Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 225
لَا یُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِیْۤ اَیْمَانِكُمْ وَ لٰكِنْ یُّؤَاخِذُكُمْ بِمَا كَسَبَتْ قُلُوْبُكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ
لَا يُؤَاخِذُكُمُ
: نہیں پکڑتا تمہیں
اللّٰهُ
: اللہ
بِاللَّغْوِ
: لغو (بیہودہ)
فِيْٓ
: میں
اَيْمَانِكُمْ
: قسمیں تمہاری
وَلٰكِنْ
: اور لیکن
يُّؤَاخِذُكُمْ
: پکڑتا ہے تمہیں
بِمَا
: پر۔ جو
كَسَبَتْ
: کمایا
قُلُوْبُكُمْ
: دل تمہارے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
حَلِيْمٌ
: بردبار
خدا تمہاری لغو قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا لیکن جو قسمیں تم قصد دلی سے کھاؤ گے ان پر مواخذہ کرے گا اور خدا بخشنے والا بردبار ہے
آیت نمبر :
225
۔ اس میں چار مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” باللغو “۔ اللغو : یہ مصدر ہے لغایلغو ویلغی، ولغی یلغی لغا “۔ جب کلام میں کوئی ایسی شے ذکر کی جائے جس کی حاجت اور ضرورت نہ ہو یا ایسی شے کو لانا جس میں خیر اور بھلائی نہ ہو یا ایسی شے جس کا گناہ لغو ہوجائے اور حدیث میں ہے : ” جب تو اپنے ساتھی کو کہے ” خاموش ہوجا “ اس حال میں کہ امام جمعہ کا خطبہ دے رہا ہو تو تو نے لغو عمل کیا “۔ (
1
) (بخاری شریف : باب : کتاب الجمعہ، حدیث نمبر :
882
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اور حضرت ابوہریرہ ؓ کی لغت میں، لغوت کی بجائے لغیت ہے۔ اور شاعر نے کہا ہے : ورب اسراب حجیج کظم عن اللغا ورفث التکم : اور ایک دوسرے شاعر نے کہا ہے : ولست بما خوذ بالغو تقولہ اذا لم تعمد عاقدات العزائم : مسئلہ نمبر : (
2
) علماء کا یمین لغو کے باے میں اختلاف ہے : حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا ہے : کسی آدمی کا وہ قول جو اس کے کلام کے درمیان میں ہو اور محاورہ میں اس کی عجلت پسندی کے سبب ہو : لا واللہ اور بلی واللہ “۔ یہ (الفاظ) قسم کے ارادے سے نہ ہوں۔ مروزی نے کہا ہے : وہ یمین لغو جس پر علماء کا اتفاق ہے کہ یہ لغو ہے وہ آدمی کا یہ قول ہے : لا واللہ اور بلی واللہ “۔ جبکہ یہ اس کی گفتگو اور کلام میں واقع ہوں نہ اس سے قسم کا اعتقاد ہو اور نہ ہی قسم کا ارادہ ہو۔ اور ابن وہب نے یونس سے اور انہوں نے ابن شہاب سے روایت بیان کی ہے کہ حضرت عروہ ؓ نے انہیں بتایا کہ ام المومنین زوج النبی ﷺ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے فرمایا : یمین لغو وہ ہے جو (محض) دکھاوا، تمسخر اور مزاح میں ہو اور وہ بات جس پر دل کا اعتقاد نہ ہو۔ اور بخاری میں ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کا فرمان (آیت) ” لا یؤاخذ کم اللہ باللغو فی ایمانکم “۔ ایک آدمی کے اس قول کے بارے میں نازل ہوا : (یعنی) لا واللہ اور بلی واللہ۔ اور کہا گیا ہے لغو وہ ہے جس کے بارے میں کوئی ظن کی بنا پر قسم کھاتا ہے اور وہ امر قسم کے خلاف ہوتا ہے، امام مالک (رح) نے یہی کہا ہے آپ سے اسے ابن قاسم نے بیان کیا ہے اور اسلاف میں سے ایک جماعت نے بھی اسی طرح کہا ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا : جب آدمی کسی شے کی قسم کھائے اور اس کا ظن یہی ہو کہ وہ اسی طرح ہے جبکہ (فی الحقیقت) وہ اس طرح نہ ہو تو وہ قسم لغو ہوگی اور اس میں کفارہ نہیں ہے، اسی طرح حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے۔ اور روایت ہے کہ ایک قوم نے رسول اللہ ﷺ کے پاس گفتگو کا تبادلہ کیا اور وہ آپ ﷺ کی موجودگی میں تہمت عائد کرنے لگے تو ان میں سے ایک نے قسم کھائی کہ میں نے درست کہا اور اسے فلاں ! تو نے غلط بیانی کی ہے، جبکہ معاملہ اس کے خلاف نکلا، تو اس آدمی نے عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ وہ حانث ہوگیا ہے، تو حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا۔ ” ایمان الرماۃ لغو لا حنث فیھا ولا کفارۃ “۔ (ا) (تفسیر طبری، جلد
4
، صفحہ
31
) (گفتگو میں زیادتی کی قسم لغو ہے، اس میں نہ حانث ہونا ہے اور کوئی کفارہ ہے) اور مؤطا میں حضرت امام مالک (رح) نے فرمایا ہے : اس بارے میں جو سب سے اچھا میں نے سنا ہے (وہ یہ ہے) کہ اللغو سے مراد انسان کا کسی شے کے بارے میں قسم کھانا ہے جس کے بارے وہ یقین رکھتا ہو کہ وہ اسی طرح ہے پھر وہ اس کے برعکس پائی جاتی ہے، اس میں کفارہ نہیں ہے اور وہ جو کسی شے کے بارے میں قسم کھاتا ہے اور وہ جانتا ہے کہ وہ اس میں گنہگار ہے، جھوٹا ہے تاکہ وہ اس کے ساتھ کسی کو راضی کرے یا مخلوق کے لئے معذرت کرے یا وہ اس کے ذریعہ مال ہتھیا لے تو یہ اس سے بڑھ کر ہے کہ اس میں کفارہ ہو۔ اور کفارہ اس پر ہوگا جس نے یہ قسم کھائی کہ وہ یہ کام نہیں کرے گا حالانکہ اس کے لیے اس کا کرنا مباح ہے پھر وہ اسے کر گزرتا ہے یا (یہ قسم کھائے) کہ وہ اس طرح کرے گا پھر وہ ایسا نہ کرے، مثلا اگر کسی نے قسم کھائی کہ وہ اپنا کپڑا دس درہم کے عوض نہیں بیچے گا پھر وہ اتنے کے عوض ہی فروخت کردیتا ہے یا کسی نے قسم کھائی کہ وہ اپنے غلام کو ضرور مارے گا پھر وہ اسے نہ مارے۔ اور حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے اگر آپ سے یہ روایت صحیح ہے آپ نے فرمایا : یمین لغو یہ ہے کہ تو قسم کھائے درآنحالیکہ تو غصے میں ہو اور طاؤس نے یہی کہا ہے۔ اور حضرت ابن عباس ؓ نے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” لایمین فی غضب “۔ (
2
) (تفسیر طبری، جلد
4
، صفحہ
26
) حالت غضب میں قسم نہیں ہوتی، اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ اور حضرت سعید بن جبیر ؓ نے فرمایا : یہ (اللغو سے مراد) حلال کو حرام قرار دینا ہے، پس وہ کہتا ہے : میرا مال مجھ پر حرام ہے اگر میں نے اس طرح کیا اور حلال مجھ پر حرام ہے، مکحول دمشقی نے اسی طرح کہا ہے۔ اور امام مالک نے بھی یہی کہا ہے، سوائے بیوی کے کیونکہ اس نے اس میں تحریم لازم کردی ہے مگر یہ کہ قسم کھانے والا اپنے دل کے ساتھ اسے خارج کر دے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ لغو سے مراد معصیت کی قسم ہے، حضرت سعید بن مسیب، ابوبکر بن عبدالرحمن اور حضرت زبیر ؓ کے دونوں بیٹوں حضرت عمروہ اور حضرت عبداللہ ؓ نے یہی کہا ہے جیسا کہ کوئی یہ قسم کھاتا ہے : ” وہ شراب ضرور پیے گا یا وہ قطع رحمی ضرور کرے گا۔ “ پس اس کی نیکی اس فعل کو ترک کرنا ہے اور اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے اور ان کی دلیل حضرت عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی حدیث ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : ” جس نے کسی کام کی قسم کھائی پھر اس کے غیر کو اس سے بہتر اور اچھا دیکھا تو اسے چاہیے کہ وہ اسے چھوڑ دے اور بیشک اس کا ترک کرنا ہی اس کا کفارہ ہے (
1
) (مسند احمد، حدیث نمبر
6736
) اسے ابن ماجہ نے اپنی سنن میں روایت کیا ہے۔ عنقریب اس کا ذکر بھی ” المائدہ “ میں آئے گا۔ اور حضرت زید بن اسلم ؓ نے کہا ہے کہ یمین لغو یہ ہے کہ آدمی اپنے بارے میں بددعا کرے : (مثلا) اللہ تعالیٰ اس کی بصارت کو اندھا کر دے، اللہ تعالیٰ اس کا مال ضائع کر دے، وہ یہودی ہے، وہ مشرک ہے، وہ ولد الزنا ہے اگر اس نے اس طرح کیا۔ حضرت مجاہد (رح) نے کہا ہے : دو آدمی خرید وفروخت کرتے ہیں، پس ان میں سے ایک کہتا ہے : قسم بخدا ! میں تجھے اتنے کے عوض نہیں بیچوں گا اور دوسرا کہتا ہے : قسم بخدا میں اتنے کے عوض اسے نہیں خریدوں گا۔ حضرت ابراہیم نخعی نے کہا ہے : وہ آدمی جو قسم کھاتا ہے کہ وہ یہ کام نہیں کرے گا پھر وہ بھول جاتا ہے اور اسے کر گزرتا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے بھی اور حضرت ضحاک نے کہا ہے : بیشک یمین لغو وہ ہے جس کا کفارہ ادا کیا جائے، یعنی جب قسم کا کفارہ ادا کردیا جائے تو وہ ساقط ہوجاتی ہے اور لغو ہوجاتی ہے اور اللہ تعالیٰ اس کا کفارہ ادا کرنے کے سبب اور اس سے بہتر کی طرف لوٹنے کے سبب مواخذہ نہیں فرمائے گا۔ ابن عبدالبر نے ایک قول بیان کیا ہے کہ لغو سے مراد مکرہ کی قسم ہے۔ حضرت ابن عربی (رح) نے کہا ہے : وہ قسم جو نسیان اور بھول کے ساتھ ہو اس کے لغو ہونے میں کوئی شک نہیں، کیونکہ وہ اس کے قصد اور ارادہ کے خلاف واقع ہوئی ہے، پس وہ محض لغو ہے۔ (
2
) (احکام القرآن، جلد
2
، صفحہ
635
) میں (مفسر) کہتا ہوں : مکرہ کی قسم اپنے انجام سمیت جس نے بالاکراہ قسم کھائی اس کا حکم ” النحل “ میں آئے گا انشاء اللہ تعالیٰ ۔ حضرت ابن عربی نے کہا ہے : رہا وہ جس نے کہا کہ لغو سے مراد یمین المعصیۃ ہے تو یہ باطل ہے، کیونکہ ترک معصیت پر قسم کھانے والے کی قسم عبادت ہونے کے اعتبار سے منعقد ہوجاتی ہے اور معصیت کا ارتکاب کرنے پر قسم کھانے والے کی قسم معصیت ہونے کے اعتبار سے منعقد ہوجائے گی اور اسے کہا جائے گا : تو معصیت کا ارتکاب نہ کر اور کفارہ ادا کر دے اور اگر اس نے اقدام فعل کیا تو وہ اپنے اقدام میں گنہگار ہوگا اور اپنی قسم سے بری ہوجائے گا۔ اور رہا وہ جس نے یہ کہا کہ اس سے مراد انسان کا اپنے خلاف دعا کرنا ہے اگر اس طرح نہ ہوا تو اس کے عوض اس طرح آفات نازل ہوں، تو یہ قول لغو ہے کفارہ کے طریق میں، لیکن فی القصد یہ قول منعقد ہوجائے گا اور مکروہ ہے اور بسا اوقات اس کے سبب مواخذہ بھی کیا جاتا ہے، کیونکہ حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : ” تم میں سے کوئی اپنے بارے میں بددعا نہ کرے بسا اوقات اتفاقیہ ایسی ساعت ہوتی ہے کہ جو کوئی اس میں اللہ تعالیٰ سے کسی شے کے بارے میں سوال کرتا ہے تو وہ اسے ضرور عطا فرما دیتا ہے۔ “ اور رہا وہ جس نے کہا اس سے مراد یمین الغضب ہے تو حضور نبی کریم ﷺ کا حالت غضب میں قسم کھانا اس کی تردید کرتا ہے کہ وہ اشعر یین کی بوجھ اٹھانے میں مدد۔۔۔۔۔ کریں گے اور پھر آپ نے ان کی مدد کی اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کردیا۔ اس کا ذکر ” سورة براء ۃ “ میں آئے گا۔ حضرت ابن عربی (رح) نے فرمایا : رہا وہ جس نے یہ کہا کہ اس سے مراد وہ قسم ہے جس کا کفارہ ادا کردیا گیا تو یہ اس کے متعلق نہیں جو بیان کیا جا رہا ہے اور اسے ابن عطیہ (رح) نے بھی ضعیف اور کمزور قرار دیا ہے اور کہا : تحقیق اللہ تعالیٰ نے مطلقا لغو سے مواخذہ اٹھا لیا ہے اور اس کی حقیقت یہ ہے کہ اس میں نہ کوئی گناہ ہے اور نہ ہی کفارہ ہے اور قسم میں مواخذہ یمین غموس میں جو کہ حالف نے اپنے ذمہ لازم کر رکھی ہو اور اس میں جس کا کفارہ ادا کرنا ترک کردیا گیا ہو حالانکہ وہ اس میں سے ہو جن میں کفارہ ہوتا ہے آخرت کی سزا ہے اور لازم کرنے میں دنیا کی سزا ہے، پس یہ قول ضعیف ہوجاتا ہے اس سبب سے کہ یہ یمین المکفرہ ہے، کیونکہ اس میں مواخذہ واقع ہوا ہے اور مواخذہ کو فقط آخرت کے ساتھ خاص کرنا یہ مرضی کا فیصلہ ہے (جس کی کوئی حقیقت نہیں) مسئلہ نمبر : (
3
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” فی ایمانکم “ الایمان یمین کی جمع ہے اور الیمین کا معنی قسم ہے اور اس کی اصل یہ ہے کہ عرب لوگ جب آپس میں قسم اٹھاتے تھے یا باہم عقد کرتے تھے تو ایک آدمی اپنے دائیں ہاتھ کے ساتھ اپنے ساتھی کا دایاں ہاتھ پکڑتا پھر یہ رواج بہت زیادہ بڑھ گیا یہاں تک کہ نفس قسم اور عہد کا نام ہی یمین پڑگیا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یمین فعیل کے وزن پر یمن سے ماخوذ ہے اور اس کا معنی برکت ہے، اللہ تعالیٰ نے اسے یہ نام اس لئے دیا ہے کیونکہ یہ حقوق کی حفاظت کرتی ہے اور یمین کا لفظ مذکر و مؤنث دونوں طرح استعمال ہوتا ہے، اس کی جمع ایمان اور ایمن ہے۔ زہیر نے کہا ہے : فتجمع ایمن منا ومنکم : (پس ہماری طرف سے اور تمہاری طرف سے بہت سی قسمیں جمع ہو رہی ہیں) مسئلہ نمبر : (
4
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” ولکن یؤاخذکم بما کسبت قلوبکم “ یہ اس قول کی مثل ہے : (آیت) ” ولکن یؤاخذکم بما عقدتم الایمان “۔ (المائدہ :
89
) اس کے تحت اس کے بارے میں بحث آئے گی انشاء اللہ تعالیٰ ۔ اور حضرت زید بن اسلم ؓ نے کہا : قولہ تعالیٰ : (آیت) ” ولکن یواخذکم بما کسبت قلوبکم “ یہ ایسے آدمی کے بارے میں ہے جو یہ کہتا ہے : وہ مشرک ہے اگر وہ ایسا کرے، یعنی یہ لغو ہے مگر یہ کہ وہ اپنے دل سے شرک کرنے کا اعتقاد اور اس کا ارادہ کرے اور (آیت) ” غفور حلیم “۔ یہ دونوں صفتیں ہیں جو اس کے مناسب ہیں جو مواخذہ چھوڑنے کا ذکر کیا گیا ہے، کیونکہ یہ نرمی اور وسعت کے باب سے ہے۔ (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
302
دارالکتب العلمیہ)
Top