Al-Qurtubi - Al-Hijr : 89
وَ قُلْ اِنِّیْۤ اَنَا النَّذِیْرُ الْمُبِیْنُۚ
وَقُلْ : اور کہ دیں اِنِّىْٓ : بیشک میں اَنَا : میں النَّذِيْرُ الْمُبِيْنُ : ڈرانے والا علانیہ
اور کہہ دو کہ میں تو علانیہ ڈر سنانے والا ہوں۔
آیت نمبر 89 تا 90 اس کلام میں حذف ہے ؛ یعنی ان انا النذیر المبین عذابا (بےشک میں عذاب سے کھلا ڈرانے والا ہوں) پس اس سے مفعول کو حذف کردیا گیا ہے، جبکہ انذار اس پر دلالت کر رہا ہے، جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا : انذرتکم صعقۃ مثل صعقۃ عاد وثمود۔ (فصلت) (میں نے ڈرایا ہے تمہیں اس کڑک سے جو عاد وثمود کی کڑک کی مانند (ہلاکت خیز) ہوگی۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ کاف زائدہ ہے، یعنی أنذرتکم ما أنزلنا علی المقتسمین (میں تمہیں اس سے ڈرانے والا ہوں جو ہم نے بانٹنے والوں پر اتارا) ؛ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے : لیس کمثلہ شیئ (الشوریٰ :11) (نہیں ہے اس کی مانند کوئی چیز) ۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : أنذرتکم مثل ما أنزلنا بالمقتسمین (میں نے تم کو ڈرایا ہے جو ہم نے بانٹنے والوں پر نازل کیا ہے) اور یہ بھی کہا گیا ہے : اس کا معنی ہے کما انزلنا علی المقتسمین ای من العذاب یعنی جس طرح ہم نے عذاب بانٹنے والوں پر اتارا۔ اور ہم آپ کی طرف سے استہزاء کرنے والوں کے لئے کافی ہیں، پس آپ اس کا اعلان کر دیجئے جس کا آپ کو حکم دیا گیا ہے اور ان مشرکوں سے منہ پھیر لیجئے جنہوں نے بغاوت کی، کیونکہ ہم آپ کے لئے ان سرداروں کے مقابلے میں کافی ہیں جو آپ ان سے پایا کرتے جو پایا کرتے۔ اور المقتسمین کے بارے میں سات مختلف اقوال ہیں : (1) مقاتل اور فراء نے کہا ہے : یہ وہ سولہ آدمی ہیں جنہیں ولید بن مغیرہ نے حج کے ایام میں بھیجا تھا پس انہوں نے مکہ مکرمہ کی گھاٹیاں، وہاں کے درے اور کھلے راستے تقسیم کر لئے جو بھی ان پر چل کر آتا وہ اسے کہتے تھے : تم اس کے دھوکے میں نہ آنا جو ہم میں ظاہر ہوا ہے اور نبوت کا دعویٰ کرتا ہے، کیونکہ وہ مجنون ہے اور بسا اوقات کہتے وہ ساحر (جادوگر) ہے، کبھی کہتے وہ شاعر ہے، اور کبھی کہتے وہ کاہن ہے، پس ان کا نام مقتسمین اس لئے رکھا گیا کیونکہ انہوں نے یہ راستے تقسیم کر لئے تھے، پس اللہ تعالیٰ نے انہیں انتہائی بری موت کے ساتھ مار دیا۔ اور انہوں نے ولید بن مغیرہ کو بطور حکم (ثالث) مسجد کے دروازے پر کھڑا کیا، اور جب وہ اس سے نبی مکرم ﷺ کے بارے میں پوچھتے تو وہ کہتا : انہوں نے سچ کہا ہے۔ (2) حضرت قتادہ نے کہا ہے : یہ کفار قریش کی ایک جماعت اور گروہ ہے انہوں نے کتاب اللہ کو تقسیم کرلیا بعض کو شعر بنا دیا، بعض کو سحر بنا دیا، بعض کو کہانت بنا دیا، اور بعض کو پہلے لوگوں کے افسانے بنا دیا۔ (3) حضرت ابن عباس ؓ نے بیان کیا : یہ وہ اہل کتاب ہیں جو قرآن کریم کے بعض کے ساتھ ایمان لائے اور بعض کے ساتھ کفر کیا۔ اور اسی طرح عکرمہ نے بھی کہا ہے : وہ اہل کتاب ہیں، اور ان کا نام مقتسمین اسلئے رکھا گیا کیونکہ وہ استہزاء کرنے والے تھے، پس ان میں سے کوئی کہتا تھا : یہ سورت میرے لئے اور یہ سورت تیرے لئے (نازل ہوئی ہے) اور یہی چوتھا قول ہے۔ (5) حضرت قتادہ نے کہا ہے : انہوں نے اپنی کتاب کو تقسیم کردیا اور اسے متفرق کردیا اور اسے بکھیر دیا اور اس میں تحریف کردی۔ (6) حضرت زید بن اسلم نے کہا ہے : مراد حضرت صالح (علیہ السلام) کی قوم ہے، انہوں نے آپ کے قتل کے بارے باہم قسمیں کھائیں، پس اسی وجہ سے ان کا نام مقتسمین رکھا گیا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : قالوا تقاسموا باللہ لنبیتنہ واھلہ (النمل :49) (انہوں نے کہا : آؤ اللہ کی قسم کھا کر یہ عہد کرلیں کہ شبخون مار کر صالح اور اس کے اہل خانہ کو ہلاک کردیں گے) ۔ (7) اخفش نے کہا ہے : یہ وہ قوم ہے جنہوں نے قسم کھائی اور اس پر ایک دوسرے سے حلف لیا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ عاص بن وائل، عتبہ اور شیبہ، ربیعہ کے دونوں بیٹے، ابوجہل بن ہشام، ابو البختری بن ہشام، نضر بن حارث، امیہ بن خلف، اور منبہ بن حجاج تھے، اس کا ذکر ماردوی نے کیا ہے۔
Top