Al-Qurtubi - Al-Humaza : 7
الَّتِیْ تَطَّلِعُ عَلَى الْاَفْئِدَةِؕ
الَّتِيْ : جو کہ تَطَّلِعُ : جا پہنچے عَلَي : پر الْاَفْئِدَةِ : دلوں
جو دلوں پر جا لپٹے گی
محمد بن کعب نے کہا : ان کے جسموں میں جو کچھ ہوگا آگ اسے کھا جائے گی یہاں تک کہ جب ان کے دلوں تک پہنچے گی تو انہیں پھر پیدا کردیا جائے گا وہ انہیں پھر کھانے لگے گی۔ خالد بن ابی عمران نے نبی کریم سے اسی طرح روایت کیا ہے : ان النار تاکل اھلھا حتی اذا طلعت علی افئدتھم انتھت ثم اذا صدروا تعود۔ آگ جہنمیوں کو کھائے گی یہاں تک کہ جب وہ آگ ان کے دلوں تک پہنچے گی تو وہ رک جائے گی پھر جب انہیں پیدا کیا جائے گا تو آگ لوٹ آئے گی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان کا یہی معنی ہے : نار اللہ الموقدۃ۔ التی تطلع علی الافئدۃ۔ یہاں دلوں کو خاص کر ذکر کیا گیا ہے کیونکہ دکھ جب دل تک جا پہنچتا ہے تو وہ مریض مرجاتا ہے یعنی وہ میت کی حالت والوں میں سے ہے جبکہ وہ مرتے نہیں، جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : لا یموت فیھا ولا یحی (طہ) اس میں نہ وہ مرے گا اور نہ زندہ ہوگا۔ یعنی وہ زندہ ہیں مگر مردوں کے حکم میں ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : تطلع علی الافئدۃ۔ کا معنی ہے وہ آگ جانتی ہے کہ عذاب کی جس مقدار کے وہ مستحق ہیں یہ جملہ بولا جاتا ہے : الطع فلان علی کذا یعنی فلاں اس پر مطلع ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : تدعوا من ادبر وتولی۔ (المعارج) وہ اسے کھینچ لیتی ہے جو پیٹھ پھیرتا ہے اور روگردانی کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : اذا راتھم من مکان بعید سمعوا لھا تغیظا و زفیرا۔ (الفرقان) جب وہ آگ انہیں دور سے دیکھے گی تو وہ سنیں گے اس کا جوش مارنا اور چنگھاڑنا۔ اس آگ کی ان چیزوں سے صفت بیان کی گئی ہے تو یہ کوئی بعید نہیں کہ اس کی علم سے صفت بیان کی جائے۔
Top