Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mutaliya-e-Quran - Al-Baqara : 6
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا سَوَآءٌ عَلَیْهِمْ ءَاَنْذَرْتَهُمْ اَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
إِنَّ
: بیشک
الَّذِينَ
: جن لوگوں نے
کَفَرُوا
: کفر کیا
سَوَاءٌ
: برابر
عَلَيْهِمْ
: ان پر
أَ أَنْذَرْتَهُمْ
: خواہ آپ انہیں ڈرائیں
أَمْ لَمْ
: یا نہ
تُنْذِرْهُمْ
: ڈرائیں انہیں
لَا يُؤْمِنُونَ
: ایمان نہ لائیں گے
جن لوگوں نے (اِن باتوں کو تسلیم کرنے سے) انکار کر دیا، اُن کے لیے یکساں ہے، خواہ تم انہیں خبردار کرو یا نہ کرو، بہرحال وہ ماننے والے نہیں ہیں
[ اِنَّ : یقینا ] [ الَّـذِیْنَ کَفَرُوْا : جن لوگوں نے انکار کیا ] [ سَوَآئٌ عَلَیْھِمْ : برابر ہے ان پر ] [ ئَ اَنْذَرْتَھُمْ : خواہ آپ خبردار کریں ان کو ] [ اَمْ لَمْ تُنْذِرْھُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ : یا آپ ﷺ خبردار کریں نہ کریں ان کو ] [ لَا یُؤْمِنُوْنَ : وہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے ] کر کفر یکفر (ن) کفرا : کسی چیز کو دبا دینا ‘ چھپا دینا۔ پھر اس بنیادی مفہوم کے ساتھ دو معانی میں استعمال ہوتا ہے۔ (1) کفورًا : ناشکری کرنا یا ناقدری کرنا اور ایمان لانے سے انکار کرنا۔ دراصل اللہ تعالیٰ کی معرفت ‘ (3) کفرانًا : اس کی وحدانیت ‘ نیکی بدی کا شعور ‘ جذبہ شکر وغیرہ انسان کی فطرت میں ڈال کر اسے دنیا کی امتحان گاہ میں بھیجا جاتا ہے۔ یہ چیزیں جب اس کے اندر سے ابھر کر شعور کی سطح پر آنا چاہتی ہیں تو کچھ لوگ اسے دبا دیتے ہیں یا چھپالیتے ہیں۔ اس کے بعد ہی وہ اس قابل ہوتے ہیں کہ ناشکری کریں یا انکار کریں۔ { ومن یشکر فانما یشکر لنفسہ ومن کفر فان اللہ غنی حمید ۔ } (لقمٰن) ” اور جو شکر کرے تو کچھ نہیں سوائے اس کے کہ وہ شکر کرتا ہے اپنے ہی لیے اور جس نے ناشکری کی تو بیشک اللہ بےنیاز ‘ حمد کیا ہوا ہے۔ “ (1) { اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ کُفْرًا } (ابراھیم :28) ” کیا تو نے نہیں دیکھا ان لوگوں کو جنہوں نے بدل دیا اللہ کی نعمت کو ناشکری سے۔ “ (2) { وَلَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِیْ ھٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ کُلِّ مَثَلٍ فَاَبٰی اَکْثَرُ النَّاسِ اِلاَّ کُفُوْرًا ۔ } (بنی اسرائیل ) ” ہم نے مختلف پیرایوں میں بیان کی ہے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال ‘ تو نہ مانا لوگوں کی اکثریت نے مگر ناشکری کرتے ہوئے ۔ “ (3) { فمن یعمل من الصلحت وھو مومن فلا کفران لسعیہ } (الانبیائ :94) ” تو جو عمل کرے نیکیوں میں سے اس حال میں کہ وہ مومن رہے تو کسی قسم کی کوئی ناقدری نہیں ہے اس کی کوشش کے لیے۔ “ اکفر (فعل امر) : تو کفر کر۔ { کمثل الشیطن اذ قال للانسان اکفر } (الحشر :16) ” شیطان کی مثال کی مانند جب اس نے کہا انسان سے کہ تو ناشکری کر یا انکار کر۔ “ کَافِرٌ ج کافرون اور کفار (اسم الفاعل) : کفر کرنے والا۔ { وَیَقُوْلُ الْکٰفِرُ یٰلَیْتَنِیْ کُنْتُ تُرٰبًا } (النبائ :40) ” اور کہے گا انکار کرنے والا اے کاش میں مٹی ہوتا۔ “ { ان الذین کفروا وماتو وھم کفار اولئک علیھم لعنۃ اللہ } (البقرۃ :161) ” بیشک جن لوگوں نے انکار کیا اور وہ لوگ مرگئے اس حال میں کہ وہ لوگ انکار کرنے والے ہی رہے ‘ ان لوگوں پر اللہ کی لعنت ہے۔ “ کسان کو بھی کَافِرٌکہتے ہیں کیونکہ وہ بیج کو زمین میں دبانے اور چھپانے والا ہوتا ہے۔ { کَمَثَلِ غَیْثٍ اَعْجَبَ الْکُفَّارَ } (الحدید :20) ” بارش کی مثال کی مانند جو بھلی لگی کسانوں کو۔ “ کُفَّارٌ (فَعَّالٌ کے وزن پر اسم مبالغہ) : بہت ناشکرا ‘ انکار کرنے والا۔ { ان اللہ لا یھدی من ھو کذب کفار ۔ } (الزمر) ” یقینا اللہ ہدایت نہیں دیتا اس کو جو بہت زیادہ انکار کرنے والا جھوٹا ہے۔ “ کفور (فَعُوْلٌکے وزن پر اسم مبالغہ) : دل کھول کر ناشکری کرنے والا ‘ انکار کرنے والا۔ { ان الانسان لکفور ۔ } (الحج :66) ” بیشک انسان دل کھول کر ناشکری کرنے والا ہے۔ “ کفر یکفر (تفعیل) تکفیرا : کسی کی ناپسندیدہ چیز کو اس سے دور کرنا ‘ دبا کر یا چھپا کر۔ غلطی کا جرمانہ ادا کر کے اس کی سزا کو دور کرنا ‘ کفارہ ادا کرنا۔ { کفر عنھم سیئاتھم واصلح بالھم } (محمد :2) ” اس نے یعنی اللہ نے دور کیا ان کی برائیوں کو ان سے اور اس نے اصلاح کی ان کی حالتوں کی۔ “ کفر (فعل امر) : تو دور کر۔ { ربنا فاغفرلنا ذنوبنا وکفر عنا سیئاتنا وتوفنا مع الابرار } (آل عمران :193) ” اے ہمارے رب تو بخش دے ہمارے لیے ہمارے گناہوں کو اور تو دور کر دے ہم سے ہماری برائیوں کو اور تو موت دے ہم کو نیک لوگوں کے ساتھ۔ “ کفارۃ (اسم ذات) : وہ چیز جو بطور جرمانہ ادا کی جائے۔ { ذلک کفارۃ ایمانکم اذا حلفتم } (المائدۃ :89) ” یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم حلف اٹھائو۔ “ سَوِیَ یَسْوٰی (س) سوی وسواء : ہموار ہونا ‘ طول وعرض یا قدر و قیمت میں برابر ہونا ‘ درمیان میں ہونا ‘ قرآن مجید میں ثلاثی مجرد سے فعل استعمال نہیں ہوا۔ البتہ اس کا مصدر سَوَائٌ آیت زیر مطالعہ میں استعمال ہوا ہے۔ سواء (مصدر کے علاوہ اسم ذات بھی ہے) : کسی چیز کا درمیان یا وسط ۔ { ومن یتبدل الکفر بالایمان فقد ضل سواء السبیل } (آل عمران :108) ” اور جو تبدیل کرتا ہے کفر کو ایمان کے بدلے تو وہ بھٹک گیا ہے راستہ کے درمیان سے یعنی سیدھے راستے سے۔ “ { فاطلع فراہ فی سواء الجحیم } (الصّٰفّٰت :55) ” پس اس نے جھانکا تو اس نے دیکھا اس کو بھڑکتی آگ کے وسط میں۔ “ سوی (فَعِیْلٌ کے وزن پر صفت) : ہر لحاظ سے کمی یا زیادتی سے پاک ‘ کامل ‘ درمیانی۔ { قال ایتک الا تکلم الناس ثلث لیال سویا ۔ } (مریم) ” اس نے یعنی اللہ تعالیٰ نے کہا تیری نشانی ہے کہ تو کلام نہیں کرے گا لوگوں سے تین کامل راتیں یعنی تین رات اور دن۔ “ سَوّٰی یُسَوِّیْ (تفعیل) تَسْوِیَۃً : کسی چیز کی کمی یا زیادتی سے پاک کرنا۔ ہر لحاظ سے مناسب و موزوں بنانا یعنی نوک پلک درست کرنا ‘ ہموار یا برابر کرنا۔ { اَلَّذِیْ خَلَقَ فَسَوّٰی ۔ } (الاعلیٰ ) ” جس نے پیدا کیا پھر نوک پلک درست کی۔ “{ رَفَعَ سَمْکَھَا فَسَوّٰٹھا ۔ } (النزعت) ” اس نے بلند کیا اس کی یعنی آسمان کی چھت کو پھر اسے ہموار کیا۔ “ ساوی یساوی (مفاعلہ) مساواۃ : دو یا زیادہ چیزوں کو برابر کرنا۔ { حتی اذا ساوی بین الصدفین قال انفخوا } (الکہف :96) ” یہاں تک کہ جب اس نے برابر کردیا پہاڑوں کے دونوں کناروں کے درمیان کو ‘ تو اس نے کہا تم لوگ پھونکو ۔ “ استوی یستوی (افتعال) استواء : (1) برابر ہونا۔ { قل ھل یستوی الاعمی والبصیر ام ھل تستوی الظلمت والنور } (الرعد :16) ” آپ ﷺ کہیے کیا برابر ہوتے ہیں اندھا اور بصیرت والا کیا برابر ہوتے ہیں اندھیرے اور نور۔ “ (2) اِسْتَوٰی اِلٰی۔ ارادہ کرنا ‘ متوجہ ہونا۔ { ثم استوی الی السماء وھی دخان } (حٰمٓ السجدۃ :11) ” پھر وہ متوجہ ہوا آسمان کی طرف اس حال میں کہ وہ دھواں تھا۔ “ (3) اِسْتَوٰعَلٰی۔ غالب آنا ‘ متمکن ہونا۔ { الذی خلق السموت والارض وما بینھما فی ستۃ ایام ثم استوی علی العرش } (الفرقان :59) ” جس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے ‘ چھ دنوں میں پھر وہ متمکن ہوا عرش پر۔ “ ن ذ ر نذر ینذر۔ نذر ینذر (ض۔ ن) نذرا : کسی غیر واجب چیز کو اپنے اوپر واجب کرلینا ‘ منت ماننا۔ { انی نذرت للرحمن صوما } (مریم :26) ” میں نے منت مانی رحمن کے لیے ایک روزے کی۔ “ نَذْرٌ ج نُذُوْرٌ (اسم ذات) : منت ‘ نذر۔ { وما انفقتم من نفقۃ او نذرتم من نذر فان اللہ یعلمہ } (البقرۃ :270) ” اور جو تم لوگ انفاق کرو کسی خرچے میں سے یا جو تم لوگ منت مانو کسی منت سے تو یقینا اللہ اس کو جانتا ہے۔ “{ ثم لیقضوا تفثھم ولیوفوا نذورھم ولیطوفوا بالبیت العتیق } (الحج :29) ” پھر ان لوگوں کو چاہیے کہ اتاریں اپنے میل کچیل اور پوری کریں اپنی منتیں اور طواف کریں قدیم گھر کا یعنی خانہ کعبہ کا۔ “ نَذِرَ یَنْذَرُ (س) نَذْرًا : کسی متوقع خطرہ سے خبردار ہونا ‘ چوکنا ہونا ‘ باب سمع سے فعل قرآن مجید میں استعمال نہیں ہوا۔ نذیر ج نذر (فَعِیْلٌ کا وزن ہے اسم الفاعل کے معنی میں استعمال ہوتا ہے) : لیکن اس کے معنی خبردار ہونے والا کے بجائے خبردار کرنے والا ہیں۔ { وما ارسلنک الا کافۃ للناس بشیرا ونذیرا } (سبا :28) ” اور ہم نے نہیں بھیجا آپ ﷺ کو مگر تمام انسانوں کے لیے خوشخبری دینے والا اور خبردار کرنے والا ہوتے ہوئے۔ “ { وقد خلت النذر من بین یدیہ ومن خلفہ } (الاحقاف :21) ” اور گزر چکے ہیں خبردار کرنے والے ان کے سامنے اور ان کے پیچھے۔ “ انذر ینذر (افعال) انذارا : کسی متوقع خطرے سے خبردار کرنا ‘ وارننگ دینا۔ { واوحی الی ھذا القران لانذرکم بہ ومن بلغط } (المائدۃ :19) ” اور وحی کیا گیا میری طرف یہ قرآن تاکہ میں خبردار کروں تم لوگوں کو اس کے ذریعہ سے ‘ اور اس کو جس کو وہ پہنچے۔ “ انذر (فعل امر) : تو خبردار کر۔ { وَاَنْذِرِ النَّاسَ یَوْمَ یَاْتِیْھُمُ الْعَذَابُ } (ابراھیم :44) ” اور خبردار کیجیے لوگوں کو اس دن سے جب آئے گا ان کے پاس عذاب۔ “ منذر (اسم الفاعل) : خبردار کرنے والا۔ { انما انت منذر ولکل قوم ھاد ۔ } (الرعد) ” کچھ نہیں سوائے اس کے کہ آپ ﷺ ایک خبردار کرنے والے ہیں اور ہر ایک قوم کے لیے ایک ہدایت دینے والا ہے۔ “ منذر (اسم المفعول) : خبردار کیا ہوا۔{ واغرقنا الذین کذبوا بایتنا فانظر کیف کان عاقبۃ المنذرین } (یونس :73) ” اور ہم نے ڈبویا ان لوگوں کو جنہوں نے جھٹلایا ہماری نشانیوں کو ‘ تو دیکھ کیسا تھا خبردار کیے جانے والوں کا انجام۔ “ ترکیب :” اَلَّـذِیْنَ کَفَرُوْا “ یہ پورا جملہ ” ان “ کا اسم یعنی مبتدأ ہے اور ” سوائ “ اس کی خبر ہے۔ اس سے آگے کا جملہ ” سوائ “ وضاحت کر رہا ہے۔ نوٹ (1) : کسی جملہ میں ئَ کے بعد اگر اَمْ لانا ہو تو (1) زیادہ تر ئَ کے بعد فعل ماضی لاتے ہیں اور ام کے بعد فعل مضارع لاتے ہیں ۔ پھر مضارع میں ماضی کا مفہوم پیدا کرنے کے لیے اس پر لَمْ داخل کرتے ہیں۔ (2) ایسی صورت میں ئَ کے معنی ” کیا “ نہیں ہوتے بلکہ ” خواہ “ یا ” چاہے “ ہوتے ہیں۔ مطلب یہ ہوتا ہے کہ چاہے یہ کرو یا نہ کرو۔ نوٹ (2) : اس آیت سے یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ کافروں میں سے کوئی بھی ایمان نہیں لائے گا۔ لیکن اگلی آیت میں یہ خیال رد ہوجاتا ہے اور بات واضح ہوجاتی ہے کہ یہاں پر بات دراصل کافروں کے ایک مخصوص گروہ کی ہو رہی ہے جو کفر میں point of no return پر پہنچ چکے ہیں۔ اس سے کم تر درجہ کے کافروں میں ایمان لانے کی صلاحیت باقی رہتی ہے جن میں سے بہت سے لوگ ایمان لائے ہیں اور ان شاء اللہ لاتے رہیں گے۔ نوٹ (3) : اس آیت میں کٹر کافروں کے لیے حضور ﷺ کا وعظ کرنا یا نہ کرنا ‘ دونوں کو برابر قرار دیا گیا ہے۔ لیکن سواء کے ساتھ علیھم کا اضافہ کر کے واضح کردیا کہ یہ برابری ایسے کفار کے حق میں ہے ‘ آپ ﷺ کے حق میں نہیں ہے۔ آپ ﷺ کو اپنا فرض منصبی بہرحال ادا کرنا ہے۔ اسی لیے ایسے لوگوں کو بھی دعوت ایمان دینے سے حضور ﷺ کو نہیں روکا گیا۔ بلکہ ابلاغ کی تاکید کی گئی ہے :” اے رسول ﷺ آپ پہنچائیں وہ جو اتارا گیا آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے۔ اور اگر آپ نے یہ نہ کیا تو آپ نے نہیں پہنچایا اس کے پیغام کو “۔ (المائدۃ :67) اس سے معلوم ہوا کہ جو بھی امتی دعوت دین اور اصلاح کا کام کرتا ہے ‘ اس کو اپنی کوشش کا ثواب بہرحال ملے گا ‘ خواہ اس کی کوشش کا سامنے والے پر اثر ہو یا نہ ہو۔ نوٹ (4) : یہاں سے ایک اصول یہ بھی ملتا ہے کہ کسی کی ذمہ داری دوسروں کے غلط رویہ کی وجہ سے ختم نہیں ہوتی۔ مثلاً کوئی استاد یہ کہہ کر نہیں بچ سکے گا کہ طلبہ پڑھائی میں دلچسپی نہیں لیتے تھے اس لیے میں نے نہیں پڑھایا۔ کسی طالب علم کا یہ عذر قبول نہیں کیا جائے گا کہ استاد کو پڑھانا نہیں آتا تھا اس لیے میں نے نہیں پڑھا۔ ہر فریق اپنی اپنی ذمہ داری کے لیے جواب دہ ہے اور اس میں کوتاہی کا نقصان اس کی اپنی ذات کو پہنچتا ہے۔ اسی لیے حضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ اپنے رویہ کو دوسروں کے رویہ کا تابع مت بنائو۔ اگر کوئی تمہارا حق مارتا ہے ‘ تو تم اس کا حق ادا کرو۔
Top