Mutaliya-e-Quran - An-Nisaa : 109
هٰۤاَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ جٰدَلْتُمْ عَنْهُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١۫ فَمَنْ یُّجَادِلُ اللّٰهَ عَنْهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اَمْ مَّنْ یَّكُوْنُ عَلَیْهِمْ وَكِیْلًا
ھٰٓاَنْتُمْ : ہاں تم هٰٓؤُلَآءِ : وہ جٰدَلْتُمْ : تم نے جھگڑا کیا عَنْھُمْ : ان سے فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیوی زندگی فَمَنْ : سو۔ کون يُّجَادِلُ : جھگڑے گا اللّٰهَ : اللہ عَنْھُمْ : ان (کی طرف) سے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت اَمْ : یا مَّنْ : کون ؟ يَّكُوْنُ : ہوگا عَلَيْهِمْ : ان پر (ان کا) وَكِيْلًا : وکیل
ہاں! تم لوگوں نے اِن مجرموں کی طرف سے دنیا کی زندگی میں تو جھگڑا کر لیا، مگر قیامت کے روز ان کی طرف سے کون جھگڑا کرے گا؟آخر وہاں کون اِن کا وکیل ہوگا؟
[ ہٰٓــاَنْتُمْ : ارے تم لوگ تو ] [ ہٰٓــؤُلَآئِ : وہ ہو (کہ) ] [ جٰدَلْـتُـمْ : مناظرہ کرتے ہو ] [ عَنْہُمْ : ان کی طرف سے ] [ فِی الْْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا : اس دنیوی زندگی میں ] [ فَمَنْ : تو کون ] [ یُّجَادِلُ : مناظرہ کرے گا ] [ اللّٰہَ : اللہ سے ] [ عَنْہُمْ : ان کی طرف سے ] [ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ : قیامت کے دن ] [ اَمْ : یا ] [ مَّنْ : کون ] [ یَّــکُوْنُ : ہوگا ] [ عَلَیْہِمْ : ان کا ] [ وَکِیْلاً : کارساز ] نوٹ : یہ آیات اور اس کے آگے کی چند آیات ایک خاص واقعہ سے متعلق ہیں جس میں مدینہ میں آباد ایک مسلمان قبیلے کے ایک فرد نے چوری کی اور اس کا الزام ایک یہودی کے سر ڈال دیا۔ مقدمہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے پیش ہوا تو قبیلے کے لوگوں نے باہم مشورہ کر کے اپنے آدمی کی حمایت میں اور یہودی کی مخالفت میں اپنے دلائل اور شہادتیں پیش کیں جس کو اللہ تعالیٰ نے خیانت اور جدال کہا اور ان آیات کے ذریعے رسول اللہ ﷺ پر حقیقت واضح کردی۔ لیکن عام قرآنی اسلوب کے مطابق جو ہدایات اس سلسلہ میں دی گئیں وہ مخصوص اس واقعہ کے ساتھ نہیں بلکہ تمام موجودہ اور آئندہ آنے والے مسلمانوں کے لیے عام اور بہت اصولی اور فروعی مسائل پر مشتمل ہیں۔ (معارف القرآن)
Top