Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 49
وَ اِذْ نَجَّیْنٰكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَكُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ یُذَبِّحُوْنَ اَبْنَآءَكُمْ وَ یَسْتَحْیُوْنَ نِسَآءَكُمْ١ؕ وَ فِیْ ذٰلِكُمْ بَلَآءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِیْمٌ
وَاِذْ
: اور جب
نَجَّيْنَاكُمْ
: ہم نے تمہیں رہائی دی
مِنْ
: سے
آلِ فِرْعَوْنَ
: آل فرعون
يَسُوْمُوْنَكُمْ
: وہ تمہیں دکھ دیتے تھے
سُوْءَ
: برا
الْعَذَابِ
: عذاب
يُذَبِّحُوْنَ
: وہ ذبح کرتے تھے
اَبْنَآءَكُمْ
: تمہارے بیٹے
وَيَسْتَحْيُوْنَ
: اور زندہ چھوڑ دیتے تھے
نِسَآءَكُمْ
: تمہاری عورتیں
وَفِیْ ذَٰلِكُمْ
: اور اس میں
بَلَاءٌ
: آزمائش
مِنْ
: سے
رَبِّكُمْ
: تمہارا رب
عَظِیْمٌ
: بڑی
یاد کرو وہ وقت، جب ہم نے تم کو فرعونیوں کی غلامی سے نجات بخشی اُنہوں نے تمہیں سخت عذاب میں مبتلا کر رکھا تھا، تمہارے لڑکوں کو ذبح کرتے تھے اور تمہاری لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس حالت میں تمہارے رب کی طرف سے تمہاری بڑی آزمائش تھی
[ وَاِذْ نَجَّيْنٰكُمْ : اور جب ہم نے نجات دی تم لوگوں کو ] [ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون کے پیروکاروں سے ] [ يَسُوْمُوْنَكُمْ : وہ لوگ تکلیف دیتے تھے تم کو ] [ سُوْۗءَ الْعَذَابِ : برے عذاب کی ] [ يُذَبِّحُوْنَ : وہ لوگ ذبح کرتے تھے ] [ اَبْنَاۗءَكُمْ : تمہارے بیٹوں کو ] [ وَيَسْتَحْيُوْنَ : اور وہ لوگ زندہ رکھتے تھے ] [ نِسَاۗءَكُمْ ۭ : تمہاری عورتوں کو ] [ وَفِىْ ذٰلِكُمْ : اور اس میں تھی ] [ بَلَاۗءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِيْمٌ : تمہارے رب کی طرف سے ایک بڑی آزمائش ] ن ج و [ نجاۃ اور نجاء : (ن) ] کسی کا کسی چیز سے الگ ہوجانا، اس بنیادی مفہوم کے ساتھ مختلف معانی میں استعمال ہوتا ہے۔ (1) رہائی پانا، نجات پانا (2) سرگوشی کرنا (کیونکہ یہ کام دوسروں سے الگ ہوکر کیا جاتا ہے) قَالَ لَا تَخَفْ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ (انہوں نے یعنی شعیب نے کہا آپ مت ڈریں، آپ نے نجات پائی ظالم قوم سے) (25/28) ۔ سرگوشی کے معنی میں ثلاثی مجرد سے فعل قرآن مجید میں استعمال نہیں ہوا۔ ناج : اسم الفاعل ہے، نجات پانے والا۔ وَقَالَ لِلَّذِيْ ظَنَّ اَنَّهٗ نَاجٍ مِّنْهُمَا (اور انہوں نے یعنی یوسف نے کہا اس سے جس کے لیے انہوں نے خیال کیا کہ وہ نجات پانے والا ہے ان دونوں میں سے) 42/12 نجی : اسم نسبت ہے، سرگوشی والا۔ (یعنی جس سے سرگوشی کی جائے) ۔ وَقَرَّبْنٰهُ نَجِيًّا (اور ہم نے قریب کیا اس کو سرگوشی والا ہوتے ہوئے) 52/19 نجوۃ : اسم ذات ہے، رہائی، نجات۔ اَدْعُوْكُمْ اِلَى النَّجٰوةِ وَتَدْعُوْنَنِيْٓ اِلَى النَّارِ (میں بلاتا ہوں تم لوگوں کو نجات کی طرف اور تم لوگ بلاتے ہو مجھ کو آگ کی طرف) 41/40 نجوی : اسم ذات ہے، سرگوشی، کاناپھوسی۔ اَلَمْ يَعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ سِرَّهُمْ وَنَجْوٰىهُمْ (کیا تم لوگوں کو معلوم نہیں کہ اللہ جانتا ہے ان کی پوشیدہ بات کو اور ان کی سرگوشی کو) 78/9 انجاء (افعال) کسی کو رہائی دلانا، نجات دینا۔ اِذْ اَنْجٰىكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ (جب اس نے رہائی دلائی تم کو فرعون کے پیروکاروں سے) 6/14 تنجیۃ (تفعیل) کسی کو رہائی دلانا۔ نجات دینا۔ (اس میں تدریجا نجات دینے کا مفہوم ہوتا ہے) ۔ الْـحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ نَجّٰىنَا مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ (تمام حمد اللہ کے لیے ہے جس نے نجات دی ہم کو ظالم قوم سے) 28/23 منج : اسم الفاعل ہے، نجات دینے والا۔ ۣاِنَّا مُنَجُّوْكَ وَاَهْلَكَ (بیشک ہم نجات دینے والے ہیں آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو) 33/29 مناجاۃ (مفاعلہ) : کسی سے سرگوشی کرنا، راز داری سے مشورہ دینا۔ اِذَا نَاجَيْتُمُ الرَّسُوْلَ فَقَدِّمُوْا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوٰىكُمْ صَدَقَةً ۭ (اور جب بھی تم لوگ سرگوشی کرو رسول سے تو پیش کرو اپنی سرگوشی سے پہلے صدقہ کو یعنی پہلے صدقہ دو ) 12/58 تناجیا (تفاعل): باہم ایک دوسرے سے سرگوشی کرنا، باہم مشورہ کرنا۔ اِذَا تَنَاجَيْتُمْ فَلَا تَتَـنَاجَوْا بِالْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ (جب بھی تم لوگ باہم مشورہ کرو تو مشورہ مت کرو گناہ اور زیادتی کے بارے میں) 9/58 ء و ل اولا اور ماٰلا (ن): لوٹنا کسی چیز کا اپنے اصل کی طرف واپس ہونا۔ اس مادہ سے کوئی فعل قرآن مجید میں استعمال نہیں ہوا۔ اٰل : صفت ہے، کسی کے ساتھ تعلق والا۔ پیروکار FOLLOWER ۔ یہ کسی اہل علم اور کسی صاحب شرف ہستی کی طرف مضاف ہوکر آتا ہے۔ فَاَنْجَيْنٰكُمْ وَاَغْرَقْنَآ اٰلَ فِرْعَوْنَ (تو ہم نے نجات دی تم کو اور غرق کیا فرعون کے پیروکاروں کو) 50/2 اول : مونث اولی۔ یہ افعل تفضیل میں افعل کے وزن پر اول بنتا ہے، لیکن کثرت استعمال کی وجہ سے ہمزہ کا واؤ میں ادغام کر کے اول استعمال ہوتا ہے۔ معنی ہیں پہلا۔ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِيْنَ (اور میں ایمان لانے والوں کا پہلا ہوں) 143/7 ۔ اِنَّ هٰذَا لَفِي الصُّحُفِ الْاُوْلٰى (بیشک یہ پہلے صحیفوں میں ہے) 18/87 اولوا : والے ، جمع ہے اور ہمیشہ مضاف بن کر آتا ہے۔ قَالُوْا نَحْنُ اُولُوْا قُوَّةٍ (انہوں نے کہا ہم قوت والے ہیں) 33/27 تاویلا (تفعیل) : کسی چیز کو اس کے اصل کی طرف واپس کرنا، لوٹانا، اس باب سے بھی قرآن مجید میں فعل استعمال نہیں ہوا۔ تاویل : مصدر کے علاوہ اسم ذات بھی ہے ، کسی چیز یا بات کا آخری انجام، انجام کار، خواب کی تعبیر۔ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا (یہ بہتر ہے اور اچھا ہے بلحاظ انجام کار کے) 59/4 ۔ وَكَذٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوْسُفَ فِي الْاَرْضِ ۡ وَلِنُعَلِّمَهٗ مِنْ تَاْوِيْلِ الْاَحَادِيْثِ (اور اس طرح ہم نے سکونت دی یوسف کو زمین میں تاکہ ہم سکھائیں ان کو خوابوں کی تعبیر) 21/12 ر ع ن (رباعی) (x ) یہ غیر عربی یعنی عجمی لفظ ہے جو عربی میں لیا گیا ہے۔ فراعنۃ ج فرعون : صفت ہے، سرکش، سرکشی کرنے والا۔ س و م سوما (ن): کسی کا کسی چیز کی طلب میں کہیں جانا ، اس بنیادی مفہوم کے ساتھ مختلف معانی میں استعمال ہوتا ہے۔ (1) مویشی کا چراگاہ میں جانا (2) اپنا مقصد حاصل کرنے کے لیے کسی کو تکلیف دینا (3) پہچان مقرر کرنا تاکہ جب چاہے جاسکے یا حاصل کرسکے۔ وَاِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ اِلٰي يَوْمِ الْقِيٰمَةِ مَنْ يَّسُوْمُهُمْ سُوْۗءَ الْعَذَابِ (اور جب سنا دیا تیرے رب نے کہ وہ لازما بھیجتا رہے گا ان پر قیامت کے دن تک اس کو جو تکلیف دے گا ان کو برے عذاب کی) 167/7 سیماء : اسم ذات ہے، علامت، نشان۔ تَعْرِفُھُمْ بِسِيْمٰھُمْ ۚ لَا يَسْــَٔـلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًا (تو پہچانے گا ان کو ان کی علامت سے ، وہ لوگ نہیں مانگتے لوگوں سے لپٹتے ہوئے) 273/2 ۔ سِيْمَاهُمْ فِيْ وُجُوْهِهِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ (ان کا نشان ہے ان کے چہروں میں سجدوں کے اثر سے) 29/48 اسامۃ (افعال) : مویشی کو چراگاہ میں لے جانا، چرانا۔ وَّمِنْهُ شَجَـرٌ فِيْهِ تُسِيْمُوْنَ (اور اس سے درخت ہیں، اس میں تم لوگ مویشی چراتے ہو) 10/16 تسویما (تفعیل) : نشان لگانا، نشان زدہ کرنا۔ مسوم : اسم الفاعل ہے، نشان لگانے والا۔ يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَةِ اٰلٰفٍ مِّنَ الْمَلٰۗىِٕكَةِ مُسَوِّمِيْنَ (تو مدد کرے گا تمہاری تمہارا رب پانچ ہزار فرشتوں سے نشان لگانے والے ہوتے ہوئے) 125/3 مسوم : اسم المفعول ہے۔ نشان لگایا ہوا۔ لِنُرْسِلَ عَلَيْهِمْ حِجَارَةً مِّنْ طِيْنٍ ۔ مُّسَوَّمَةً عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُسْرِفِيْنَ (تاکہ ہم بھیجیں ان پر کچھ پتھر گارے میں سے جو نشان لگے ہوئے ہیں تیرے رب کے پاس اسراف کرنے والوں کے لیے) 51 /34٫33 س و ء سوءا (ن) ناپسندیدہ ہونا، برا ہونا، بگڑ جانا، (لازم) برا لگنا، کسی چیز کو بگاڑ دینا۔ (متعدی) ۔ فَلَمَّا رَاَوْهُ زُلْفَةً سِيْۗـــــَٔتْ وُجُوْهُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا (پس جب وہ دیکھیں گے اس کو نزدیک تو بگاڑ دیئے جائیں گے ان لوگوں کے چہرے جنہوں نے کفر کیا) 27/67 ۔ اِنْ تُصِبْكَ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ (اگر پہنچتی ہے آپ کو کوئی بھلائی تو وہ بری لگتی ہے ان کو) 50/9 ۔ ۭ فَاِذَا جَاۗءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ لِيَسُوْۗءٗا وُجُوْهَكُمْ (پس جب آیا آخری وعدہ تاکہ وہ بگاڑ دیں تمہارے چہروں کو) 7/17 اسوء : مونث سوای۔ افعل تفضیل ہے، زیادہ برا یا سب سے برا۔ لِيُكَفِّرَ اللّٰهُ عَنْهُمْ اَسْوَاَ الَّذِيْ عَمِلُوْا (تاکہ اللہ دور کردے ان سے برے سے برے کام کو جو انہوں نے کیا) 35/39 ۔ ثُمَّ كَانَ عَاقِبَةَ الَّذِيْنَ اَسَاۗءُوا السُّوْۗآٰى اَنْ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِ اللّٰهِ (پھر تھا انجام ان لوگوں کا جنہوں نے برا کیا، ا نتہائی برا، کہ انہوں نے جھٹلایا اللہ کی نشانیوں کو) 10/30 سوء اور سوء : صفت ہے، برا، قبیح۔ الظَّاۗنِّيْنَ بِاللّٰهِ ظَنَّ السَّوْءِ (گمان کرنے والے اللہ کے بارے میں برا گمان) 6/48 ۔ اُولٰۗىِٕكَ لَهُمْ سُوْۗءُ الْحِسَابِ (یہ لوگ ہیں جن کے لیے برا حساب ہے) 18/13 سیء : مونث سیئۃ، اسم ذات اور صفت دونوں معانی میں استعمال ہوتا ہے۔ برائی، برا۔ وَلَا يَحِيْقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ اِلَّا بِاَهْلِهٖ (اور نہیں گھیرتا برا داؤ مگر اپنے اہل کو یعنی برائی کرنے والے کو) 43/35 ۔ وَاِنْ تُصِبْكُمْ سَيِّئَةٌ يَّفْرَحُوْا بِھَا (اور اگر تم لوگوں کو پہنچے کوئی برائی تو وہ لوگ خوش ہوتے ہیں اس سے) 120/3 ۔ وَمَنْ يَّشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً (اور کوئی سفارش کرتا ہے کوئی بری سفارش) 85/4 [ سوءۃ : اسم ذات ہے، ناپسندیدہ چیز، اصطلاحا انسانی لاش اور ستر کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ كَيْفَ يُوَارِيْ سَوْءَةَ اَخِيْهِ (کیسے وہ چھپائے اپنے بھائی کی لاش کو) 31/5 ۔ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُّوَارِيْ سَوْاٰتِكُمْ وَرِيْشًا (ہم نے اتارا ہے تم لوگوں پر لباش کو، وہ چھپاتا ہے تمہارے ستر کے حصوں کو اور آرائش ہے) 26/7 [ اساءۃ (افعال) : خراب کرنا، برائی کرنا۔ اِنْ اَحْسَنْتُمْ اَحْسَنْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ ۣوَاِنْ اَسَاْتُمْ فَلَهَا (اگر تم لوگ بھلائی کرو گے تو تم لوگ بھلائی کرو گے اپنے آپ سے اور اگر تم لوگ برائی کرو گے تو اس کے لیے یعنی اپنے آپ سے) 7/17 ۔ اوپر آیت نمبر 10/30 بھی دیکھ لیں۔ ع ذ ب [ عذبا (ض) : پیاش کی شدت کی وجہ سے کچھ کھانے کے قابل نہ رہنا۔ [ عذبا (س) : پانی کا کائی دار ہونا۔ [ عذوبۃ (ک) : پانی کا میٹھا اور خوشگوار ہونا۔ (ثلاثی مجرد سے کوئی فعل قرآن مجید میں استعمال نہیں ہوا) [ عذب : صف ہے ، خوشگوار پانی، میٹھا پانی۔ وَهُوَ الَّذِيْ مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ ھٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ وَّھٰذَا مِلْحٌ اُجَاجٌ (اور وہ ہے جس نے ملائے دو سمندر ، یہ خوشگوار شیریں ہے اور یہ نمکین تلخ ہے) 53/25 [ عذاب : اسم ذات ہے، ہر وہ چیز جو انسان کو تکلیف دے، مشقت میں ڈالے، عذاب۔ لَھُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَّلَھُمْ فِي الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيْمٌ (ان کے لیے ہے دنیا میں رسوائی اور ان کے لیے ہے آخرت میں عظیم عذاب) 114/2 [ تعذیبا (تفعیل) : کسی کو تکلیف دینا، عذاب دینا۔ وَاٰخَرُوْنَ مُرْجَوْنَ لِاَمْرِ اللّٰهِ اِمَّا يُعَذِّبُھُمْ وَاِمَّا يَتُوْبُ عَلَيْهِمْ (اور کچھ دوسرے لوگ موقوف رکھے گئے اللہ کے فیصلے کے لیے، چاہے وہ عذاب دے ان کو اور یا وہ توبہ قبول کرے ان کی) 106/9 [ معذب : اسم الفاعل ہے، عذاب دینے والا۔ وَمَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُوْنَ (اور نہیں ہے اللہ ان کو عذاب دینے والا اس حال میں کہ وہ لوگ مغفرت طلب کرتے ہیں) 33/8 ذ ب ح [ ذبحا (ف) : کسی جاندار کا گلا کاٹنا، ذبح کرنا۔ اِنَّ اللّٰهَ يَاْمُرُكُمْ اَنْ تَذْبَحُوْا بَقَرَةً (بیشک اللہ حکم دیتا ہے تم لوگوں کو کہ تم لوگ ذبح کرو ایک گائے) 67/2 [ ذبح : قربانی کیا ہوا جانور۔ ذبیحہ۔ وَفَدَيْنٰهُ بِذِبْحٍ عَظِيْمٍ (اور ہم نے اس کو فدیہ میں دیا ایک عظیم ذبیحہ) 107/37 [ تذبیحا (تفعیل): کثرت سے ذبح کرنا۔ (آیت زیر مطالعہ) ب ل و [ بلاء (ن) : کسی کو آزمانا ، امتحان لینا ( یہ تکلیف اور آسودگی ، دونوں طرح کی آزمائش کے لیے استعمال ہوتا ہے) وَبَلَوْنٰهُمْ بِالْحَسَنٰتِ وَالسَّيِّاٰتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ (اور ہم نے آزمایا ان کو بھلائیوں سے اور برائیوں سے شاید کہ وہ پلٹ آئیں) 168/7 [ بلاء : اسم ذات ہے، آزمائش، امتحان۔ اِنَّ ھٰذَا لَهُوَ الْبَلٰۗــــؤُا الْمُبِيْنُ (بیشک یہ تو یقینا کھلا امتحان ہے) 106/37 [ بلی : کلمہ ایجاب ہے، کیوں نہیں۔ عموما کسی سوال کے جواب میں آتا ہے۔ سوال مثبت ہو یا منفی، دونوں کے جواب میں اس کا مفہوم مثبت ہی رہتا ہے۔ مثلا اگر سوال ہو کیا زید کھڑا ہے ؟ جواب میں بَلٰی (کیوں نہیں) کا مطلب ہوگا کہ زید کھڑا ہے۔ اگر سوال ہو، کیا زید کھڑا نہیں ہے ؟ تب بھی بَلٰی (کیوں نہیں) کا مطلب ہوگا کہ زید کھڑا ہے۔ قَالَ اَوَلَمْ تُؤْمِنْ ۭ قَالَ بَلٰي (اس نے کہا یعنی اللہ تعالیٰ نے پوچھا تو کیا آپ کو ایمان نہیں ؟ انہوں نے یعنی حضرت ابراہیم نے کہا کیوں نہیں یعنی ایمان ہے) 260/2 [ ابتلاء (افتعال) : اہتمام سے آزمانا ، آزمائش میں ڈالنا۔ وَاِذِ ابْتَلٰٓى اِبْرٰهٖمَ رَبُّهٗ بِكَلِمٰتٍ فَاَتَـمَّهُنَّ (اور جب آزمایا ابراہیم کو ان کے رب نے کچھ فرمانوں سے تو انہوں نے پورا کیا ان کو) 124/2 [ مبتل : اسم الفاعل ہے، آزمانے والا۔ قَالَ اِنَّ اللّٰهَ مُبْتَلِيْكُمْ بِنَهَرٍ (اس نے یعنی طالوت نے کہا یقینا اللہ آزمانے والا ہے تم لوگوں کو ایک نہر سے) 249/2 ع ظ م [ عظومۃ : (ک) بڑا ہونا۔ [ اعظم : افعل التفضیل ہے، زیادہ بڑا۔ وَمَا تُقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِكُمْ مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوْهُ عِنْدَ اللّٰهِ هُوَ خَيْرًا وَّاَعْظَمَ اَجْرًا (اور جو تم لوگ آگے بھیجو گے اپنے لیے کسی بھلائی میں سے تو تم لوگ پاؤ گے اللہ کے پاس اس کو زیادہ اچھا اور زیادہ بڑا اجر کے لحاظ سے) 20/73 [ عظیم، فعیل کے وزن پر صفت ہے۔ بڑا (ہمیشہ اور ہر حال میں) ۔ ۭوَاللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيْمِ (اور اللہ بڑے فضل والا ہے) 105/2 [ عظما (ن) : ہڈی پر مارنا۔ [ عظم ج عظام : اسم ذات ہے، ہڈی۔ قَالَ رَبِّ اِنِّىْ وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّيْ ( اس نے کہا اے میرے رب بیشک کمزور ہوئی ہڈی میری) 4/19 ۔ (کیا گمان کرتا ہے انسان کہ ہم جمع نہ کرسکیں گے اس کی ہڈیوں کو) 3/75 [ اعظاما (افعال) : بڑا کرنا، بڑا بنانا۔ وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ يُكَفِّرْ عَنْهُ سَـيِّاٰتِهٖ وَيُعْظِمْ لَهٗٓ اَجْرًا (اور جو اللہ کا تقوی کرے گا تو وہ دور کردے گا اس سے اس کی برائیوں کو اور وہ بڑا کردے گا اس کے لیے اجر کو) 5/65 [ تعظیما (تفعیل): کسی کو بڑائی دینا، بڑائی تسلیم کرنا۔ وَمَنْ يُّعَظِّمْ شَعَاۗىِٕرَ اللّٰهِ فَاِنَّهَا مِنْ تَقْوَي الْقُلُوْبِ (اور جس نے بڑائی تسلیم کی اللہ کے شعائر کی تو یقینا یہ دلوں کے تقوی سے ہے) 32/22 ترکیب : نَجَّيْنَا فعل، اس میں شامل نَحنُ کی ضمیر فاعل ہے۔ كُمْ اس کا مفعول اور مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ متعلق فعل ہے۔ يَسُوْمُوْنَ فعل اور اس میں شامل ھُم کی ضمیر فاعل ہے۔ جو کہ ال فرعون کے لیے ہے۔ كُمْ اس کا مفعول اول اور سُوْۗءَ الْعَذَابِ مفعول ثانی ہے۔ يُذَبِّحُوْنَ اور يَسْتَحْيُوْنَ کی ضمیر فاعل بھی ال فرعون کے لیے ہیں اور یہ دونوں جملے يَسُوْمُوْنَ کا بیان یعنی وضاحت ہیں۔ فِىْ ذٰلِكُمْ قائم مقام خبر مقدم ہے۔ بَلَاۗءٌ عَظِيْمٌ مرکب توصیفی اور مبتداء موخر نکرہ ہے۔ مِّنْ رَّبِّكُمْ متعلق خبر ہے۔ نوٹ 1: لفظ اٰل کے معنی دیے جاچکے ہیں اب نوٹ کریں کہ کسی کی ازواج، اولاد اور نسل کے لیے عموما ذریت یا اہل بیت کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ ال النبی میں کون لوگ شامل ہیں۔ ایک رائے یہ ہے کہ اس میں اہل بیت شامل ہیں۔ دوسری رائے یہ ہے کہ جس بھی شخص نے شعوری طور پر اسلام کو قبول کیا اور اس پر عمل پیرا ہونے کی جدوجہد کی وہ ال النبی میں شامل ہے ، خواہ وہ حضور ﷺ کا رشتہ دار ہو یا نہ ہو۔ اور جس شخص کا اسلام سے تعلق سراسر تقلیدی ہے وہ آپ کی امت میں شامل ہے ال میں نہیں ہے ۔ امام جعفر صادق کی بھی یہی رائے ہے ۔ قرآن مجید کے مطالعہ سے بھی امام جعفر صادق کی رائے کی تصدیق ہوتی ہے ۔ حضرت ابراہیم ، آذر کی ذریت اور اہل بیت تھے ۔ حضرت نوح کا بیٹا ان کی ذریت اور اہل بیت تھا لیکن ال نہیں تھا۔ جب وہ ان کی آنکھوں کے سامنے ڈوب رہا تھا تو نوح نے فریاد کی تھی کہ یا اللہ یہ میرے اہل میں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا کہ یہ تمہارے اہل میں سے نہیں ہے کیونکہ اس کا عمل صالح نہیں ہے (46/11) اسی طرح سے ال فرعون میں، اس کے رشتہ دار اور غیر رشتہ دار، ایسے تمام لوگ شامل ہیں جو اس کے پیروکار تھے۔ اس ضمن میں میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ اہل بیت یا ال النبی ہونے میں جو فضیلت ہے وہ قیامت میں ملے گی اور نسب کی بنیاد پر نہیں بلکہ عمل کی بنیاد پر ملے گی۔ اسے اس دنیا میں CASH کرنے کی کوشش کرنا خسارے کا سودا ہے۔ البتہ درود شریف پڑھتے وقت وعلی الہ میں پوری امت کا تصور کرلینا بہتر ہے۔ یعنی ہماری دعا یہ ہو کہ یا اللہ تو اپنے حبیب ﷺ کی امت پر شفقت فرما اور تقلیدی تعلق والوں کو بھی شعوری پیروی کی نعمت سے نواز دے۔ نوٹ 2: مادہ س و ء سے ماضی کا واحد مذکر غائب کا صیغہ ساء قرآن مجید میں متعدد جگہ استعمال ہوا ہے۔ لیکن زیادہ تر اس کا ترجمہ ماضی کے بجائے حال میں کیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ سمجھ لیں۔ ہم کہتے ہیں آدمی کھڑا ہے، یہ ایک خبر ہے، اس کا مطلب ہے کہ آدمی پہلے نہیں کھڑا تھا، اب کھڑا ہے اور بعد میں بھی کھڑا نہیں ہوگا۔ لیکن جب ہم کہتے ہیں کہ آدمی جلدباز ہے تو یہ محض خبر نہیں ہے بلکہ ایک آفاقی صداقت کا بیان بھی ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ آدمی ماضی میں بھی جلد باز تھا۔ حال میں بھی ہے اور مستقبل میں بھی رہے گا۔ اب دنیا کی کسی زبان میں کوئی ایسا لفظ یا صیغہ نہیں ہے جو تینوں زمانوں پر محیط ہو۔ اس لیے آفاقی صداقت کو بیان کرنے کے مختلف زبانوں کے انداز مختلف ہیں۔ اردو میں اسے زیادہ تر زمانہ حال میں بیان کرتے ہیں، جبکہ عربی میں اس کے لیے زیادہ تر ماضی کا صیغہ استعمال ہوتا ہے۔ جیسے وَكَانَ الْاِنْسَانُ عَجُوْلًا (11/17) اب اس کا لفظی ترجمہ تو بنتا ہے کہ انسان جلد باز تھا۔ لیکن چونکہ یہ ایک آفاقی صداقت ہے جس کا مفہوم اردو میں زمانہ حال میں ادا ہوتا ہے، اس لیے اس کا صحیح ترجمہ ہوگا کہ انسان جلد باز ہے، اسی طرح سے وَكَانَ اللّٰهُ عَلِــيْمًا حَكِـيْمًا کا صحیح ترجمہ ہوگا کہ اللہ علیم حکیم ہے۔ (17/4) اب آپ سمجھ سکتے ہیں کہ قرآن مجید میں جہاں کہیں سَاءَ کا لفظ آفاقی صداقت کے بیان میں آیا ہے، وہاں اس کا ترجمہ حال میں کرنا اردو محاورہ کی ضرورت ہے۔ جیسے یہ ایک آفاقی صداقت ہے کہ سوتیلی ماں سے نکاح کرنا بہت بری بات ہے۔ چناچہ اس کے لیے فرمایا کہ ۭاِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً وَّمَقْتًا ۭوَسَاۗءَ سَبِيْلًا (یقینا یہ بےحیائی ہے اور غضب کو دعوت دینا ہے اور برا ہے بلحاظ راستہ کے یعنی طرز عمل کے لحاظ سے) 22/4 نوٹ 3: مرکبات ناقصہ کا استعمال مختلف زبانوں میں مختلف ہے۔ مثلا ہم کہتے ہیں دنیا کی زندگی (مرکب اضافی) جبکہ دنیوی زندگی (مرکب توصیفی) کا اردو میں استعمال نہ ہونے جیسا ہے۔ اس کے برعکس عربی میں الحیاۃ الدنیا (مرکب توصیفی) استعمال ہوتا ہے۔ جبکہ حیاۃ الدنیا (مرکب اضافی) قرآن مجید میں تو استعمال نہیں ہوا۔ اس لیے مرکبات ناقصہ کا ترجمہ کرتے وقت متعلق زبان کے محاورہ کا لحاظ کرنا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ الحیاۃ الدنیا (مرکب توصیفی) کا ترجمہ دنیا کی زندگی (مرکب اضافی) کیا جاتا ہے۔ اسی طرح سے آیت زیر مطالعہ سوء العذاب مرکب اضافی ہے جس کا ترجمہ بنتا ہے عذاب کا برا ہے۔ لیکن اردو میں اس کا رواج نہیں ہے ۔ اس لیے صحیح مفہوم واضح کرنے کے لیے اردو محاورہ کے مطابق اس کا ترجمہ برا عذاب (مرکب توصیفی) کیا جاتا ہے۔ آگے بھی اس قسم کی مثالیں آئیں گی۔ نوٹ 4: یہاں سے مسلسل کئی رکوع تک بنو اسرائیل پر اللہ تعالیٰ کے انعامات اور ان کی ناشکری کے حوالے سے متعدد تاریخی واقعات کا ذکر آئے گا۔ اس لیے یہ بات ذہن میں ایک مرتبہ پھر تازہ کرلیں کہ ان واقعات میں ترتیب زمانی نہیں ہے۔
Top