Mutaliya-e-Quran - Al-Ankaboot : 35
وَ لَقَدْ تَّرَكْنَا مِنْهَاۤ اٰیَةًۢ بَیِّنَةً لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ
وَلَقَدْ تَّرَكْنَا : اور البتہ ہم نے چھوڑا مِنْهَآ : اس سے اٰيَةًۢ بَيِّنَةً : کچھ واضح نشانی لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّعْقِلُوْنَ : وہ عقل رکھتے ہیں
اور ہم نے اُس بستی کی ایک کھُلی نشانی چھوڑ دی ہے اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں
وَلَقَدْ تَّرَكْنَا [اور بیشک ہم نے چھوڑا ہے ] مِنْهَآ [اس (بستی) میں ] اٰيَةًۢ بَيِّنَةً [ایک کھلی نشانی ] لِّقَوْمٍ [ایسی قوم کے لئے جو ] يَّعْقِلُوْنَ [عقل (استعمال) کرتی ہے ] ۔ نوٹ۔ 1: کھلی نشانی سے مراد بحیرۂ مردار ہے۔ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر کفار مکہ کو خطاب کر کے فرمایا گیا ہے کہ اس قوم پر جو عذاب آیا تھا اس کی ایک نشانی آج بھی شاہراہ عام پر موجود ہے جسے تم شام کی طرف اپنے تجارتی سفروں میں جاتے ہوئے شب و روز دیکھتے ہو ۔ موجودہ زمانے میں یہ بات تسلیم کی جا رہی ہے کہ بحیرۂ مردار کا جنوبی حصہ ایک ہولناک زلزلہ کی وجہ سے زمین میں دھنس جانے کی وجہ سے وجود میں آیا ہے اور اسی دھنسے ہوئے حصے میں قوم لوط کا مرکزی شہر سدوم واقع تھا۔ اس حصے میں پانی کے نیچے کچھ ڈوبی ہوئی بستیوں کے آثار بھی پائے جاتے ہیں۔ (تفہیم القرآن)
Top