Mutaliya-e-Quran - Maryam : 22
فَحَمَلَتْهُ فَانْتَبَذَتْ بِهٖ مَكَانًا قَصِیًّا
فَحَمَلَتْهُ : پھر اسے حمل رہ گیا فَانْتَبَذَتْ : پس وہ چلی گئی بِهٖ : اسے لیکر مَكَانًا : ایک جگہ قَصِيًّا : دور
مریم کو اس بچے کا حمل رہ گیا اور وہ اس حمل کو لیے ہوئے ایک دُور کے مقام پر چلی گئی
[فَـحَمَلَتْهُ : پس انھوں نے اٹھایا اس (بچے) کو (پیٹ میں)] [فَانتَبَذَتْ : پھر وہ علیحدہ ہوئیں ] [بِهٖ : اس کے ساتھ ] [مَكَانا قَصِيًّا : ایک دور والی جگہ میں ] نوٹ۔ 1: آیت۔ 22 ۔ میں دور والی جگہ سے مراد بیت لحم ہے۔ بی بی مریم کا اپنے اعتکاف سے نکل کر وہاں جانا اس بات کی بہت بڑی دلیل ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) باپ کے بغیر پیدا ہوئے تھے۔ اگر وہ شادی شدہ ہوتیں اور شوہر سے ہی ان کے ہاں بچہ پیدا ہو رہا ہوتا تو کوئی وجہ نہ تھی کہ میکے اور سسرال، سب کو چھوڑ چھاڑ کر وہ زچگی کے لئے تن تنہا ایک دور دراز مقام پر چلی جاتیں۔ (تفہیم القرآن) نوٹ۔ 2: قبل از اسلام یہ بھی عبادت میں داخل تھا کہ بولنے کا روزہ رکھے۔ صبح سے رات تک کسی سے کلام نہ کرے۔ اسلام نے اس کو منسوخ کر کے یہ لازم کردیا کہ صرف برے کلام، گالی گلوچ، جھوٹ، غیبت وغیرہ سے پرہیز کیا جائے۔ عام گفتگو ترک کرنا اسلام میں کوئی عبادت نہیں رہی اس لئے اس کی نذر ماننا بھی جائز نہیں۔ (معارف القرآن)
Top