Al-Qurtubi - Al-Baqara : 53
وَ اِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ
وَاِذْ : اور جب آتَيْنَا : ہم نے دی مُوْسَى : موسیٰ الْكِتَابَ : کتاب وَ : اور الْفُرْقَانَ : جدا جدا کرنے والے احکام لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَهْتَدُوْنَ : ہدایت پالو
اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور معجزے عنایت کیے تاکہ تم ہدایت حاصل کرو
آیت نمبر 53 اذ ماضی کے لئے اسم ہے اور اذا مستقبل کے لئے اسم ہے، اتینا کا مطلب ہے ہم نے عطا کیا۔ ان تمام الفاظ کے معانی پہلے گزر چکے ہیں۔ الکتب سے مراد بالا جماع تورات ہے اور الفرقان کے بارے اختلاف ہے۔ فراء اور قطرب نے کہا : اس کا معنی ہے : ہم نے موسیٰ کو تورات اور محمد ﷺ کو فرقان عطا کی۔ نحاس نے کہا : یہ اعراب اور معنی میں غلطی ہے، رہا اعراب تو کسی شے پر معطوف اس کی مثل ہوتا ہے اور اس قول کے اعتبار سے کسی شے پر معطوف اس کے خلاف ہوگا۔ رہا معنی تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اتینا موسیٰ وھرون الفرقان (الانبیاء : 48) ابو اسحاق الزجاج نے کہا : فرقان سے مراد الکتاب ہی ہے تاکید کے لئے دو اسموں کے ساتھ اس کا ذکر دوبارہ کیا گیا۔ یہ فراء سے حکایت ہے، شاعر کا قول ہے : وقدمت الادیم لواھشیہ والفی قولھا کذباً ومیناً اس شعر میں کذب اور میں ایک ہی معنی میں ہیں۔ تاکید کے لئے دو اسم ذکر کیے گئے ہیں۔ ایک اور شاعر نے کہا : الاحبدا ھندٌ وارض بھا ھندٌ وھندٌ اتی من دونھا النأی والبعد اس شعر میں النأی اور البعدتا کید کے لئے معطوف کیے گئے ہیں۔ عشرہ کا قول ہے : حییت من طلل تقادم عھدہ اقوی واقفر بعد امر الھیثم نحاس نے کہا : یہ شعر میں ہوتا رہتا ہے، سب سے بہتر اس کے متعلق مجاہد کا قول ہے۔ الفرقان سے مراد حق اور باطل کے درمیان فرق کرنے کی صلاحیت ہے (1) ، جو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو عطا فرمائی تھی۔ ابن زید نے کہا : الفرقان سے مراد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے لئے دریا کا پھٹنا ہے حتیٰ کہ وہ پھٹ گیا تو انہوں نے دریا عبور کرلیا۔ بعض علماء نے فرمایا : الفرقان سے مراد مصیبت سے چھٹکارا ہے کیونکہ وہ قبطیوں سے دور ہوگئے تھے۔ اسی سے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ان تتقوا اللہ یجعل لکم فرقاناً (انفال :29) بعض علماء نے فرمایا : الفرقان سے مراد حجت اور بیان ہے۔ یہ ابن بحر نے کہا ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : واو زائد ہے معنی یہ ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو ہم نے کتاب فرقان عطا کی، واو کبھی لغت میں زائد بھی ہوتی ہے جیسے عرب کہتے ہیں : فلان حسن وطویل۔ شاعر نے کہا : الی الملک القرم وابن الھام ولیث الکتیبۃ فی المزدحم اس شعر میں واو دونوں جگہ زائدہ ہے، کیونکہ مراد الملک القرم، ابن الھمام لیث الکتیبہ ہے۔ اس تاویل کی دلیل یہ ارشاد ہے : ثم اتینا موسیٰ الکتب تماماً علی الذی احسن وتفصیلاً لکل شیءٍ (انعام : 154) (پھر عطا فرمائی ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب تاکہ پوری کردیں نعمت ان پر جو نیک عمل کرتے ہیں اور تاکہ تفصیل ہوجائے ہر چیز کی) یعنی حلال، حرام، کفر، ایمان، وعدہ، وعید وغیرہ سب کچھ بیان کردیا۔ بعض علماء نے فرمایا : الفرقان کا مطلب ان کے اور فرعون کی قوم کے درمیان جدائی ہے۔ یعنی ان کو نجات دی اور فرعونیوں کو غرق کیا۔ اس کی مثال یوم الفرقان ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : اس سے مراد جنگ بدر کا دن ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ اور آپ کے اصحاب کی مدد فرمائی تھی اور ابو جہل اور اس کے ساتھیوں کو ہلاک کیا تھا (1) ۔ لعلکم تھتدون تاکہ تم گمراہی سے ہدایت پاؤ۔ یہ پہلے گزر چکا ہے۔
Top