Mutaliya-e-Quran - Al-Anbiyaa : 4
قٰلَ رَبِّیْ یَعْلَمُ الْقَوْلَ فِی السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ١٘ وَ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
قٰلَ : آپ نے فرمایا رَبِّيْ : میرا رب يَعْلَمُ : جانتا ہے الْقَوْلَ : بات فِي السَّمَآءِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَهُوَ : اور وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
رسُولؐ نے کہا میرا رب ہر اُس بات کو جانتا ہے جو آسمان اور زمین میں کی جائے، وہ سمیع اور علیم ہے
[ قٰلَ : (آپ ﷺ ) نے کہا ] [ رَبِيْ : میرا رب ] [ يَعْلَمُ : جانتا ہے ] [ الْقَوْلَ : ساری باتوں کو ] [ فِي السَّمَاۗءِ وَالْاَرْضِ : جو زمین و آسمان میں ہیں ] [ وَهُوَ : اور وہ ہی ] [ السَّمِيْعُ : سننے والا ہے ] [ الْعَلِيْمُ : جاننے والا ہے ] نوٹ۔ 1: حساب قریب آنے سے مراد قیامت ہے اور اس کا قریب آجانا دنیا کی پچھلی عمر کے لحاظ سے ہے کیونکہ یہ امت آخری امت ہے۔ حساب قبر بھی اس میں شامل ہے جو ہر انسان کو مرنے کے فوراً بعد دینا ہوتا ہے۔ اسی لئے ہر انسان کی موت کو اس کی شخصی قیامت کہا گیا ہے۔ (معارف القرآن)
Top