Al-Qurtubi - Maryam : 71
وَ اِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَا١ۚ كَانَ عَلٰى رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِیًّاۚ
وَاِنْ : اور نہیں مِّنْكُمْ : تم میں سے اِلَّا : مگر وَارِدُهَا : یہاں سے گزرنا ہوگا كَانَ : ہے عَلٰي : پر رَبِّكَ : تمہارا رب حَتْمًا : لازم مَّقْضِيًّا : مقرر کیا ہوا
اور تم میں سے کوئی (شخص) نہیں مگر اسے اس پر گزرنا ہوگا۔ یہ تمہارے پروردگار پر لازم اور مقرر ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وان منکم الا واردھا کان علی ربک حتماً مقضیا۔ اس میں پانچ مسائل ہیں :۔ مسئلہ نمبر 1:۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وان منکم یہ قسم ہے اور وائو قسم کو مضتمن ہے۔ نبی کریم ﷺ کی حدیث اس کی تفسیر بیان کرتی ہے۔ لا یموت لاحد من المسلمین ثلاثت من الولد فتمسہ النار الا تحلۃ القسم۔ جس مسلمان کے تین بچے فوت ہوجاتے ہیں اسے آگ نہیں چھوئے گی مگر قسم پوری ہونے کی مقدار۔ زہری نے کہا : گویا یہ آیت مراد لے رہے ہیں وان منکم الا واردھا۔ یہ ابو دائود طیالسی نے ذکر کیا ہے اور حدیث میں الا تحلۃ القسم کا قول تفسیر مسند میں نکلتا ہے، کیونکہ اس حدیث میں جو قسم مذکور ہے اہل علم کے نزدیک اس کا معنی یہ ارشاد ہے : وان منکم الا واردھا، بعض علماء نے فرمایا : القسم سے مراد یہ ارشاد ہے : والذریت ذروا۔ فالچملت وقرا۔ فالجریت یسرا۔ فالمقسمت امرا۔ انما توعدون لصادق۔ وان الدین لواقع۔ (الذاریات) پہلا قول زیادہ مشہور ہے اور مفہوم قریب قریب ہے۔ مسئلہ نملر 2 ۔ الورود کے متعلق علماء کا اختلاف ہے، بعض نے فرمایا : اس سے مراد دخول ہے (1) ۔ حضرت جابر بن عبداللہ سے مروی ہے فرمایا میں نے نبی پاک ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : ” الورود سے مراد دخول ہے کوئی نیکو کار اور فاجر باقی نہیں ہوگا مگر وہ دوزخ میں داخل ہوگا مومنین پر آگ ٹھنڈی اور سلامتی والی ہوجائے گی جس طرح حضرت ابراہیم (علیہ السلام) پر ہوئی تھی۔ “
Top