Al-Qurtubi - Al-Israa : 9
اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ یَهْدِیْ لِلَّتِیْ هِیَ اَقْوَمُ وَ یُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا كَبِیْرًاۙ
اِنَّ : بیشک هٰذَا الْقُرْاٰنَ : یہ قرآن يَهْدِيْ : رہنمائی کرتا ہے لِلَّتِيْ : اس کے لیے جو ھِيَ : وہ اَقْوَمُ : سب سے سیدھی وَيُبَشِّرُ : اور بشارت دیتا ہے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَعْمَلُوْنَ : عمل کرتے ہیں الصّٰلِحٰتِ : اچھے اَنَّ : کہ لَهُمْ : ان کے لیے اَجْرًا كَبِيْرًا : بڑا اجر
یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھا ہے اور مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں بشارت دیتا ہے کہ ان کے لئے اجر عظیم ہے
آیت نمبر 9 تا 10 قولہ تعالیٰ : ان ھٰذا القراٰن یھدی للتی ھی اقوم جب اللہ تعالیٰ نے معراج کا ذکر فرمایا اور اس کے ساتھ بنی اسرائیل کے بارے جو وعدہ اور فیصلہ کیا اس کا ذکر کیا، اور یہ حضور نبی رحمت محمد مصطفیٰ ق کی نبوت پر دلیل ہے، پھر یہ بیان فرمایا کہ وہ کتاب جو اللہ تعالیٰ نے آپ پر نازل فرمائی وہ ہدایت پانے کا سبب اور ذریعہ ہے۔ اور للتی ھی اقوم کا معنی ہے الطریقۃ التی ھی اسدوأعدل وأصوب۔ یعنی یہی وہ راہ ہے جو زیادہ سیدھی، موزوں اور صحیح ہے، پس التی موصوف محذوف کی صفت ہے یعنی الطریقۃ التی اقوم اور زجاج نے کہا ہے : یہی وہ حال ہے جو تمام حالات سے زیادہ صحیح اور موزوں ہے، اور وہ اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کے رسولوں کے ساتھ ایمان لانا ہے، اور یہ کلبی اور فراء نے کہا ہے۔ قولہ تعالیٰ : ویبشر المؤمنین الذی یعملون الصلحٰت اس کا ذکر پہلے گزر چکا ہے۔ ان لھم ای بان لھم (اعمال صالحہ کے سبب) ان کے لئے اجرًا کبیرًا (بڑا اجر ہے) یعنی جنت ہے۔ وان الذی الایؤمنون بالاٰخرۃ یعنی اور انہیں مثردہ سنارہا ہے کہ ان کے دشمنوں کے لئے عذاب و عقاب ہے۔ اور قرآن کریم اس کی شان اور عظمت وعدہ وعید ہے۔ اور حمزہ اور کسائی نے ویشرومخفف یا کے فتحہ اور شین کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے : اس کا ذکر بھی پہلے کردیا گیا ہے۔
Top