Mutaliya-e-Quran - Hud : 6
وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ رِزْقُهَا وَ یَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَ مُسْتَوْدَعَهَا١ؕ كُلٌّ فِیْ كِتٰبٍ مُّبِیْنٍ
وَمَا : اور نہیں مِنْ : سے (کوئی) دَآبَّةٍ : چلنے والا فِي : میں (پر) الْاَرْضِ : زمین اِلَّا : مگر عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ رِزْقُهَا : اس کا رزق وَيَعْلَمُ : اور وہ جانتا ہے مُسْتَقَرَّهَا : اس کا ٹھکانا وَمُسْتَوْدَعَهَا : اور اس کے سونپے جانے کی جگہ كُلٌّ : سب کچھ فِيْ : میں كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ : روشن کتاب
زمین میں چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں ہے جس کا رزق اللہ کے ذمے نہ ہو اور جس کے متعلق وہ نہ جانتا ہو کہ کہاں وہ رہتا ہے اور کہاں وہ سونپا جاتا ہے، سب کچھ ایک صاف دفتر میں درج ہے
وَمَا [ اور نہیں ہے ] مِنْ دَاۗبَّةٍ [ کسی قسم کا کوئی چلنے والا ] فِي الْاَرْضِ [ زمین میں ] اِلَّا [ مگر ] عَلَي اللّٰهِ [ اللہ پر ] رِزْقُهَا [ اس کا رزق ہے ] وَيَعْلَمُ [ اور وہ جانتا ہے ] مُسْتَــقَرَّهَا [ اس کے ٹھہرنے کی جگہ کو ] وَمُسْـتَوْدَعَهَا ۭ [ اور اس کو بطور امانت رکھے جانے کی جگہ کو ] كُلٌّ [ سب کچھ ] فِيْ كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ [ ایک واضح کتاب میں ہے ] نوٹ ۔ 2: آیت ۔ 6 میں ہے کہ سب کا رزق اللہ کے ذمہ ہے ۔ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر ایسا کیوں ہوتا ہے کہ بعض جانور اور انسان بھوکے پیاسے مرجاتے ہیں ۔ علماء نے اس کے متعدد جواب دیئے ہیں ۔ ایک جواب یہ بھی ہے کہ رزق کی ذمہ داری اسی وقت تک ہے جب تک عمر پوری نہیں ہوجاتی ۔ جب عمر پوری ہوگئی تو اس کو بہر حال مرنا ہے ۔ اس کا عام سبب امراض ہوتے ہیں ۔ کبھی جلنا یا غرق ہونا یا چوٹ یا زخم بھی سبب ہوتے ہیں ۔ اسی طرح ایک سبب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ رزق بند کردیا جائے جس سے موت واقع ہوجائے ۔ (معارف القرآن )
Top