Mutaliya-e-Quran - An-Nahl : 20
وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَا یَخْلُقُوْنَ شَیْئًا وَّ هُمْ یُخْلَقُوْنَؕ
وَالَّذِيْنَ : اور جنہیں يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے ہیں مِنْ دُوْنِ : سوائے اللّٰهِ : اللہ لَا يَخْلُقُوْنَ : وہ پیدا نہیں کرتے شَيْئًا : کچھ بھی وَّهُمْ : اور وہ (خود) يُخْلَقُوْنَ : پیدا کیے گئے
اور وہ دوسری ہستیاں جنہیں اللہ کو چھوڑ کر لوگ پکارتے ہیں، وہ کسی چیز کی بھی خالق نہیں ہیں بلکہ خود مخلوق ہیں
وَالَّذِينَ : اور وہ لوگ جن کو ] [ يَدْعُوْنَ : یہ لوگ پکارتے ہیں ] [ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے علاوہ ] [ لَا يَخْلُقُوْنَ : وہ پید انہیں کرتے ] [ شَيْـــًٔـا : کوئی چیز ] [ وَّهُمْ : اور وہ (تو خود)] [ يُخْلَقُوْنَ : پیدا کئے گئے ہیں ] ترکیب : (آیت۔ 20) ۔ یَدْعُوْنَ کا فاعل اس میں شامل ھُمْ کی ضمیر ہے اور وَالَّذِیْنَ اس کا مفعول مقدم ہے۔ (آیت۔ 21) ۔ اَمْوَاتٌ خبر ہے۔ اس کا مبتدا ھُمْ محذوف ہے۔ اسی طرح غَیْرُ اَحْیَائٍ بھی خبر ہے اور اس کا بھی مبتدا ھُمْ محذوف ہے۔ نوٹ۔ 1: آیت نمبر۔ 20 ۔ 21 کے الفاظ بتا رہے ہیں کہ یہاں جن بناوٹی معبودوں کی تردید کی جا رہی ہے وہ فرشتے یا جن یا شیاطین یا لکڑی پتھر کی مورتیاں نہیں ہیں بلکہ اصحاب قبور ہیں۔ اس لئے کہ فرشتے اور شیاطین تو زندہ ہیں، ان پر اَمْوَاتٌ غَیْرُ اَحْیَائٌ کے الفاظ کا اطلاق نہیں ہوسکتا۔ اور لکڑی پتھر کی مورتیوں کے معاملہ میں بعث بعد الموت کا کوئی سوال نہیں ہے، اس لئے مَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ کے الفاظ انھیں بھی خارج از بحث کردیتے ہیں۔ اب لامحالہ اس میں اَلَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ سے مراد وہ انبیائ، اولیائ، شہداء اور صالحین ہیں جن کو غالی معتقدین اپنی حاجت روائی کے لئے پکارنا شروع کردیتے ہیں۔ اگر کوئی یہ کہے کہ عرب میں اس نوعیت کے معبود نہیں پائے جاتے تھے تو یہ جاہلیت عرب کی تاریخ سے ان کی ناواقفیت کا ثبوت ہے۔ عرب کے متعدد قبائل میں کثرت سے عیسائی اور یہودی پائے جاتے تھے اور یہ دونوں مذاہب بری طرح انبیائ، اولیاء اور شہداء کی پرستش سے آلودہ تھے۔ پھر مشرکین عرب کے بہت سے معبود گزرے ہوئے انسان ہی تھے جنھیں بعد کی نسلوں نے خدا بنا لیا تھا۔ بخاری میں ابن عباس ؓ کی روایت ہے کہ وَدّ ، سواع، یَغوث، یَعوق، نسر، یہ سب صالحین کے نام ہیں جنھیں بعد کے لوگ بت بنا بیٹھے۔ بی بی عائشہ ؓ کی روایت ہے اساف اور نائلہ دونوں انسان تھے۔ اسی طرح کی روایات لات اور مناۃ اور عُسزّٰی کے بارے میں بھی موجود ہیں۔ (تفہیم القرآن)
Top