Mutaliya-e-Quran - Hud : 117
وَ مَا كَانَ رَبُّكَ لِیُهْلِكَ الْقُرٰى بِظُلْمٍ وَّ اَهْلُهَا مُصْلِحُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے رَبُّكَ : تیرا رب لِيُهْلِكَ : کہ ہلاک کردے الْقُرٰي : بستیاں بِظُلْمٍ : ظلم سے وَّاَهْلُهَا : جبکہ وہاں کے لوگ مُصْلِحُوْنَ : نیکو کار
تیرا رب ایسا نہیں ہے کہ بستیوں کو ناحق تباہ کر دے حالانکہ ان کے باشندے اصلاح کرنے والے ہوں
[وَمَا كَان : اور نہیں ہے ] [رَبُّكَ : آپ ﷺ کا رب ] [ لِـيُهْلِكَ : کہ وہ ہلاک کرے ] [الْقُرٰي : بستیوں کو ] [بِظُلْمٍ : کسی ظلم سے ] [ وَّ : حالانکہ ] [اَهْلُهَا : اس کے لوگ ] [ مُصْلِحُوْنَ : اصلاح کرنے والے ہوں ] نوٹ۔ 4: آیات 116 ۔ 117 میں ان قوموں کی تباہی کے اصل سبب پر روشنی ڈالی گئی ہے جن کی تاریخ گذشتہ چھ رکوعوں میں بیان ہوئی ہے۔ اس تاریخ پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا جاتا ہے کہ صرف انھیں قوموں کو نہیں، بلکہ انسانی تاریخ میں جتنی قومیں بھی تباہ ہوئی ہیں، ان سب کو جس چیز نے گرایا وہ یہ تھی کہ جب اللہ تعالیٰ نے انھیں اپنی نعمتوں سے سرفراز کیا تو وہ خوشحالی کے نشے میں مست ہو کر زمین میں فساد برپا کرنے لگیں اور ان کی اجتماعیت اس درجہ بگڑ گئی کہ یا تو ان کے اندر ایسے لوگ باقی رہے ہی نہیں جو ان کو برائیوں سے روکتے، یا وہ اتنے کم تھے کہ ان کے روکنے سے فساد نہ رک سکا۔ یہی چیز ہے جس کی بدولت یہ قومیں اللہ تعالیٰ کے غضب کی مستحق ہوئیں ورنہ اللہ کو اپنے بندوں سے دشمنی نہیں ہے کہ وہ بھلے کام کر رہے ہوں اور اللہ ان کو عذاب میں مبتلا کر دے۔ (تفہیم القرآن)
Top