Mutaliya-e-Quran - Al-A'raaf : 8
وَ الْوَزْنُ یَوْمَئِذِ اِ۟لْحَقُّ١ۚ فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
وَالْوَزْنُ : اور وزن يَوْمَئِذِ : اس دن الْحَقُّ : حق فَمَنْ : تو جس ثَقُلَتْ : بھاری ہوئے مَوَازِيْنُهٗ : میزان (نیکیوں کے وزن فَاُولٰٓئِكَ : تو وہی هُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : فلاح پانے والے
اور وزن اس روز عین حق ہوگا جن کے پلڑے بھاری ہوں گے وہی فلاح پائیں گے
وَالْوَزْنُ [ اور تولنا ] يَوْمَىِٕذِۨ [ اس دن ] الْحَقُّ ۚ [ حق ہے ] فَمَنْ [ پس وہ ] ثَقُلَتْ [ بھاری ہوئے ] مَوَازِيْنُهٗ [ جن کے ترازو ] فَاُولٰۗىِٕكَ [ تو وہ لوگ ] هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ (8) [ ہی فلاح پانے والے ہیں ] نوٹ ۔ 2: وَالْوَزْنُ يَوْمَىِٕذِۨ الْحَقُّ ۚ ۔ میں اس طرف اشارہ ہے کہ لوگ اس سے دھوکا نہ کھائیں کہ انسان کے اعمال کا کوئی جسم یا حجم نہیں ہوتا تو پھر ان کا وزن کیسے ہوگا ۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ جس چیز کو ہم نہ تول سکیں اسے اللہ تعالیٰ بھی نہ تول سکے، کیونکہ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اس کے علاوہ آج کل تو وہ چیزیں بھی تولی جاتی ہیں جن کے تولنے کا آج سے پہلے کوئی تصور بھی نہیں تھا ۔ ہوا، ہوا میں نمی ، برقی رو ، سردی ، گرمی وغیرہ تولی جاتی ہیں اور ان کا میڑ ہی ان کی ترازو ہے۔ پھر اس میں تعجب کی کیا بات ہے اگر اللہ تعالیٰ اپنی قدرت سے اعمال کو تول کر ہمیں دکھادے۔ وزن اعمال کے ضمن میں دوسری الجھن یہ پیش آتی ہے کہ متعدد احادیث میں آیا ہے کہ محشر کی میزان میں سب سے بڑا وزن کلمہ طیبہ کا ہوگا ۔ جس کے پاس یہ کلمہ ہوگا وہ سب پر بھاری رہے گا ۔ اس کا تقاضہ تو یہ ہے کہ مومن کا پلڑا ہمیشہ بھاری رہے خواہ وہ کتنے بھی گناہ کرے ۔ لیکن قرآن مجید کی آیات اور دوسری احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلمان کی نیکیوں اور برائیوں کو تولا جائے گا ۔ جس کی نیکیوں کا پلڑا بھاری ہوگا وہ نجات پائے گا ۔ اور جس کے گناہوں کا پلڑا بھاری ہوگا اسے عذاب ہوگا ۔ بعض علماء تفسیر نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ محشر میں وزن دومرتبہ ہوگا ۔ پہلے کفرو ایمان کا وزن جس کے ذریعہ مومن اور کافر کا امتیاز کیا جائے گا۔ اس وزن میں جس کے نامہ اعمال میں صرف کلمہ ایمان ہی ہے ، اس کا پلڑا بھاری رہے گا ۔ اور وہ کافروں کے گروہ سے الگ کردیا جائے گا ۔ پھر دوسرا وزن نیک وبداعمال کا ہوگا ۔ اس میں کسی مسلمان کی نیکیاں اور کسی کی برائیاں بھاری ہوں گی اور اسی کے مطابق اسی کو جزا وسزا ملے گی ۔ اس طرح تمام آیات اور احادیث کا مضمون اپنی اپنی جگہ درست اور مربوط ہوجاتا ہے ۔ (معارف القرآن ) نوٹ۔ 3: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن علماء کی روشنائی ، جس سے انہوں نے علم دین اور احکام دین لکھے، اور شہیدوں کے خون کو تولا جائے گا ، تو علماء کی روشنائی کا وزن شہیدوں کے خون کے وزن سے بڑھ جائے گا۔ (معارف القرآن) (آیت ۔ 8) ثقلت اور خفت کا فاعل موازین ہے اور اس کے ساتھ ہ کی ضمیر من کی طرف عائد ہے ۔
Top