Tafseer-Ibne-Abbas - Maryam : 134
مَنْ كَانَ یُرِیْدُ ثَوَابَ الدُّنْیَا فَعِنْدَ اللّٰهِ ثَوَابُ الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا۠   ۧ
مَنْ : جو كَانَ يُرِيْدُ : چاہتا ہے ثَوَابَ الدُّنْيَا : دنیا کا ثواب فَعِنْدَ اللّٰهِ : تو اللہ کے پاس ثَوَابُ : ثواب الدُّنْيَا : دنیا وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ سَمِيْعًۢا : سننے والا بَصِيْرًا : دیکھنے والا
جو شخص دنیا (میں عملوں) کی جزا کا طالب ہو تو خدا کے پاس دنیا اور آخرت (دونوں) کے لیے اجر (موجود) ہے اور خدا سنتا اور دیکھتا ہے
(134) جو ان کے اعمال سے جو کہ اللہ تعالیٰ نے اس پر فرض کیے ہیں، صرف دنیاوی منافع چاہتا ہے تو وہ اپنی نیت کو درست کرکے صرف اللہ تعالیٰ کے لیے عمل کرے کیوں کہ اس کی قدرت میں دنیا و آخرت کے تمام منافع ہیں اور وہ تمہاری باتوں کو سننے والا اور تمہارے اعمال سے آگاہ ہے۔
Top