Mutaliya-e-Quran - Al-Ankaboot : 36
وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًا١ۙ فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ
وَ : اور اِلٰى مَدْيَنَ : مدین کی طرف اَخَاهُمْ : ان کا بھائی شُعَيْبًا : شعیب کو فَقَالَ : پس اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : تم عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ وَارْجُوا : اور امید وار رہو الْيَوْمَ الْاٰخِرَ : آخرت کا دن وَ : اور لَا تَعْثَوْا : نہ پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں مُفْسِدِيْنَ : فساد کرتے ہوئے (مچاتے)
اور مَدیَن کی طرف ہم نے اُن کے بھائی شعیب کو بھیجا اُس نے کہا "اے میری قوم کے لوگو، اللہ کی بندگی کرو اور روزِ آخر کے امیدوار رہو اور زمین میں مفسد بن کر زیادتیاں نہ کرتے پھرو"
وَاِلٰى مَدْيَنَ [اور مدین کی طرف ] اَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۙ [(ہم بھیج چکے) ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو ] فَقَالَ [تو انہوں (علیہ السلام) نے کہا ] يٰقَوْمِ [اے میری قوم ] اعْبُدُوا [تم لوگ بندگی کرو ] اللّٰهَ [اللہ کی ] وَارْجُوا [اور تم لوگ امید رکھو ] الْيَوْمَ الْاٰخِرَ [آخری دن (قیامت) کی ] وَلَا تَعْثَوْا [اور تم لوگ انتشار مت پھیلاؤ] فِي الْاَرْضِ [زمین میں ] مُفْسِدِيْنَ [نظم بگاڑنے والے ہوتے ہوئے ] ۔ نوٹ۔ 1: ان کے مکانوں سے تمہارے لئے واضح ہوچکا ہے۔ یہ قریش کو توجہ دلائی گئی ہے کہ قوم لوط کی طرح ان بستیوں کے آثار بھی تم سے مخفی نہیں ہیں۔ تم اپنے تجارتی سفروں میں ان کے کھنڈروں پر سے گزرتے ہو اور اندازہ کرسکتے ہو کہ ماضی میں وہ کس شان و شوکت کے مالک تھے، لیکن اب ان کے کھنڈروں کے سوا ان کی کہانی سنانے والا کوئی نہیں ہے۔ (تدبر قرآن) ۔ عرب کے جن علاقوں میں عاد وثمود آباد تھے ان سے عرب کا بچہ بچہ واقف تھا۔ جنوبی عرب کا علاقہ جو اب احقاف، یمن اور حضر موت کے نام سے معروف ہے یہ عاد کا مسکن تھا۔ حجاز کے شمالی حصہ میں رابع سے عقبہ تک اور مدینہ ہ خیبر سے تیما اور تبوک تک کا سارا علاقہ آج بھی ثمود کے آثار سے بھرا ہوا ہے۔ (تفہیم القرآن)
Top