Al-Qurtubi - Yunus : 76
فَلَمَّا جَآءَهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِنَا قَالُوْۤا اِنَّ هٰذَا لَسِحْرٌ مُّبِیْنٌ
فَلَمَّا : تو جب جَآءَھُمُ : آیا ان کے پاس الْحَقُّ : حق مِنْ : سے عِنْدِنَا : ہماری طرف قَالُوْٓا : وہ کہنے لگے اِنَّ : بیشک هٰذَا : یہ لَسِحْرٌ : البتہ جادو مُّبِيْنٌ : کھلا
تو جب ان کے پاس ہمارے ہاں سے حق آیا تو کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادُو ہے۔
آیت نمبر 76 اور 77 قولہ تعالیٰ : (آیت) فلماجاء ھم الحق من عندنا اس سے مراد فرعون اور اس کی قوم ہے (یعنی جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آیا) (آیت) قالوا ان ھذا لسحرمبین تو انہوں نے معجزات کو سحر (جادو) پر محمول کیا۔ تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ان کو کہا : (آیت) اتقولون للحق لماجاء کم اسحر ھذا۔ کہا گیا ہے کہ کلام میں حذف ہے، اس کا معنی ہے : کیا تم حق کے متعلق کہتے ہو یہ سحر ہے، پس اتقولون یہ انکار ہے اور ان کا قول ھذا لسحر (یہ جادو ہے) محذوف ہے، پھر موسیٰ (علیہ السلام) کی جانب سے ازسرنودوسرا انکار ہوا اور فرمایا : (آیت) اسحر ھذا (کیا یہ جادو ہے) پس ان کا پہلا قول ان کے دوسرے قول پر اکتفاء کرتے ہوئے حذف کردیا گیا، درآنحالیکہ اس میں فرعون اور اس کے درباریوں کا انکار کیا گیا ہے۔ اور اخفش نے کہا ہے : یہ ان کے قول میں سے ہے اور ان کے قول کی حکایت کے لیے اس پر الف استفہام داخل کردیا گیا ہے، کیونکہ انہوں نے کہا : (آیت) اسحر ھذا تو انہیں کہا گیا : کیا تم حق کے متعلق کہتے ہو جب وہ تمہارے پاس آیا : کیا یہ جادو ہے ؟ اور یہ حسن سے مروی ہے۔ (آیت) ولایفلح الساحرون یعنی وہ کامیاب نہیں ہوتے جو اس کے ساتھ آئے (یعنی جادو لے کر آئے )
Top