Mutaliya-e-Quran - Hud : 114
وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ طَرَفَیِ النَّهَارِ وَ زُلَفًا مِّنَ الَّیْلِ١ؕ اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْهِبْنَ السَّیِّاٰتِ١ؕ ذٰلِكَ ذِكْرٰى لِلذّٰكِرِیْنَۚ
وَاَقِمِ : اور قائم رکھو الصَّلٰوةَ : نماز طَرَفَيِ : دونوں طرف النَّهَارِ : دن وَزُلَفًا : کچھ حصہ مِّنَ : سے (کے) الَّيْلِ : رات اِنَّ : بیشک الْحَسَنٰتِ : نیکیاں يُذْهِبْنَ : مٹا دیتی ہیں السَّيِّاٰتِ : برائیاں ذٰلِكَ : یہ ذِكْرٰي : نصیحت لِلذّٰكِرِيْنَ : نصیحت ماننے والوں کے لیے
اور دیکھو، نماز قائم کرو دن کے دونوں سروں پر اور کچھ رات گزرنے پر درحقیقت نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں، یہ ایک یاد دہانی ہے ان لوگوں کے لیے جو خدا کو یاد رکھنے والے ہیں
[وَاَقِمِ : اور آپ ﷺ قائم رکھیں ] [الصَّلٰوةَ : نماز کو ] [ طَرَفَيِ النَّهَارِ : دن کے دونوں کناروں پر ] [وَزُلَفًا : اور کچھ حصّوں میں ] [ مِّنَ الَّيْلِ : رات میں سے ] [ ان : یقینا ] [الْحَسَنٰتِ : نیکیاں ] [يُذْهِبْنَ : لے جاتی ہیں ] [ السَيِّاٰتِ : برائیوں کو ] [ذٰلِكَ : یہ ] [ ذِكْرٰي : ایک بڑی نصیحت ہے ] [ لِلذّٰكِرِيْنَ : یاد رکھنے والوں کے لئے ] ز ل [زَلْفًا : (ن) نزدیک ہونا۔ قریب ہونا۔] [زُلْفَۃٌ: ج زُلْفٌ (1) نزدیکی۔ قربت۔ فَلَمَّا رَاَوْہُ زُلْفَۃً (پھر جب انھوں نے دیکھا اس کو پاس میں) 67:27، (2) کسی چیز کا وہ حصّہ جو کسی چیز کے نزدیک ہو جیسے رات کا وہ حصّہ جو دن کے نزدیک ہو یعنی سورج غروب ہونے کے بعد اور طلوع ہونے سے پہلے کا حصّہ۔ زیر مطالعہ آیت۔ 114 ۔] [زُلْفٰی : فُعْلٰی کے وزن افعل تفضیل ہے۔ زیادہ یا سب سے نزدیک۔ قریب وَمَا اَمْوَالُکُمْ وَلَا اَوْلَادُکُمْ بِالَّتِیْ تُقَرِّبُکُمْ عِنْدَ نَا زُلْفٰی (اور نہیں ہیں تمہارے مال اور نہ ہی تمہاری اولاد وہ جو قریب کرتے ہیں تم کو ہمارے پاس زیادہ قریب) 34:37 ۔] [اِزْلَافًا : (افعال) نزدیک کرنا۔ قریب کرنا، وارلفنا ثم الاخرین (اور ہم نے نزدیک کیا پھر دوسروں کو) 26:64] ترکیب : (آیت۔ 114) طَرَفِیْ دراصل طَرَفٌ کا تثنیہ طَرَفَانِ تھا۔ پھر ظرف ہونے کی وجہ سے حالت نصب میں طَرَفَیْنِ ہوا اور مضاف ہونے کی وجہ سے نون اعرابی گرا تو طَرَفِیْ استعمال ہوا۔ زُلَفًا بھی ظرف ہونے کی وجہ سے حالت نصب میں ہے۔ نوٹ۔ 1: آیت۔ 114 کی ہدایت اس زمانے کی ہے جب نماز کے لئے ابھی پانچ وقت مقرر نہیں کیے گئے تھے۔ معراج کا واقعہ اس کے بعد پیش آیا جس میں پانچ وقت کی نماز فرض ہوئی (تفہیم القرآن) نوٹ۔ 2: صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ پانچ نمازیں اور ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان دوسرے رمضان تک ان تمام گناہوں کا کفارہ ہوجاتے ہیں جو ان کے درمیان صادر ہوں جبکہ یہ شخص کبائر یعنی بڑے گناہوں سے بچا رہا ہو۔ روایات حدیث میں جتنے واقعات کفارہ ہوجانے کے مفعول ہیں ان سب میں یہ بھی ہے کہ ان کا کرنے والا جب اپنے فعل پر نادم ہو اور آئندہ کے لئے توبہ کرے۔ (معارف القرآن)
Top