Al-Qurtubi - Al-Baqara : 119
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا١ۙ وَّ لَا تُسْئَلُ عَنْ اَصْحٰبِ الْجَحِیْمِ
اِنَّا : بیشک ہم اَرْسَلْنَاکَ : آپ کو بھیجا بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ بَشِيرًا ۔ وَنَذِيرًا : خوشخبری دینے والا۔ ڈرانے والا وَلَا تُسْئَلُ : اور نہ آپ سے پوچھا جائے گا عَنْ : سے اَصْحَابِ : والے الْجَحِيمِ : دوزخ
(اے محمد ﷺ ہم نے تم کو سچائی کے ساتھ خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور اہل دوزخ کے بارے میں تم سے کچھ پرسش نہیں ہوگی
آیت نمبر 119 اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : انا ارسلنک بالحق بشیرًا، بشیراً حال کی بنا پر منصوب ہے اور نذیراً اس پر معطوف ہے۔ ان کا معنی گزر چکا ہے۔ ولا تسئل عن اصحب الجحیم مقاتل نے کہا : نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اگر اللہ تعالیٰ یہود پر عذاب نازل کرتا تو یہ ایمان لے آتے۔ پس اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد نازل فرمایا : ولا تسئل عن اصحب الجحیم۔ تسأل کے رفع کے ساتھ یہ جمہور کی قراءت ہے بشیراً ، نذیراً پر عطف کی بنا پر محل نصب میں ہوگا۔ معنی یہ ہے کہ ہم نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا درآں حالیکہ آپ بشارت دینے والے، ڈرانے والے اور غیر مسؤل ہیں۔ سعید اخفش نے کہا : لا تسأل (تاء کے فتحہ اور لام کے ضمہ کے ساتھ) اور بشیراً پر عطف کی بنا پر محل نصب میں ہے (3) ۔ معنی یہ ہے کہ ہم نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا درآں حالیکہ آپ بشارت دینے والے ہیں اور ڈرانے والے ہیں، دوزخیوں کے متعلق آپ پوچھنے والے نہیں۔ جب اللہ تعالیٰ نے ان کے کفر کے متعلق ان کے ڈرانے کے بعد آپ کو آگاہ کردیا تو آپ ان کے متعلق سوال کرنے سے مستغنی ہیں۔ غیر سائل کا یہ معنی ہے اور غیر مسؤل کا معنیہ یہ ہے کہ جو بشارت اور انذار کے بعد کفر کرے گا اس کے کفر کی وجہ سے آپ سے نہیں پوچھا جائے گا۔ حضرت ابن عباس اور حضرت محمد بن کعب نے فرمایا : ایک دن رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کاش ! معلوم ہوتا کہ میرے والدین کے ساتھ کیو ہوا، تو یہ آیت نازل ہوئی (1) ۔ یہ اس شخص کی قراءت پر ہے جنہوں نے لا تسأل جزم کے ساتھ نہی کا صیغہ پڑھا ہے۔ یہ صرف نافع کی قراءت ہے اس میں دو وجہیں ہیں : اس شخص کے بارے سوال کرنے سے نہی ہے زندہ لوگوں میں سے جس نے نافرمانی کی اور کفر کیا کیونکہ حالت تبدیل ہوتی رہتی ہے، کبھی کفر سے ایمان کی طرف منتقل ہوا جاتا ہے اور معصیت سے اطاعت کی طرف منتقل ہوا جاتا ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے جو زیادہ واضح ہے کہ اس کے متعلق سوال سے نہی ہے جو کفر اور معصیت پر فوت ہوگیا، اس کی حالت کی بڑائی اور شان کی تغلیظ کی وجہ سے یہ اس طرح ہے جیسے کہا جاتا ہے : تو فلاں کے متعلق نہ پوچھ یعنی وہ تیرے گمان سے زیادہ تک پہنچ گیا ہے۔ حضرت ابن مسعود نے لن تسأل پڑھا ہے اور ابی نے وما تسأل پڑھا ہے۔ ان کا معنی جمہور کی قراءت کے موافق ہے اس کی نفی کی کہ آپ سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا۔ بعض علماء نے فرمایا : آپ نے سوال کیا تھا کہ میرے والدین میں سے کوئی ازروئے موت قریب ہے (2) تو یہ آیت نازل ہوئی، ہم نے اپنی کتاب “ التذکرہ ” میں ذکر کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے والدین کو آپ کے لئے زندہ کیا تھا اور وہ دونوں آپ پر ایمان لائے تھے، ہم نےحضور ﷺ کا قول بھی ذکر کیا ہے۔ جو آپ نے ایک شخص سے فرمایا تھا کہ (میرا باپ اور تیرا باپ آگ میں ہیں) ہم نے اس کی وضاحت کی ہے۔ الحمد للہ۔
Top