Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 83
ثُمَّ لَنَنْزِعَنَّ مِنْ كُلِّ شِیْعَةٍ اَیُّهُمْ اَشَدُّ عَلَى الرَّحْمٰنِ عِتِیًّاۚ
ثُمَّ : پھر لَنَنْزِعَنَّ : ضرور کھینچ نکالیں گے مِنْ : سے كُلِّ : ہر شِيْعَةٍ : گروہ اَيُّهُمْ : جو ان میں سے اَشَدُّ : بہت زیادہ عَلَي الرَّحْمٰنِ : اللہ رحمن سے عِتِيًّا : سرکشی کرنے والا
اور جب ان کے پاس پہنچتی ہے کوئی خبر امن کی یا ڈر کی تو اس کو مشہور کردیتے ہیں59 اور اگر اسکو پہنچا دیتے رسول ﷺ تک اور اپنے حاکموں تک تو تحقیق کرتے اس کو جو ان میں تحقیق کرنے والے ہیں اس کی60 اور اگر نہ ہوتا فضل اللہ کا تم پر اور اس کی مہربانی تو البتہ تم پیچھے ہو لیتے شیطان کے مگر تھوڑے
59 یہ شکوہ منافقین کی دوسری وجہ ہے کہ وہ ان خبروں اور رازوں کا افشا کرتے ہیں اور ان کو مشہور کرتے ہیں جن کا پوشیدہ رکھنا ہی اسلام اور مسلمانوں کے لیے مفید ہے ان کا تعلق خواہ امن سے ہو یا خوف سے حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ جہاد پر جو لشکر بھیجتے جب وہ غالب یا مغلوب ہو کر واپس آتے تو منافقین ان کی خبریں غلط انداز میں پھیلا دیتے۔ ان الرسول کان اذا بعث سریۃ من السرایافغلبت او غلبت تحدثوا بذالک وانشوہ ولم یصبروا الخ (بحر ج 3 ص 305) لَعَلِمَہٗ کی ضمیر منصوب اَمْرٌ کی طرف راجع ہے۔ 60 اس کے دو معنی ہیں اول یہ کہ اَلَّذِیْنَ یَسْتَنْبِطُوْنہ سے وہ لوگ مراد ہیں جو اس قسم کی خبر کو معلوم کرنے کے درپے اور اس کے علم کے متلاشی تھے اور منھم کی ضمیر رسول اور اولی الامر کی طرف راجع ہے اور جار مجرور عَلِمَہٗ کے متعلق ہے اور مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ ان خبروں کو مشہور نہ کرتے اور جن لوگوں کو یہ خبریں معلوم کرنے کا شوق تھا اور رسول اللہ ﷺ اور اولی الامر یعنی صحابہ میں جو لوگ صاحب مشورہ اور صاحب تدبر تھے ان سے معلوم کرلیتے دوم یہ کہ مِنْھُم میں من بیانیہ ہے اور ھم ضمیر اولی الامر کی طرف راجع ہے اور اَلَّذِیْنَ یَسْتَنْبِطُوْنَ سے وہ لوگ مراد ہیں جو اولی الامر میں صاحب بصیرت و استنباط تھے۔
Top