Mutaliya-e-Quran - Al-Hajj : 19
هٰذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا فِیْ رَبِّهِمْ١٘ فَالَّذِیْنَ كَفَرُوْا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِیَابٌ مِّنْ نَّارٍ١ؕ یُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُءُوْسِهِمُ الْحَمِیْمُۚ
ھٰذٰنِ : یہ دو خَصْمٰنِ : دو فریق اخْتَصَمُوْا : وہ جھگرے فِيْ رَبِّهِمْ : اپنے رب (کے بارے) میں فَالَّذِيْنَ : پس وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا قُطِّعَتْ : قطع کیے گئے لَهُمْ : ان کے لیے ثِيَابٌ : کپڑے مِّنْ نَّارٍ : آگ کے يُصَبُّ : ڈالا جائے گا مِنْ فَوْقِ : اوپر رُءُوْسِهِمُ : ان کے سر (جمع) الْحَمِيْمُ : کھولتا ہوا پانی
یہ دو فریق ہیں جن کے درمیان اپنے رب کے معاملے کا جھگڑا ہے اِن میں سے وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے اُن کے لیے آگ کے لباس کاٹے جا چکے ہیں، اُن کے سروں پر کھَولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا
[ ھٰذٰنِ : یہ ] [ خَصْمٰنِ : دو حجت بحث کرنے والے (گروہ) ہیں ] [ اخْتَصَمُوْا : جنھوں نے حجت تکرار کی ] [ فِيْ رَبِهِمْ : اپنے رب (کے بارے) میں ] [ فَالَّذِينَ : پس وہ لوگ جنھوں نے ] [ كَفَرُوْا : انکار کیا ] [ قُطِّعَتْ : کاٹے جائیں گے ] [ لَهُمْ : ان کے لئے ] [ ثِيَابٌ: کپڑے ] [ مِّنْ نَارٍ : کسی آگ میں سے ] [ يُصَبُّ : انڈیلا جائے گا ] [ مِنْ فَوْقِ رُءُوْسِهِمُ : ان کے سروں کے اوپر سے [ الْحَمِيْمُ : کھولتا پانی ] س ب ب [ صَبًّا : (ن) اوپر سے پانی گرانا۔ برسانا۔ انڈیلنا۔ زیر مطالعہ آیت۔ 19] ترکیب : (آیت۔ 19 ) خَصْمٌ مصدر ہے اور مصدر کی تثنیہ اور جمع نہیں آتی۔ لیکن بعض مصادر اسم الفاعل کے معنی میں بھی آتے ہیں۔ ان معانی میں پھر ان کی تثنیہ اور جمع آتی ہیں۔ جیسے رَبٌّ (پالنا) مصدر ہے لیکن اسم الفاعل (پالنے والا) کے معنی میں بھی آتا ہے۔ اس معنی میں اس کی جمع ارباب آتی ہے۔ اسی طرح خَصْمٌ (زبانی جھگڑا کرنا) مصدر ہے لیکن یہاں یہ اسم الفاعل (زبانی جھگڑا کرنے والا) کے معنی میں آیا ہے اس لئے اس کا تثنیہ خَضْمٰنِ استعمال ہوا ہے۔ نوٹ۔ 1: آیت۔ 19 ۔ میں اللہ کے بارے میں جھگڑا کرنے والے تمام گروہوں کو ان کی کثرت کے باوجود دو فریقوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک فریق وہ جو انبیاء کی بات مان کر اللہ کی صحیح بندگی اختیار کرتا ہے۔ دوسرا وہ جو ان کی بات نہیں مانتا اور کفر کی راہ اختیار کرتا ہے۔ خواہ اس کے اندر آپس میں کتنے ہی اختلافات ہوں اور اس کے کفر نے کتنی ہی مختلف صورتیں اختیار کرلی ہوں۔ (تفہیم القرآن)
Top