اس کو راحت پہنچتی ہے عزت و ترقی ملتی ہے صحت و عاقبت حاصل ہوتی ہے مال و دولت کی فراوانی ہوجاتی ہے تو وہ خدا تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہے فرمایا یہ حالت بھی اس کے لیے بہتر ہوتی ہے ایک دوسری روایت میں آتا ہے کہ ایمان دو چیزوں میں بند ہے اس کا نصف حصہ صبر میں ہ اور نصف حصہ شکر میں یہ بھی ارشاد ہے لایزال البلاء بالمومن یعنی مومن کسی وقت آزمائش سے خالی نہیں رہتا ہے حتی یخوج نقیامن الذنوب یہاں تک کہ وہ گناہوں سے پاک صاف ہو کر نکل جاتا ہے مومون شخص تنگی اور آسانی دونوں حالتوں میں کامیاب و کامران ہو کر نکلتا ہے سختی میں صبر کرتا اور راحت میں شکر ادا کرتا ہے مومن کا شعور صحیح ہوتا ہے وہ کبھی غرور میں مبتلا نہیں ہوتا بلکہ ہمیشہ عاجزی کا اظہار کرتا ہے اس کے برخلاف منافق کی مثال گدھے کی ہے اسے کچھ پتہ نہیں کہ مالک نے اسے کیوں باندھ رکھا ہے اور کیوں کھول دیا ہے اسی طرح منافق بھی سمجھنے کی کوشش نہیں کرتا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے تکلیف میں کیوں مبتلا کیا تھا اور راحت کیوں عطا کی وہ ہر حالت میں اپنی ڈگر پر چلتا رہتا ہے۔ تکلیف کی بجائے راحت قوموں کی آزمائش کا پہلا طریقہ اللہ نے یہ بتایا کہ ہم متعلقہ وم کو تکلیف میں مبتلا کرتے ہیں تاکہ وہ عاجزی کریں اور گڑگڑائیں اب آزمائش کا دوسرا طریقہ یہ بیان کیا جارہا ہے ثم بدلنا مکان السیئۃ الحسنۃ پھر ہم برائی کو بھلائی میں بدل دیتے ہیں پہلے تکلیف میں مبتلا تھے پھر راحت آگئی پہلے بیمار تھے اب تندرست ہوگئے پہلے مال میں تنگی تھی پھر فراوانی آگئی۔ مطلب یہ ہے کہ ہم نے کسی شخص یا قوم کی بدحالی کو آسودگی میں تبدیل کردیا حتیٰ عفوا یہاں تک کہ وہ آسودگی میں بڑھ گئے عفو کا معنی پڑھنا اور پھلنا پھولنا ہوتا ہے یعنی جب انہیں آرام و راحت میں فراوانی حاصل ہوگئی وقالواتو انہوں نے کہا قد مس اباء نا الضراء والسراء یہ تکلیفیں اور راحتیں ہمارے آبائو اجداد کو بھی آتی رہی ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے دنیا کے دور اس اس طرح چلتے رہتے ہیں کبھی مصیبت آگئی کبھی راحت مل گئی ، کبھی خشک سالی اور کبھی فراوانی ، کبھی بیماری اور کبھی صحت ، کبھی غریبی اور کبھی امیری ، یہ زمانے کے چکر میں۔ افسوس کہ انہوں نے اللہ کی طرف سے ان آزمائشوں سے کوئی سبق نہ سیکھا بلکہ اسے معمولی چیز سمجھ کر اس سے گزر جاتے ہیں۔ دراصل یہی چیز انسان کی ناکامی کا سبب بنتی ہے اللہ تعالیٰ انسان پر مختلف حالتیں اس لیے وارد کرتا ہے کہ وہ ان سے سبق حاصل کریں اور تکذیب سے باز آجائیں۔ سرکشی کو چھوڑ دیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں پھر جو لوگ ان تنبیہات کا اثر قبول کرکے راہ راست پر آجاتے ہیں وہ کامیاب ہوجاتے ہیں اور جو صرف نظر کرتے ہیں وہ دائمی ناکامی کا منہ دیکھتے ہیں۔ آزمائش بصورت راحت جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو راحت عطا کرتا ہے تو پھر وہ قوم دو گروہوں میں تقسیم ہوجاتی ہے جو مومن ہوتے ہیں وہ اسے اللہ تعالیٰ کا احسان مانتے ہوئے اس کا شکر ادا کرتے ہیں اور جو منافق ہوتے ہیں و عیش و آرام صحت ، مال و دولت پاکر تکرب میں مبتلا ہوجاتے ہیں پھر وہ غفلت میں پڑجاتے ہیں حتیٰ کہ خدا تعالیٰ اور عاقبت کو بھی فراموش کردیتے ہیں ان کا نظریہ وہی ہوتا ہے کہ ایسی تکلیفیں تو اکثر آتی رہتی ہیں ہمارے بڑوں کو بھی آئیں اس میں فکر کرنے کی کوئی بات نہیں ہے جب کسی قوم کی یہ حالت ہوجاتی ہے تو پھر اللہ تعالیٰ کا غضب بھڑکتا ہے اور قوم دائمی عذاب میں مبتلا ہوجاتی ہے۔ حضرت شاہ عبدالقادر (رح) لکھتے ہیں کہ اگر بندے کو دنیا میں گناہ کی سزا پہنچتی رہے تو امید ہے کہ وہ توبہ کرلے اور جب گناہ راس آگیا تو یہ اللہ کا بھلا وہ ہے پھر ڈر ہے ہلاکت کا۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی زہر کھالے۔ پھر اگر وہ اسے اگل دے تو بچ جانے کی امید ہوتی ہے اور اگر زہر ہضم ہوجائے تو انسان کا کام تمام ہوگیا انسان کا یہی حال ہے اگر اللہ کی طرف سے تبینہ آنے پر سنبھل گیا تو بچ گیا تھوڑی سی سزا پر ہی سمجھ آگئی توبہ کرلی اور دائمی سزا سے بچ گیا اور اگر وہ گناہ میں راسخ ہوگیا تو ہلاک ہوگیا پھر وہ مستقل عذاب کا مستحق بن گیا۔ اللہ تعالیٰ کا یہی دستور ہے۔ اچانک گرفت بہرحال فرمایا کہ اللہ نے جہاں بھی اپنے انبیا مبعوث فرمائے ان لوگوں کو راحت اور تنگی دونوں طریقوں سے آزمایا۔ پھر جب وہ اس آزمائش میں پورے نہ اترے فاخذ نھم بغتۃ تو ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا بغتہ قیامت کو بھی کہتے ہیں کیونکہ وہ بھی اچانک ہی آئے گی حضور ﷺ نے فرمایا اچانک موت مومن کے حق میں بہتر ہے ، کیونکہ وہ ایمان کی حالت میں اچانک فوت ہوگیا وہ اللہ کی رحمت میں چلا گیا یہ موت اس کے لیے باعث برکت بن جائے گی اور کافر کے لیے اچانک موت نہایت افسوسناک ہوگی کہ وہ کوئی بات نہ کرسکا ہوسکتا ہے کہ وقت ملتا تو وہ توبہ ہی کرلیتا مگر اسے موقع ہی نہ ملا اور وہ ہمیشہ کے لیے ناکام ہوگیا۔ فرمایا ہم نے انہیں اچانک پکڑا ، اس حالت میں وھم لایشعرون کہ وہ بیخبر تھے ان کو عذاب کی آمد کا علم ہی نہ ہوسکا اور وہ غفلت ہی کی حالت میں ہی اپنے انجام کو پہنچ گئے اب اگلی آیات میں اللہ تعالیٰ نے فلاح اور کامیابی کے اصول بیان فرمائے ہیں۔
Top