Tafseer-Ibne-Abbas - Hud : 214
وَ اِلٰى عَادٍ اَخَاهُمْ هُوْدًا١ؕ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا مُفْتَرُوْنَ
وَاِلٰي : اور طرف عَادٍ : قوم عاد اَخَاهُمْ : ان کے بھائی هُوْدًا : ہود قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : تم عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ مَا لَكُمْ : تمہارا نہیں مِّنْ اِلٰهٍ : کوئی معبود غَيْرُهٗ : اس کے سوا اِنْ : نہیں اَنْتُمْ : تم اِلَّا : مگر (صرف) مُفْتَرُوْنَ : جھوٹ باندھتے ہو
کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ (یونہی) بہشت میں داخل ہوجاؤ گے اور ابھی تم کو پہلے لوگوں کی سی (مشکلیں) تو پیش آئی ہی نہیں۔ ان کو (بڑی بڑی) سختیاں اور تکلیفیں پہنچیں اور وہ (صعو بتوں میں) ہِلا ہلا دیئے گئے یہاں تک کہ پیغمبر اور مومن لوگ جو ان کے ساتھ تھے سب پکار اٹھے کہ کب خدا کی مدد آئے گی ؟ دیکھو خدا کی مدد (عن) قریب (آیا چاہتی) ہے۔
(214) اے مومنو ! کی جماعت کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ بغیر اس طرح امتحان وآزمائش کے جیسا کہ تم سے پہلے سابقہ مومنین کی آزمائش کی گئی ہے تم جنت میں داخل ہوجاؤ گے، اس کو اس قدر پریشانیوں اور سختیوں اور بیماریوں اور تکالیف کا سامنا کرنا پڑا، یہاں تک کہ ان کے رسول اور وہ حضرات جو ان پر ایمان لائے تھے پکار اٹھے، دشمنوں کے مقابلے کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد کب آئے گی، اللہ تعالیٰ نے اس نبی ؑ یعنی ان کے نبی ؑ سے فرمایا کہ دشمنوں سے تمہاری نجات کا وقت قریب ہے۔ شان نزول : (آیت) ”ام حسبتم ان“۔ (الخ) عبدالرزاق ؒ ، معمر ؒ ، قتادہ ؒ ، بیان کرتے ہیں کہ یہ آیت کریمہ غزوہ احزاب کے بارے میں نازل ہوئی ہے، اس دن رسول اکرم ﷺ کو بہت سختیوں اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
Top