Mutaliya-e-Quran - Al-Ahzaab : 67
وَ قَالُوْا رَبَّنَاۤ اِنَّاۤ اَطَعْنَا سَادَتَنَا وَ كُبَرَآءَنَا فَاَضَلُّوْنَا السَّبِیْلَا
وَقَالُوْا : اور وہ کہیں گے رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنَّآ : بیشک ہم اَطَعْنَا : ہم نے اطاعت کی سَادَتَنَا : اپنے سردار وَكُبَرَآءَنَا : اور اپنے بڑوں فَاَضَلُّوْنَا : تو انہوں نے بھٹکایا ہمیں السَّبِيْلَا : راستہ
اور کہیں گے "اے رب ہمارے، ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی اطاعت کی اور انہوں نے ہمیں راہِ راست سے بے راہ کر دیا
وَقَالُوْا [اور کہیں گے ] رَبَّنَآ [اے ہمارے رب ] اِنَّآ اَطَعْنَا [بیشک ہم نے اطاعت کی ] سَادَتَنَا [اپنے سرداروں کی ] وَكُبَرَاۗءَنَا [اور اپنے بڑوں کی ] فَاَضَلُّوْنَا [تو ان لوگوں نے بہکا دیا ہم کو ] السَّبِيْلَا [راستے سے ] ۔ نوٹ۔ 2: آیت 67 میں سادتنا اور کبراء نا کے دو لفظ آئے ہیں سادۃ سے مراد تو ظاہر ہے کہ لیڈر اور سردار ہیں اور کبراء سے مراد ان کے خاندانی اور مذہبی پیشوا ہیں۔ ان میں سے کسی کی بھی آنکھ بند کرکے اطاعت کرنا جائز نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر آدمی کو حق و باطل مین امتیاز کے لئے عقل عطا فرمائی ہے۔ اس وجہ سے ہر شخص کا فرض ہے کہ وہ اس کسوٹی سے کام لے، جو اس سے کام لے گا، اگر وہ کہیں ٹھوکر بھی کھاجائے گا تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اس کو سہارا دے اور معاف فرمائے لیکن جو آنکھیں بند کرکے اپنی باگ دوسرے کے ہاتھ میں پکڑا دے گا اس کا حشر وہی ہوگا جو یہاں بیان ہوا ہے۔ (تدبر قرآن)
Top