Mutaliya-e-Quran - An-Najm : 55
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكَ تَتَمَارٰى
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكَ : پس کون سی اپنے رب کی نعمتوں کے ساتھ۔ پس ساتھ کون سی اپنے رب کی نعمتوں کے تَتَمَارٰى : تم جھگڑتے ہو
پس اے مخاطب، اپنے رب کی کن کن نعمتوں میں تو شک کرے گا؟"
فَبِاَيِّ اٰلَاۗءِ رَبِّكَ [ تو اپنے رب کی نعمتوں سے کس کس پر ] تَتَـمَارٰى [ تو شک کرے گا ] نوٹ۔ 3: آیت ۔ 55 ۔ میں لفظ تتماوی استعمال ہوا ہے جس کے معنی شک کرنے کے بھی ہیں اور جھگڑنے کے بھی ۔ ضمیر واحد آئی ہے یعنی جو شخص بھی اس کلام کو سن رہا ہو اس کو مخاطب کرکے فرمایا جارہا ہے کہ اللہ کی نعمتوں کو جھٹلانے اور ان کے بارے میں پیغمبروں سے جھگڑا کرنے کا جو انجام انسانی تاریخ میں ہوچکا ہے کیا اس کے بعد بھی تو اسی حماقت کا ارتکاب کرے گا ۔ پچھلی قوموں نے یہی تو شک کیا تھا کہ جن نعمتوں سے وہ اس دنیا میں مستفید ہورہے تھے وہ خدائے واحد کی نعمتیں ہیں ، یا کوئی اور بھی ان کے مہیا کرنے میں شریک ہے یا یہ کسی کی فراہم کی ہوئی نہیں ہیں بلکہ آپ سے آپ فراہم ہوگئی ہیں ۔ اسی شک کی بنا پر انہوں نے انبیاء سے جھگڑا کیا تھا وہ قومیں اپنے اس شک کا انجام دیکھ چکی ہیں ، کیا تو بھی وہی شک کرے گا ۔ (تفہیم القرآن )
Top