Mutaliya-e-Quran - An-Nahl : 65
وَ اللّٰهُ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَحْیَا بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّسْمَعُوْنَ۠   ۧ
وَاللّٰهُ : اور اللہ اَنْزَلَ : اتارا مِنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی فَاَحْيَا : پھر زندہ کیا بِهِ : اس سے الْاَرْضَ : زمین بَعْدَ : بعد مَوْتِهَا : اس کی موت اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيَةً : نشانی لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّسْمَعُوْنَ : وہ سنتے ہیں
(تم ہر برسات میں دیکھتے ہو کہ) اللہ نے آسمان سے پانی برسایا اور یکا یک مردہ پڑی ہوئی زمین میں اُس کی بدولت جان ڈال دی یقیناً اس میں ایک نشانی ہے سننے والوں کے لیے
[وَاللّٰهُ : اور اللہ نے ] [ انزَلَ : اتارا ] [ مِنَ السَّمَاۗءِ : آسمان سے ] [ مَاۗءً : کچھ پانی ] [ فَاَحْيَا بِهِ : پھر اس نے زندہ کیا اس سے ] [ الْاَرْضَ : زمین کو ] [ بَعْدَ مَوْتِهَا ۭ: اس کی موت کے بعد ] [ ان : بیشک ] [ فِيْ ذٰلِكَ : اس میں ] [ لَاٰيَةً : یقینا ایک نشانی ہے ] [ لِقَوْمٍ : ایسے لوگوں کے لئے ] [ يَّسْمَعُوْنَ : جو کان دھرتے ہیں ] نوٹ۔ 1: آیت۔ 65 میں ہے کہ آسمان سے پانی برستا ہے تو مردہ زمین جی اٹھتی ہے۔ اس کے آگے یہ نہیں فرمایا کہ اس میں ان کے لئے نشانی ہے جو دیکھتے ہیں بلکہ فرمایا کہ ان کے لئے نشانی ہے جو سن کر سمجھتے ہیں۔ اس سماعت کا تعلق گذشتہ آیت۔ 64 سے ہے جس میں قرآن کو ہدایت اور رحمت کہا گیا ہے۔ اس طرح مطلب یہ ہوا کہ جس طرح آسمان سے برسنے والے پانی سے مردہ زمین جی اٹھتی ہے اسی طرح آسمان سے برسنے والی اس وحی یعنی قرآن سے ان کے مردہ دل جی اٹھتے ہیں جو اس کو سن کر سمجھتے ہیں (تفسیر ابن کثیر سے ماخوذ) ۔
Top