Al-Qurtubi - Maryam : 3
اِذْ نَادٰى رَبَّهٗ نِدَآءً خَفِیًّا
اِذْ : جب نَادٰى : اس نے پکارا رَبَّهٗ : اپنا رب نِدَآءً : پکارنا خَفِيًّا : آہستہ سے
جب انہوں نے اپنے پروردگار کو دبی آواز سے پکارا
مسئلہ نمبر 3 ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اذ نادی ربہ نداء خفیا۔ جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ادعو ربکم تضرعا و خفیۃ۔ انہ لا یحب المعتدین۔ (الاعراف) یہ پہلے گزر چکا ہے۔ ندا کا معنی دعا اور رغبت ہے یعنی انہوں نے محراب میں اس کے ساتھ اپنے رب سے مناجات کی، اس کی دلیل یہ اشارہ ہے : فنادتہ الملئکۃ و ھو قآئم یصلی فی المحراب (آل عمران :39) یہ ظاہر ہوا کہ ان کی نماز میں ہی دعا کی قبولیت ہوئی جیسا کہ انہوں نے نماز کے اندر دعا کی ان کی دعا کو مخفی کرنے کے بارے میں اختلاف ہے۔ بعض نے فرمایا : اپنی قوم سے اس دعا کو مخفی کیا تاکہ بڑھاپے میں بچے کے سوال پر انہیں ملامت نہ کی جائے۔ دوسرا یہ کہ یہ دنیوی امر تھا اگر اس کی دعا قبول کی گئی تو وہ اپنا مقصود پا لیں گے اگر قبول نہ ہو گتی تو اس کے متعلق کسی کو علم نہ ہوگا۔ بعض علماء نے فرمایا : اس دعا میں خلوص کا مظاہری کر رہے تھے جس پر اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی مطلع نہ تھا۔ بعض علماء نے فرمایا : کیونکہ خفیہ اعمال افضل ہوتے ہیں اور ریاکاری سے پاک ہوتے ہیں اس لیے انہوں نے دعا کو مخفی کیا۔ بعض علماء نے فرمایا : خفیا۔ کا مطلب ہے رات کی تاریکی میں اپنی قوم سے چھپا کر دعا کی یہ تمام احتمال موجود ہیں لیکن پہل قول اظہر ہے۔ سورة اعراف میں گزر چکا ہے کہ دعا میں اخفا مستحب ہے اور یہ آیت اس میں نص ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت زکریا (علیہ السلام) کی اس پر تعریف فرمائی ہے۔ اسماعیل نے روایت کیا ہے فرمایا ہمیں مسدد نے بتایا فرمایا ہمیں یحییٰ بن سعید نے بتایا انہوں نے اسامہ بن زید سے روایت کیا انہوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا اور یہ ابن کبثہ سے انہوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص سے اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا ہے (1) فرمایا : ان خیر الزکر الخفی و خیر الرزق ما یکفی۔ بہتر ذکر خفی ہے اور بہتر رزق وہ ہے جو کفایت کرے۔ یہ عام ہے۔ یونس بن عبیدہ نے کہا : حضرت حسن کا نظریہ یہ ہے کہ امام دعا مانگے اور مقتدی بغیر بلند آواز کے آمین کہیں اور یونس نے تلاوت کی : اذ نادی ربہ ندآء خفیا۔ ابن عربی نے کہا : امام مالک نے دعا آہستہ کی اور امام شافعی نے اس میں جہر کیا۔ اور دعا میں جہر افضل ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ ؓ جہراً دعا فرماتے تھے۔
Top