Mutaliya-e-Quran - Al-Qasas : 85
اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لَرَآدُّكَ اِلٰى مَعَادٍ١ؕ قُلْ رَّبِّیْۤ اَعْلَمُ مَنْ جَآءَ بِالْهُدٰى وَ مَنْ هُوَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْ : وہ (اللہ) جس نے فَرَضَ : لازم کیا عَلَيْكَ : تم پر الْقُرْاٰنَ : قرآن لَرَآدُّكَ : ضرور پھیر لائے گا تمہیں اِلٰى مَعَادٍ : لوٹنے کی جگہ قُلْ : فرما دیں رَّبِّيْٓ : میرا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے مَنْ : کون جَآءَ : آیا بِالْهُدٰى : ہدایت کے ساتھ وَمَنْ هُوَ : اور وہ کون فِيْ : میں ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ : کھلی گمراہی
اے نبیؐ، یقین جانو کہ جس نے یہ قرآن تم پر فرض کیا ہے وہ تمہیں ایک بہترین انجام کو پہنچانے والا ہے اِن لوگوں سے کہہ دو کہ "میرا رب خُوب جانتا ہے کہ ہدایت لے کر کون آیا ہے اور کھُلی گمراہی میں کون مُبتلا ہے"
اِنَّ الَّذِيْ [بیشک وہ جس نے ] فَرَضَ عَلَيْكَ [فرض کیا آپ ﷺ پر ] الْقُرْاٰنَ [اس قرآن کو ] لَرَاۗدُّكَ [ضرور لوٹانے والا ہے آپ ﷺ کو ] اِلٰى مَعَادٍ ۭ [واپس ہونے کی جگہ کی طرف ] قُلْ [آپ ﷺ کہیے ] رَّبِّيْٓ [میرا رب ] اَعْلَمُ [خوب جاننے والا ہے ] مَنْ [اس کو جو ] جَاۗءَ [آیا ] بِالْهُدٰى [ہدایت کے ساتھ ] وَمَنْ [اور اس کو جو ] هُوَ [(کہ) وہی ] فِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ [کھلی گمراہی میں ہے ] ۔ نوٹ۔ 1: آیت۔ 85 ۔ میں ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کو ایک معاد کی طرف پھیرنے والا ہے معاد کے لغوی معنی ہیں وہ مقام جس کی طرف آخر کار آدمی کو پلٹنا ہو۔ بعض مفسرین نے اس سے مراد جنت لی ہے۔ لیکن اسے جنت کے ساتھ مخصوص کردینے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے۔ بہتر ہے کہ اسے ویسا ہی عام رکھا جائے جیسا خود اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے، تاکہ یہ وعدہ دنیا اور آخرت دونوں سے متعلق ہوجائے۔ سیاق عبارت کا تقاضہ بھی یہ ہے کہ اسے آخرت میں ہی نہیں بلکہ اس دنیا میں بھی نبی ﷺ کو آخرکار بڑی شان و عظمت عطا کرنے کا وعدہ سمجھا جائے۔ اور فی الواقع اللہ تعالیٰ نے چند ہی سال بعد حضور ﷺ کو اس دنیا میں پورے ملک عرب میں ایسا مکمل اقتدار عطا کر کے دکھا دیا کہ آپ ﷺ کی مزاحمت کرنے والی کوئی طاقت وہاں نہ ٹھہر سکی اور آپ ﷺ کے دین کے سوا کسی دین کے لئے وہاں گنجائش نہ رہی۔ عرب کی تاریخ میں اس سے پہلے کوئی نظیر اس کی موجود نہ تھی۔ بعض مفسرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ یہ آیت مدینہ کی طرف ہجرت کرتے ہوئے راستہ میں نازل ہوئی تھی اور اس میں اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ سے یہ وعدہ فرمایا تھا کہ وہ آپ ﷺ کو پھر مکہ واپس پہنچائے گا۔ (تفہیم القرآن)
Top