Al-Qurtubi - Maryam : 2
ذِكْرُ رَحْمَتِ رَبِّكَ عَبْدَهٗ زَكَرِیَّاۖۚ
ذِكْرُ : ذکر رَحْمَتِ : رحمت رَبِّكَ : تیرا رب عَبْدَهٗ : اپنا بندہ زَكَرِيَّا : زکریا
(یہ) تمہارے پروردگار کی مہربانی کا بیان ہے جو اس نے اپنے بندے زکریا پر (کی تھی)
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ذکر رحمت ربک عبدہ زکریا۔ اذنادی ربہ نداء خفیا۔ اس میں تین مسائل ہیں : مسئلہ نمبر 1 ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ذکر رحمت ربک ذکر کے رفع میں تین اقوال ہیں۔ فراء نے کہا : یہ کھٰیٰعص کی وجہ سے مرفوع ہے۔ زجاج نے کہا : یہ محال ہے کیونکہ کھٰیٰعص اس میں سے نہیں ہے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے ہمیں حضرت زکریا (علیہ السلام) کے متعلق خبر دی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں حضرت زکریا (علیہ السلام) اور انہیں جو بشارت دی اس کے متعلق خبر کردی اور کھٰیٰعص ان کے قصہ سے نہیں ہے۔ اخفش نے کہا : تقدیر عبارت اس طرح فیما یقص علیکم ذکر رحمۃ ربک۔ اور بعض علماء نے فرمایا : حسن نے ذکر رحمت ربک پڑھا ہے، یعنی ھذا المتلو من القرآن ذکر رحمۃ ربک۔ اور ذکرا مر کا صیغہ پڑھا گیا ہے اور رحمۃ لکھا جاتا ہے اور ھاء کے ساتھ اس پر وقف کیا جاتا ہے اسی طرح ہر اسم جو اس کی مثل ہوتا ہے اس کے ساتھ معاملہ کیا جاتا ہے۔ اس میں نحویوں کا کوئی اختلاف نہیں ہے اور اس میں انہوں نے یہ علت بیان کی ہے کہ یہ ھا اسماء کی تانیث کے لیے ہے تاکہ ان کے اور افعال کے درمیان فرق ہوجائے۔ مسئلہ نمبر 2 ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : عبدہ۔ اخفش نے کہا : یہ رحمۃ کی وجہ سے منصوب ہے اور زکریا اس سے بدل ہے جیسے تو کہتا ہے : ھذا ذکر ضرب زید عمرا عمرا ضرب کی وجہ سے منصوب ہے اسی طرح عبدہ، رحمۃ کی وجہ ہے منصوب ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : یہ تقدیم و تاخیر پر ہے اس کا معنی ہے ذکر ربک عبدہ زکریا، برحمۃ۔ پس عبدہ، ذکر کی وجہ سے منصوب ہے، زجاج اور فراء نے یہ ذکر کیا ہے۔ بعض علماء نے عبدہ زکریا رفع کے ساتھ پڑھا ہے یہ ابوالعالیہ کی قرأت ہے۔ یحییٰ بن یعمر نے ذکر نصب کے ساتھ پڑھا ہے اس معنی پر کہ ھذا القرآن ذکر رحمۃ عبدہ زکریا۔ زکریا کے بارے میں قرات اور لغات سورة آل عمران میں گزر چکی ہیں۔
Top