Mutaliya-e-Quran - Al-Qalam : 51
وَ اِنْ یَّكَادُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَیُزْلِقُوْنَكَ بِاَبْصَارِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ وَ یَقُوْلُوْنَ اِنَّهٗ لَمَجْنُوْنٌۘ
وَاِنْ يَّكَادُ : اور بیشک قریب ہے کہ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا لَيُزْلِقُوْنَكَ : البتہ پھیلا دیں گے آپ کو بِاَبْصَارِهِمْ : اپنی نگاہوں سے لَمَّا سَمِعُوا : جب وہ سنتے ہیں الذِّكْرَ : ذکر کو وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں اِنَّهٗ لَمَجْنُوْنٌ : بیشک وہ البتہ مجنون ہے
جب یہ کافر لوگ کلام نصیحت (قرآن) سنتے ہیں تو تمہیں ایسی نظروں سے دیکھتے ہیں کہ گویا تمہارے قدم اکھاڑ دیں گے، اور کہتے ہیں یہ ضرور دیوانہ ہے
[وَاِنْ يَّكَادُ الَّذِينَ كَفَرُوْا : اور بیشک ایسے لگتا ہے وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا ][ لَيُزْلِقُوْنَكَ : کہ وہ ضرور پھسلا دیں آپ کو ][ بِاَبْصَارِهِمْ : اپنی (غضبناک) نظروں سے ][ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ : جب وہ سنتے ہیں اس یاد دہانی (قرآن) کو ][ وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ لوگ کہتے ہیں ][ اِنَّهٗ لَمَجْنُوْنٌ: بیشک یہ ضرور مجنون ہے ] نوٹ۔ 3: آیت۔ 15 ۔ کا تعلق بھی صبر و ثبات کی تلقین کے اس مضمون ہی سے ہے جو فاصبر لحکم ربک میں بیان ہوا ہے۔ یعنی اگرچہ حالات نہایت سخت ہیں کہ کفار جب قرآن سنتے ہیں تو تمہیں اس طرح گھورتے ہیں جیسے وہ اپنی نگاہوں کے زور سے تمہیں دھکیل کر تمہارے مقام سے تم کو پھسلا دیں گے اور جوش غضب میں تمہیں خبطی اور مجنون بتاتے ہیں لیکن ان کے اس رویہ کے باوجود تم اپنے موقف پر ڈتے رہو۔ یہاں ابتدائے سورة کی آیت ما انت بنعمۃ ربک بمجلون، ذہن میں تازہ کرلیجئے۔ سورة جس مضمون سے شروع ہوئی تھی اسی پر ختم ہو رہی ہے۔ (تدبر قرآن) نوٹ۔ 4: آیات۔ 51 ۔ 52 ۔ کے ضمن میں کچھ مفسرین نے ایک واقعہ نقل کیا ہے۔ انسان کی نظر بدلگ جانا اور اس سے کسی انسان کو نقصان اور بیماری بلکہ ہلاکت تک پہنچ جانا حقیقت ہے اور احادیث میں اس کا حق ہونا وارد ہے۔ یہ بات عرب میں بھی معروف و مشہور تھی اور مکہ میں ایک شخص نظر لگانے میں بڑا مشہو رتھا۔ اونٹوں یا جانوروں کو نظر لگا دیتا تو وہ ہلاک ہوجاتے۔ کفار مکہ کو رسول اللہ ﷺ سے عداوت تو تھی ہی اور وہ آپ کو ایذاء پہنچانے کی ہر طرح کی کوشش کیا کرتے تھے۔ ان کو یہ سوجھی کہ اس شخص سے رسول اللہ ﷺ کو نظر لگوائو۔ تو لوگ اس کو بلا لائے۔ اس نے نظر بد لگانے کی اپنی پوری کوشش کرلی مگر اللہ تعالیٰ نے آپ کی حفاظت فرمائی۔ یہ آیات اسی سلسلہ میں نازل ہوئیں اور لِیُزْلِقُوْنَکَ بِاَبْصَارِھِمْ میں اسی نگاہ بدلگانے کو بیان فرمایا گیا ہے۔ حضرت حسن بصری سے منقول ہے کہ جس شخص کو کسی انسان کی نظر بد لگ گئی ہو اس پر یہ آیات پڑھ کر دم کردینا اس کے اثر کو زائل کردیتا ہے۔ (معارف القرآن بحوالہ تفسیر مظہری) مورخہ 6 ۔ صفر 1431 ء بمطابق 22 ۔ جنوری 2010 ء
Top