Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 125
وَ اِذْ جَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَ اَمْنًا١ؕ وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهٖمَ مُصَلًّى١ؕ وَ عَهِدْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَهِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّآئِفِیْنَ وَ الْعٰكِفِیْنَ وَ الرُّكَّعِ السُّجُوْدِ
وَاِذْ
: اور جب
جَعَلْنَا
: ہم نے بنایا
الْبَيْتَ
: خانہ کعبہ
مَثَابَةً
: اجتماع کی جگہ
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لئے
وَاَمْنًا
: اور امن کی جگہ
وَاتَّخِذُوْا
: اور تم بناؤ
مِنْ
: سے
مَقَامِ
: مقام
اِبْرَاهِيمَ
: ابراہیم
مُصَلًّى
: نماز کی جگہ
وَعَهِدْنَا
: اور ہم نے حکم دیا
اِلٰى
: کو
اِبْرَاهِيمَ
: ابراہیم
وَاِسْمَاعِيلَ
: اور اسماعیل
اَنْ طَهِّرَا
: کہ پاک رکھیں
بَيْتِيَ
: وہ میرا گھر
لِلطَّائِفِينَ
: طواف کرنے والوں کیلئے
وَالْعَاكِفِينَ
: اور اعتکاف کرنے والے
وَالرُّکَعِ
: اور رکوع کرنے والے
السُّجُوْدِ
: اور سجدہ کرنے والے
اور جب ہم نے خانہ کعبہ کو لوگوں کے لئے جمع ہونے کی اور امن پانے کی جگہ مقرر کرلیا۔ اور (حکم دیا کہ) جس مقام پر ابراہیم کھڑے ہوئے تھے اس کو نماز کی جگہ بنالو۔ اور ابراہیم اور اسماعیل کو کہا کہ طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں اور سجدہ کرنے والوں کے لئے میرے گھر کو پاک صاف رکھا کرو۔
آیت نمبر
125
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : واذ جعلنا البیت مثابۃً للناس وامناً اس میں دو مسئلہ ہیں : مسئلہ نمبر
1
: جعلنا بمعنی صیرنا ہے کیونکہ دو مفعولوں کی طرف متعدی ہے یہ پہلے گزر چکا ہے۔ البیت سے مراد کعبہ ہے۔ مثابۃ کا معنی ہے مرجع کہا جاتا ہے ثاب یثوب مثاباً ومثابۃً وثؤوباً وثوباناً ۔ مثابۃ مصدر ہے اس کے ساتھ صفت بیان کی گئی ہے اس سے مراد وہ جگہ ہے جس کی طرف لوٹا جاتا ہے۔ ورقہ بن نوفل نے کعبہ کے بارے میں کہا : مثاباً لافناء القبائل کلھا تخب الیھا الیعملات الذوامل (
1
) کعبہ تمام قبائل کا مرجع ہے اس کی طرف اونٹ آہستہ چلنے والے آتے ہیں۔ اعمش نے مثابات جمع پڑھا ہے (
2
) ۔ یہ بھی احتمال ہے کہ یہ ثواب سے ہو یعنی لوگوں کو وہاں ثواب دیا جاتا ہے۔ مجاہد نے کہا : کوئی شخص اس سے اپنا مطلوب پورا نہیں کرتا۔ شاعر نے کہا : جعل البیت مثاباً لھم لیس منہ الدھر یقضون الوطر کعبہ کو لوگوں کے لئے لوٹنے کی جگہ بنایا گیا ہے لوگ اس سے اپنی خواہش پوری نہیں کرتے۔ اصل میں مثوبۃ تھا واو کی حرکت ثا کو دی گئی پھر واو ثاب یثوب کی اتباع میں الف سے بدل گئی اور اسے مفعول ثانی کی وجہ سے نصب دی گئی ہے، مبالغہ کے لئے ۃ کا اضافہ کیا گیا ہے کیونکہ کثرت سے لوٹنے والے ہوتے ہیں بہت کم ہے کہ کوئی بیت اللہ سے جدا ہوتا ہے مگر وہ کہتا ہے کہ ابھی اس نے اپنی حاجت پوری نہیں کی۔ یہ نسابہ اور علامۃ کی طرح ہے۔ یہ اخفش کا قول ہے۔ دوسرے علماء نے کہا : یہ مصدر کی تانیث کی ھاء ہے، مبالغہ کے لئے نہیں ہے۔ (
1
) اگر کہا جائے کہ ہر شخص جو دوبارہ اس کی طرف نہیں آتا۔ اس کا یہ جواب دیا گیا ہے کہ لوٹنا ایک مرتبہ آنے والے کے ساتھ خاص نہیں ہے۔ اس کا معنی یہ ہے کہ لوگوں سے خالی نہیں ہوتا لوگوں سے قصد کرنے والے معدوم نہیں ہوتا۔ واللہ اعلم۔ مسئلہ نمبر
2
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : امناً امام ابوحنیفہ اور فقہاء کی ایک جماعت نے اس سے استدلال کیا ہے کہ محصن اور چور پر حرم کی حدود میں حد قائم نہیں کی جائے گی جب وہ حرم میں پناہ لے گا۔ اور اپے قول کی تائید اس آیت سے کی ہے : ومن دخلہ کان امناً (آل عمران :
97
) گویا فرمایا : جو بیت اللہ میں داخل ہوجائے اسے امن دو ۔ اور صحیح، حرم میں حدود کا قائم کرنا ہے۔ یہ منسوخ ہے کیونکہ اس میں اتفاق ہے کہ بیت اللہ میں قتل نہیں کیا جائے گا اور بیت اللہ سے باہر قتل کیا جائے گا۔ اختلاف اس میں ہے کہ حرم میں قتل کیا جائے گا یا نہیں۔ حرم پر بیت کے اسم کا اطلاق حقیقۃً نہیں ہوتا اور علماء کا اجماع ہے کہ اگر حرم میں کوئی قتل کرے گا تو اسے حرم میں قتل کیا جائے گا اگر کسی نے حد کا موجب جرم کیا تو اس سے جرم میں بدلا لیا جائے گا۔ اگر حرم میں کوئی جنگ کرے گا تو اس سے جنگ کی جائے اس کی جگہ اسے قتل کیا جائے گا۔ امام ابوحنیفہ نے کہا : جو حرم کی طرف پناہ لے گا اسے حرم میں قتل نہیں کیا جائے گا نہ اس کا پیچھا کیا جائے گا اسے ہمیشہ تنگ کیا جائے گا حتیٰ کہ وہ مرجائے یا حرم سے باہر آجائے۔ اور ہم اسے تلوار سے قتل کرتے ہیں اور وہ اسے بھوک کے ذریعے قتل کرتے ہیں۔ پس اس سے سخت قتل کون سا ہے ؟ امناً یہ استقبال کعبہ کے امر کی تاکید ہے یعنی بیت المقدس میں یہ فضیلت نہیں ہے نہ لوگ اس کا حج کرتے ہیں، جو حرم میں پناہ لے تو وہ حملہ سے امن میں ہوجاتا ہے، مزید بیان سورة مائدہ میں آئے گا انشاء اللہ تعالیٰ ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : واتخذوامن مقام ابرٰھم مصلی اس میں تین مسائل ہیں۔ مسئلہ نمبر
1
: واتخذوانافع اور ابن عامر نے خبر کے اعتبار سے خاء کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے یہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے متبعین میں سے جنہوں نے مقام ابراہیم کو مصلی بنایا ان کے متعلق خبر ہے۔ اس کا عطف جعلنا پر ہے۔ یعنی جعلنا البیت مثابة واتخذوہ مصلی۔ ہم نے بیت اللہ کو لوٹنے کی جگہ بنایا اور لوگوں نے اسے مصلی بنایا۔ بعض علماء نے فرمایا : یہ اذ کی تقدیر پت معطوف ہے، گویا یوں فرمایا : واذ جعلنا البیت مثابة واذاتخذوا۔ پہلی ترکیب پر ایک جملہ ہے اور دوسری ترکیب پر دو جملے ہیں۔ جمہور قراء نے اسے اتخذوا امر کے صیغہ کے اعتبار سے خاء کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ انہوں نے پہلے کلام سے اسے الگ کیا ہے اور انہوں نے جملہ کا جملہ پر عطف کیا ہے، مہدوی نے کہا : اذکروا نعمتی پر اس کا عطف جائز ہے گویا یہ یہود سے فرمایا جارہا ہے۔ یا اس کا عطف اذجعلنا کے معنی پر ہے کیونکہ اس کا معنی ہے اذکروا اذجعلنا یا اس کا عطف مثابة کے معنی پر ہے کیونکہ مثابة کا معنی ہے ثوبوا۔ (لوٹ کر آؤ) مسئلہ نمبر
2
: حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ حضرت عمر ؓ نے کہا : میں نے تین باتوں میں اپنے رب کی موافقت کی ہے۔ مقام ابراہیم میں، پردے کے بارے میں اور بدر کے قیدیوں کے بارے میں۔ اس روایت کو مسلم وغیرہ نے نقل کیا ہے۔ بخاری نے یہ روایت حضرت انس سے روایت کی ہے، فرمایا : حضرت عمر نے فرمایا : میں نے تین چیزوں میں اللہ تعالیٰ کی موافقت کی ہے یا فرمایا : میرے رب نے تین چیزوں میں میری موافت کی ہے۔۔۔۔ الحدیث۔۔۔۔ ابوداؤد نے حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت کیا ہے، فرمایا : حضرت عمر ؓ نے فرمایا : میں چار چیزوں میں اپنے رب کی موافقت کی۔ میں نے عرض کی : یارسول اللہ ! اگر آپ مقام کے پیچھے نماز پڑھیں تو یہ آیت نازل ہوگئی واتخذوا من مقام ابرٰھیم مصلی میں نے عرض کی یارسول اللہ ﷺ ! اگر آپ اپنی ازواج مطہرات کو پردے کا حکم دے دیں کیونکہ ان کے پاس نیک اور فاخر ہر قسم کے لوگ آتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمادی : واذسالتموھن متاعا فسئلو ھن من ورآء حجاب (احزاب :
53
) اور یہ احسن الخالقین تو اللہ تعالیٰ کیطرف سے یہ الفاظ نازل ہوئے : فتبٰرک اللہ احسن الخٰلقین۔ (المومنون) میں نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات کے پاس گیا۔ میں نے کہا : تم رک جاؤ ورنہ اللہ تعالیٰ نبی کریم ﷺ کو تم سے بہتر عورتیں عطا فرمادے گا تو یہ آیت نازل ہوئی : عسیٰ ربه ان طلقکن (التحریم :
5
) میں کہتا ہوں : اس روایت میں بدر کے قیدیوں کا ذکر نہیں ورنہ مقام، المقام لغب میں قدموں کی جگہ کو کہتے ہیں۔ نحاس نے کہا : مقام یہ قام یقوم سے ہے۔ مصدر ہوگا اور جگہ کا اسم اور مقام، اقام سے ہے۔ زہیر کا قول ہے : و فیھم مقامات حسن وجوھھم واندیة ینتابھا القول والفعل ان میں اہل مقام ہیں جن کے چہرے خوبصوت ہیں اور مجالس ہیں جن میں قول وفعل پے در پے ہوتا ہے۔ اس شعر میں مقامات سے مراد اہل مقامات ہیں۔ المقام کی تعیین میں بہت سے مختلف اقوال ہیں۔ ان میں سے اصح یہ ہے کہ وہ پتھر آج لوگ جس کو پہچانتے ہیں جن کے پاس لوگ طواف قدوم کی دو رکعتیں پڑھتے ہیں یہ حضرت جابر بن عبداللہ، حضرت ابن عباس، حضرت قتادہ وغیرہ کا قول ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت جابر کی طویل حدیث ہے کہ نبی کریم ﷺ نے جب بیت اللہ کو دیکھا تو رکن کو استلام کیا پھر تین چکروں میں رمل کیا، اور چار چکر آرام سے چلے پھر مقام ابراہیم کی طرف گئے اور یہ آیت پڑھی۔ واتخذوا من مقام ابراٰھیم مصلی۔ پھر رکعتیں پڑھیں ان میں سورة قل ھواللہ احد۔ اور قل یایھا الکٰفرون۔ پڑھی۔ یہ دلیل ہے کہ طواف کی دو رکعتیں اور دوسری اہل مکہ کے لئے افضل ہیں اور من وجہ یہ دلیل ہے کہ مسافروں کے لئے طواف افضل ہے۔ اس کا بیان آگے آئے گا۔ بخاری میں ہے : مقام سے مراد وہ پتھر ہے جس پر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) چڑھے تھے جب ان پتھروں کو اٹھانے سے کمزور پڑگئے تھے جو کعبہ کی تعمیر میں حضرت اسماعیل (علیہ السلام) آپ کو پیش کرتے تھے۔ آپ کے قدم اس پتھر میں دھنس گئے تھے۔ حضرت انس نے کہا : میں نے المقام میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی انگلیوں، ایڑھی اور قدموں کے نیچے اٹھی ہوئی جگہ کا نشان دیکھا، لیکن لوگوں کے ہاتھوں کے چھونے نے اس اس نشان کو ختم کردیا ہے۔ قشیری نے یہ بیان کیا ہے۔ سدی نے کہا : المقام سے مراد وہ پتھر ہے جو اسماعیل کی بیوی نے حضرت ابراہیم کے قدموں کے نیچے رکھا تھا۔ جب اس نے حضرت ابراہیم کا سر دھویا تھا۔ حضرات ابن عباس، مجاہد، عکرمہ اور عطا سے مروی ہے، مقام سے مراد مکمل حج ہے، عطا سے مروی ہے، عرفہ، مزدلفہ اور جمار ہے۔ یہ شعبی اور نخعی کا قول ہے۔ مجاہد نے کہا : پورا حرم مقام ابراہیم ہے۔ میں کہتا ہوں : صحیح پہلا قول ہے جیسا کہ صحیح حدیث میں ثابت ہے۔ ابونعیم نے محمد بن سوقه عن محمد بن المنکدر عن جابر کے سلسلہ سے روایت کیا ہے۔ حضرت جابر نے فرمایا : نبی کریم ﷺ نے ایک شخص کو رکن اور مقام یا دروازے اور مقام کے درمیان دیکھا وہ دعا مانگ رہا تھا اے اللہ ! فلاں کو بخش دے۔ نبی کریم ﷺ نے اسے فرمایا : یہ کیا ہے ؟ اس شخص نے کہا : مجھے ایک شخص نے اس مقام میں دعا کرنے کے لئے کہا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا، لوٹ جا تیرے ساتھی کی بخشش ہوگئی۔ ابو نعیم نے اس سند سے بھی روایت نقل کی ہے : حدثناہ احمد بن محمد احمد بن ابراھیم القاضی، قال حدثنا محمد بن عاصم بن یحییٰ الکاتب، قال حدثنا عبدالرحمن بن القاسم القطان الکوفی، قال حدثنا الحارث بن عمران الجعفری عن محمد بن سوقه۔ ابو نعیم نے کہا : اسی طرح یہ عبدالرحمٰن نے حارث سے انہوں نے محمد سے انہوں نے حضرت جابر سے روایت کی ہے۔ حارث کی حدیث محمد عن عکرمہ عن ابن عباس کی سند سے معروف ہے۔ مصلی کا معنی ایسی جگہ جہاں دعا کی جائے۔ یہ مجاہد کا قول ہے بعض نے فرمایا : نماز کی جگہ جس کے قریب نماز پڑھی جائے۔ یہ قتادہ کا قول ہے۔ بعض نے فرمایا : قبلہ جس کے پاس امام کھڑا ہوتا ہے۔ یہ حسن کا قول ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وعھدنا الی ابرٰھم واسمٰعیل ان طھرا بیتی للطآئفین والعٰکفین والرکع السجود اس میں چھ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
: وعھدنا بعض نے فرمایا : اس کا معنی امرنا (ہم نے حکم دیا) ہے۔ بعض نے فرمایا : اس کا معنی اوحینا (ہم نے وحی کی) ان طھرا، ان حرف جر کے حذف کی تقدیر کے ساتھ محل نصب میں ہے۔ سیبویہ نے کہا : ان بمعنی ای مفسرہ ہے اس کا اعراب میں کوئی محل نہیں ہے۔ کو فیوں نے کہا : عھدنآ بمعنی قول ہے۔ طھرا بعض نے فرمایا : اس کا معنی ہے : بتوں سے پاک کرو۔ یہ مجاہد اور زہری سے مروی ہے۔ حضرات عبید بن عمیر اور سعید بن جبیر نے کہا : آفات اور ریب سے پاک کرو۔ بعض نے فرمایا : کفار سے پاک کرو۔ سدی نے کہا : طہارت اور طہارت کی نیت سے اس کی بنیاد رکھو اور تعمیر کرو۔ اس قول کی مثل اسس علی التقویٰ ہے۔ یمان نے کہا : اس کا معنی ہے : اسے خوشبو لگاؤ اور دھونی دو ۔ بیتی، بیت کی اضافت اپنی طرف کی، یہ شرف و تکریم بخشنے کے لئے ہے، یہ مخلوق کی خالق کی طرف اور مملوک کی مالک کی طرف اضافت ہے۔ حضرات حسن، ابن ابی اسحاق، اہل مدینہ، ہشام اور حفص نے بیتی یاء کے فتحہ کیساتھ پڑھا ہے، دوسرے قراء نے یاء سکون کیساتھ ہے مسئلہ نمر
2
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : للطآئفین اس کا ظاہر مطلب تو یہ ہے کہ جو بیت اللہ کا طواف کرتے ہیں، یہ عطا کا قول ہے۔ حضرت سعید بن جبیر نے کہا : اس کا معنی ہے مسافروں کے لئے جو مکہ میں وادر ہوتے ہیں۔ اس میں بعد ہے والعٰکفین جو اس شہر کے ہیں اور جو مسافر ہیں۔ یہ عطا سے مروی ہے۔ اسی طرح کا قول للطآیفین کے بارے میں ہے لغت میں عکوف لزوم اور کسی شے کی طرف متوجہ ہونے کو کہتے ہیں۔ جیسا کہ شاعر نے کہا : عکف النبیط لیعبون الفنزجا نبطی لوگ رقص کرنے کی طرف متوجہ ہوئے۔ مجاہد نے کہا : العاکفون سے مراد مجاور ہیں۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا : نمازی ہیں۔ جو بغیر طواف کے بیٹھنے والے ہیں۔ یہ تمام معانی قریب قریب ہیں۔ الرکع السجود کعبہ کے پاس نماز پڑھنے والے۔ رکوع و سجود کو خاص طور پر ذکر فرمایا کیونکہ یہ دونوں نمازی کو اللہ تعالیٰ کے زیادہ قریب کرنے والے ہوتے ہیں۔ رکوع و سجود کا لغوی معنی پہلے گزرچکے ہے۔ مسئلہ نمبر
3
: جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ان طھرا بیتی اس میں اللہ تعالیٰ کے تمام گھر شامل ہیں۔ ان کا حکم بھی تطہیر ونظامت میں اس جیسا ہوگا، کعبہ کا خاص طور پر ذکر فرمایا کیونکہ اس وقت وہاں اور کوئی گھر نہ تھا یا اس لئے کہ اس کی حرمت زیادہ ہے۔ پہلا معنی اظہر ہے۔ قرآن میں ہے : فی بیوتٍ اذن اللہ ان ترفع (النور :
36
) اس آیت کے تحت دوسری مساجد کا حکم آئے گا انشاء اللہ تعالیٰ ۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے مسجد میں ایک شخص کی آواز سنی۔ حضرت عمر نے فرمایا : یہ کیا ہے ؟ کیا تو جانتا ہے تو کہاں ہے ؟ حضرت حذیفہ نے کہا : نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی فرمائی، ڈرانے والوں کے بھائی، اے رسولوں کے بھائی ! اپنی قوم کو ڈراؤ کہ وہ میرے گھروں میں سے کسی گھر میں داخل نہ ہوں مگر سلیم دلوں کے ساتھ، سچی زبانوں کے ساتھ، پاکیزہ ہاتھوں کے ساتھ، صاف شرمگاہوں کے ساتھ اور میرے گھروں میں سے کسی گھر میں داخل نہ ہوں جب تک کہ انہوں نے کسی پر ظلم کیا ہو۔ کیونکہ میں اس پر لعنت کرتا ہوں جب تک وہ میرے سامنے کھڑا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ ظلم سے چھینی ہوئی چیز مظلوم کو واپس کر دے۔ پس میں اس کے کان بن جاتا ہوں جس کے ساتھ وہ سنتا ہے، میں اس کی بصارت بن جاتا ہوں جس کے ساتھ وہ دیکھتا ہے اور وہ میرے اولیاء واصفیاء میں سے ہوجاتا ہے اور انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین کے ساتھ میرا پڑوسی بن جاتا ہے۔ مسئلہ نمبر
4
: اس آیت میں امام شافعی، امام ابو حنیفہ، ثوری اور سلف کی جماعت نے بیت اللہ کے اندر فرض نماز اور نفل نماز کے جواز پر استدلال کیا ہے۔ امام شافعی نے فرمایا : اگر بیت اللہ کے درمیان کسی دیوار کی طرف منہ کر کے نماز پڑھے گا تو اس کی نماز جائز ہوگی۔ اگر اس نے دروازے کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی جبکہ دروازہ کھلا ہوا تھا تو اس کی نماز باطل ہے۔ اسی طرح جس نے کعبہ کی چھت پر نماز پڑھی تو اس کی نماز باطل ہے کیونکہ کعبہ کا کوئی حصہ اس کے سامنے نہ تھا۔ امام مالک نے فرمایا : اس کے اندر فرض اور سنن ادا نہیں کی جائیں گی۔ اس میں نفل پڑھے جائیں گے مگر اس نے فرض کعبہ کے اندر پڑھے تو وقت میں دوبارہ پڑھے گا۔ اصبغ نے کہا : وہ ہمیشہ لوٹائے گا۔ میں کہتا ہوں : یہی صحیح ہے کیونکہ مسلم نے حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے (
1
) ، فرمایا : مجھے حضرت اسامہ بن زید نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ جب بیت اللہ میں داخل ہوئے تو اس کی تمام اطراف میں دعا مانگی اور اس میں نماز نہ پڑھی حتیٰ کہ کعبہ سے نکل آئے۔ جب باہر آئے تو کعبہ کی طرف منہ کر کے دو رکعتیں پڑھیں اور فرمایا : یہ قبلہ ہے اور یہ نص ہے۔ اگر کہا جائے کہ بخاری میں حضرت ابن عمر سے مروی ہے، رسول اللہ ﷺ ، حضرت اسامہ بن زید، حضرت بلال، حضرت عثمان بن طلحہ حجبی بیت اللہ میں داخل ہوئے اور اپنے اوپر دروازہ بند کرلیا۔ جب دروازہ کھولا تو میں پہلا شخص تھا جو اندر داخل ہوا۔ میں حضرت بلال سے ملا۔ میں نے ان سے پوچھا : کیا اندر رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی تھی ؟ حضرت بلال نے کہا : ہاں دو یمنی ستونوں کے درمیان پڑھی تھی۔ مسلم نے اس حدیث کو نقل کیا ہے اس میں دو ستونوں کو اپنی بائیں جانب اور ایک ستون کو دائیں جانب اور تین ستونوں کو پیچھے رکھا، اس وقت بیت اللہ چھ ستونوں پر تھا۔ ہم کہتے ہیں : ہو سکتا ہے صلی بمعنی دعا ہو۔ جس طرح حضرت اسامہ نے کہا کہ آپ ﷺ نے دعا کی۔ یہ بھی احتمال ہے کہ صلی سے مراد نماز ہی ہو، جب اس میں احتمال آگیا تو اس سے احتجاج ساقط ہوگیا۔ اگر کہا جائے کہ ابن منذر وغیرہ نے حضرت اسامہ سے روایت کیا ہے، فرمایا : نبی کریم ﷺ نے کعبہ میں تصاویر دیکھیں تو میں ڈول میں آپ کے پاس پانی لے آیا۔ آپ ﷺ نے وہ پانی ان تصاویر پر مارا۔ اس حدیث کو ابو داؤد طیالسی نے نقل کیا ہے۔ فرمایا : ہمیں ابن ابی ذئب نے عبد الرحمٰن بن مہران سے روایت کر کے بتایا، فرمایا : ہمیں عمیر مولیٰ ابن عباس نے حضرت اسامہ بن زید سے روایت کر کے بتایا، فرمایا : میں رسول اللہ ﷺ کے پاس کعبہ میں داخل ہوا۔ آپ ﷺ نے تصاویر دیکھیں، فرمایا : آپ ﷺ نے پانی کا ڈول منگوایا۔ میں آپ کے پاس پانی لے کر آیا تو آپ ان تصاویر کو مٹانے لگے اور فرمایا : اللہ تعالیٰ اس قوم کو قتل کرے جو ان کی تصاویر بناتے ہیں جو کچھ پیدا نہیں کرتے۔ اس میں احتمال ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس وقت نماز پڑھی ہو جب حضرت اسامہ پانی لینے گئے ہوں اور حضرت بلال نے وہ عمل دیکھا ہو جو حضرت اسامہ نے نہ دیکھا۔ پس جو ثابت کرنے والا ہوتا ہے وہ نفی کرنے والے سے اولیٰ ہوتا ہے۔ حضرت اسامہ نے خود کہا : لوگوں نے حضرت بلال کے قول کو لیا اور میرے قول کو چھوڑ دیا۔ مجاہد نے حضرت عبد اللہ بن صفوان سے روایت کیا ہے فرمایا : میں حضرت عمر بن خطاب سے پوچھا رسول اللہ ﷺ جب کعبہ میں داخل ہوئے تو کیسے عمل کیا ؟ حضرت عمر نے کہا : دو رکعت نماز پڑھی۔ ہم کہتے ہیں : یہ نوافل پر محمول ہے ہم کعبہ میں نوافل کی صحت میں علماء کا اختلاف نہیں جاتے۔ چاہے فرض تو اس کے ہم قائل نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جہت کو اپنے ارشاد فولوا وجوھکم شطرہ میں متعین فرمایا۔ اس کا بیان آگے آئے گا۔ اور نبی کریم ﷺ کا ارشاد، جب آپ باہر نکلے، ھذہ القبلۃ۔ تو آپ نے اس کی تعیین فرمائی جس طرح اللہ تعالیٰ نے تعیین فرمائی تھی۔ اگر کعبہ کے اندر فرض صحیح ہوتے تو آپ ھذہ القبلۃ نہ فرماتے۔ اس طرح احادیث کو جمع کرنا صحیح ہوجاتا ہے۔ اور یہ بعض احادیث کو ساقط کرنے سے اولیٰ ہے۔ پس کوئی تعارض نہیں ہے۔ الحمد للہ مسئلہ نمبر
5
: اسی طرح کعبہ کی چھت پر نماز پڑھنے میں اختلاف ہے۔ امام شافعی نے تو وہی فرمایا ہے جو ہم نے ذکر کیا ہے۔ امام مالک نے فرمایا : جو کعبہ کی چھت پر نماز پڑھے وہ وقت میں دوبارہ پڑھے۔ اور بعض اصحاب مالک سے مروی ہے کہ وہ ہر حال میں اعادہ کرے (خواہ وقت موجود ہو یا وقت گزر چکا ہو) امام ابوحنیفہ نے فرمایا : جس نے کعبہ کی چھت پر نماز پڑھی اس پر کچھ واجب نہیں۔ مسئلہ نمبر
6
: اس میں علماء کا اختلاف ہے کہ بیت اللہ کے پاس نماز پڑھنا افضل ہے یا اس کا طواف کرنا افضل ہے۔ امام مالک نے فرمایا : باہر سے آنے والوں کے لئے طواف افضل ہے اور اہل مکہ کے لئے نماز افضل ہے، یہ حضرات ابن عباس، عطا اور مجاہد سے ذکر کیا گیا ہے۔ جمہور علماء کا قول ہے کہ نماز افضل ہے، حدیث میں ہے۔ اگر خشوع کرنے والے مرد، رکوع کرنے والے بوڑھے، دودھ پینے والے بچے اور چرنے والے جانور نہ ہوتے تو ہم تم پر عذاب نازل کرتے۔ ابوبکر احمد بن علی بن ثابت الخطیب نے اپنی کتاب (السابق واللاحق) میں حضرت عبد اللہ بن مسعود سے روایت کیا ہے، فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر تم میں خشوع کرنے والے مرد، چرنے والے جانور، دودھ پینے والے بچے نہ ہوتے تو مجرموں پر عذاب نازل کردیا جاتا۔ اس میں بوڑھے رکوع کرنے والوں کا ذکر نہیں ہے۔ حضرت ابو ذر کی حدیث میں ہے : نماز بہتر چیز ہے تو زیادہ پڑھ یا کم پڑھ (تیری مرضی) اس کو الا پر جری نے ذکر کیا ہے۔ نماز اور سجدہ کی فضیلت میں اخبار بہت زیادہ ہیں جو جہمور کے قول کی تائید کرتی ہیں۔ واللہ اعلم
Top