بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mutaliya-e-Quran - Al-Hujuraat : 1
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے لَا تُقَدِّمُوْا : نہ آگے بڑھو بَيْنَ يَدَيِ اللّٰهِ : اللہ کے آگے وَرَسُوْلِهٖ : اور اسکے رسول کے وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ : اور ڈرو اللہ سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ : سننے والا جاننے والا
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ اور اس کے رسول کے آگے پیش قدمی نہ کرو اور اللہ سے ڈرو، اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ [اے لوگو ! جو ] اٰمَنُوْا [ایمان لائے ] لَا تُـقَدِّمُوْا [ تم لوگ آگے مت کرو (اپنی رائے کو ) ] بَيْنَ يَدَيِ اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ [ اللہ اور اس کے رسول کے سامنے ] وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ [ اور اللہ ( کے غضب ) سے ڈرو ] اِنَّ اللّٰهَ [بیشک اللہ ] سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ [ سننے والا جاننے والا ہے ] ترکیب : (آیت ۔ 1) ۔ بَيْنَ يَدَيِ اللّٰهِ میں یدی دراصل بین کا مضاف الیہ ہونے کی وجہ سے حالت جر میں تثنیہ کا صیغہ یدین تھا ۔ یہ آگے لفظ اللہ کا مضاف بن رہا ہے اس لیے نون اعرابی گرا تو یدی باقی بچا ۔ آگے ملانے کے لیے ی کو کسرہ دی گئی ہے ۔ اس حوالے سے یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ تثنیہ کے صیغے کی یائے ساکن کو آگے ملانے کی کے لیے کسرہ دیتے ہیں جبکہ یائے متکلم (جو ساکن ہی ہوتی ہے ) کو آگے ملانے کے لیے فتح دیتے ہیں ۔ (دیکھیں آیت ۔ 2:40، ترکیب) یہی وجہ ہے کہ فی کتابی الذی کا مطلب ہے میری اس کتاب میں جو ، جبکہ فی کتابی الذی کا مطلب ہے ان دونوں کتابوں میں جو ۔
Top