Mufradat-ul-Quran - Al-Hajj : 13
یَدْعُوْا لَمَنْ ضَرُّهٗۤ اَقْرَبُ مِنْ نَّفْعِهٖ١ؕ لَبِئْسَ الْمَوْلٰى وَ لَبِئْسَ الْعَشِیْرُ
يَدْعُوْا : وہ پکارتا ہے لَمَنْ : اس کو جو ضَرُّهٗٓ : اس کا ضرر اَقْرَبُ : زیادہ قریب مِنْ نَّفْعِهٖ : اس کے نفع سے لَبِئْسَ : بیشک برا الْمَوْلٰى : دوست وَلَبِئْسَ : اور بیشک برا الْعَشِيْرُ : رفیق
(بلکہ) ایسے شخص کو پکارتا ہے جس کا نقصان فائدے سے زیادہ قریب ہے ایسا دوست بھی برا اور ایسا ہم صحبت بھی برا
يَدْعُوْا لَمَنْ ضَرُّہٗٓ اَقْرَبُ مِنْ نَّفْعِہٖ۝ 0ۭ لَبِئْسَ الْمَوْلٰى وَلَبِئْسَ الْعَشِيْرُ۝ 13 قرب الْقُرْبُ والبعد يتقابلان . يقال : قَرُبْتُ منه أَقْرُبُ «3» ، وقَرَّبْتُهُ أُقَرِّبُهُ قُرْباً وقُرْبَاناً ، ويستعمل ذلک في المکان، وفي الزمان، وفي النّسبة، وفي الحظوة، والرّعاية، والقدرة . نحو : وَلا تَقْرَبا هذِهِ الشَّجَرَةَ [ البقرة/ 35] ( ق ر ب ) القرب والبعد یہ دونوں ایک دوسرے کے مقابلہ میں استعمال ہوتے ہیں ۔ محاورہ ہے : قربت منہ اقرب وقربتہ اقربہ قربا قربانا کسی کے قریب جانا اور مکان زمان ، نسبی تعلق مرتبہ حفاظت اور قدرت سب کے متعلق استعمال ہوتا ہے جنانچہ قرب مکانی کے متعلق فرمایا : وَلا تَقْرَبا هذِهِ الشَّجَرَةَ [ البقرة/ 35] لیکن اس درخت کے پاس نہ جانا نہیں تو ظالموں میں داخل ہوجاؤ گے بِئْسَ و «بِئْسَ» كلمة تستعمل في جمیع المذام، كما أنّ نعم تستعمل في جمیع الممادح، ويرفعان ما فيه الألف واللام، أو مضافا إلى ما فيه الألف واللام، نحو : بئس الرجل زيد، وبئس غلام الرجل زيد . وينصبان النکرة نحو : بئس رجلا، ولَبِئْسَ ما کانوا يَفْعَلُونَ [ المائدة/ 79] ، أي : شيئا يفعلونه، ( ب ء س) البؤس والباس بئس ۔ فعل ذم ہے اور ہر قسم کی مذمت کے لئے استعمال ہوتا ہے جیسا کہ نعم ہر قسم کی مدح کے لئے استعمال ہوتا ہے ان کا اسم اگر معرف بالللام ہو یا معرف باللام کی طرف مضاف ہو تو اسے رفع دیتے ہیں جیسے بئس الرجل زید وبئس غلام الرجل زید ۔ اور اسم نکرہ کو نصب دیتے ہیں جیسے قرآن میں ہے ؛ ۔ { بِئْسَ مَا كَانُوا يَفْعَلُونَ } ( سورة المائدة 79) یعنی بلا شبہ وہ برا کرتے تھے عَشِيرَةُ : أهل الرجل الذین يتكثّر بهم . أي : يصيرون له بمنزلة العدد الکامل، وذلک أنّ العَشَرَةَ هو العدد الکامل . قال تعالی: وَأَزْواجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ [ التوبة/ 24] ، فصار العَشِيرَةُ اسما لكلّ جماعة من أقارب الرجل الذین يتكثّر بهم . وَعاشَرْتُهُ : صرت له كَعَشَرَةٍ في المصاهرة، وَعاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ [ النساء/ 19] . والعَشِيرُ : المُعَاشِرُ قریبا کان أو معارف . العشیرۃ انسان کے باپ کی طرف سی قریبی رشتہ دار پر مشتمل جماعت کیونکہ ان سے انسان کژرت عدد حاصل کرتا ہے گویا وہ اس کے لئے بمنزلہ عدد کامل کے ہیں کیونکہ عشرۃ کا عدد ہی کامل ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَأَزْواجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ [ التوبة/ 24] اور عورتیں اور خاندان کے آدمی ۔ لہذا عشیرۃ انسان کے رشتہ دروں کی اس جماعت کا نام ہے جن سے انسنا کثرت ( قوت ) حاصل کرتا ہے عاشرتہ کے معنی ہیں کہ میں رشتہ داماد ی میں اس کے لئے بمنزلہ عشرۃ کے ہوگیا ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَعاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ [ النساء/ 19] اور ان کے ساتھ اچھی طرح سے رہو سہو ۔ العشر مل جل کر رہنے والا خواہ رشتہ دار ہو یا اجنبی ۔
Top