Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 60
وَ اِذِ اسْتَسْقٰى مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ١ؕ فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَیْنًا١ؕ قَدْ عَلِمَ كُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ١ؕ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا مِنْ رِّزْقِ اللّٰهِ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ
وَاِذِ اسْتَسْقٰى
: اور جب پانی مانگا
مُوْسٰى
: موسیٰ
لِقَوْمِهٖ
: اپنی قوم کے لئے
فَقُلْنَا
: پھر ہم نے کہا
اضْرِبْ
: مارو
بِّعَصَاکَ
: اپناعصا
الْحَجَر
: پتھر
فَانْفَجَرَتْ
: تو پھوٹ پڑے
مِنْهُ
: اس سے
اثْنَتَا عَشْرَةَ
: بارہ
عَيْنًا
: چشمے
قَدْ عَلِمَ
: جان لیا
كُلُّاُنَاسٍ
: ہر قوم
مَّشْرَبَهُمْ
: اپناگھاٹ
كُلُوْا
: تم کھاؤ
وَاشْرَبُوْا
: اور پیؤ
مِنْ
: سے
رِّزْقِ
: رزق
اللہِ
: اللہ
وَلَا
: اور نہ
تَعْثَوْا
: پھرو
فِي
: میں
الْاَرْضِ
: زمین
مُفْسِدِينَ
: فساد مچاتے
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لئے (خدا سے) پانی مانگا تو ہم نے کہا کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مارو (انہوں نے لاٹھی ماری) تو پھر اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، اور تمام لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کر (کے پانی پی) لیا (ہم نے حکم دیا کہ) خدا کی) عطا فرمائی ہوئی) روزی کھاؤ اور پیو مگر زمین میں فساد نہ کرتے پھرنا
آیت نمبر
60
اس میں آٹھ مسائل ہیں۔ مسئلہ نمبر
1
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : واذا استسقیٰ موسیٰ لقومہ التقائے ساکنین کی وجہ سے ذال کو کسرہ دیا گیا ہے، سین، سوال کے لئے ہے مثلاً استعلم، استخبر، استنصر (علم طلب کرنا۔ خیر طلب کرنا، مدد چاہنا) یعنی اپنی قوم کے لئے پانی پلانا طلب کیا۔ عرب کہتے ہیں : سقیتہ واسقیتہ یہ دونوں لغتیں ہم معنی ہیں۔ شاعر نے کہا : سقی قومی بنی مجدٍ واسقی نمیرًا والقبائل من ھلال اور یہ بھی کہا گیا ہے : سقیتہ یہ سقی الشفۃ سے مشتق ہے۔ اسقیتہ کا مطلب ہے : میں نے پانی پر اس کی رہنمائی کی۔ مسئلہ نمبر
2
: الاستسقاء، پانی کے نہ ہونے اور بارش نہ برسنے پر ہوتا ہے۔ جب صورت حال ایسی ہو تو اس وقت عبودیت، فقر، مسکنت اور ذلت کے اظہار کا حکم ہوتا ہے ساتھ ساتھ خالص توبہ کا بھی حکم ہوتا ہے۔ ہمارے نبی کریم ﷺ نے بارش طلب کی، آپ عیدگاہ کی طرف تواضع و انکساری اور تضرع وزاری کرتے ہوئے نکلے (
1
) ۔ یہ تیرے لئے دلیل کافی ہے۔ جب آپ ﷺ نے ایسا کیا تو ہمارے لئے کتنا ضروری ہوگا، ہماری تو توبہ بھی نہیں ہوتی مگر یہ کہ ہٹ دھرمی، اللہ تعالیٰ کی مخالفت۔ ہمیں پھر بارش کیسے دی جائے گی۔ لیکن حدیث ابن عمر میں نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے : لوگوں نے اپنے اموال کی زکوٰۃ کو نہ روکا مگر آسمان سے بارش روک دی گئی۔ اگر چوپائے نہ ہوتے تو انہیں بارش نہ دی جاتی (
2
) ، مکمل حدیث آگے آئے گی۔ مسئلہ نمبر
3
: استسقا کا طریقہ : عیدگاہ کی طرف نکلنا ہے۔۔۔۔ جیسا کہ ہم نے ذکر کیا ہے۔۔۔۔ خطبہ اور نماز ہے، یہ جمہور علماء کا قول ہے۔ امام ابوحنیفہ کا نظریہ یہ ہے کہ اس کی نسبت سے نہ نماز ہے نہ عید گاہ کی طرف نکلنا ہے یہ صرف دعا ہے اور امام ابوحنیفہ نے حضرت انس کی صحیح حدیث سے حجت پکڑی ہے جسے بخاری ومسلم نے نقل کیا ہے۔ اس حدیث میں امام ابو حنیف کے لئے حجت نہیں ہے کیونکہ آپ ﷺ نے دعا مانگی جو فوراً قبول کی گئی، آپ نے اسی پر اکتفا کیا اور دوسری چیزوں کو چھوڑ دیا۔ اس میں سنت کے بیان کا ارادہ نہ کیا۔ جب سنت کے بیان کا قصد کیا تو اپنے فعل سے اسے بیان کیا جیسا کہ عبد اللہ بن زید المازنی نے روایت کیا ہے، فرمایا : رسول اللہ ﷺ عید گاہ کی طرف نکلے بارش طلب کی اور اپنی چادر کو الٹایا اور دو رکعت نماز پڑھی (
3
) ، اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا۔ استسقا کے مزید احکام سورة ہود میں آئیں گے۔ انشاء اللہ۔ مسئلہ نمبر
4
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : فقلنا اضرب بعصاک الحجر، العصا، ڈنڈا۔ یہ اہم مقصور مؤنث ہے، اس کا الف واؤ کا بدل ہے۔ شاعر نے کہا : علی عصویھا سابری مشبرق (یعنی ڈول کی لکڑیوں پر باریک پھٹا ہوا کپڑا ہے) عصا کی جمع عصی وعصی یہ فعول کا وزن ہے عین کو مابعد کسرہ کی وجہ سے کسرہ دیا گیا اور اس کی جمع اعص بھی آتی ہے مثلاً زمن ازمن۔ ضرب المثل ہے : العصا من العصیۃ یعنی بعض امر، بعض سے ہے۔ عربوں کا قول ہے : القی عصاہ۔ یعنی اس نے سفر ترک کردیا۔ یہ مثال ہے۔ کہا : فالقت عصاھا واستقربھا النوی کما قر عیناً بالایاب المسافر قرآن حکیم میں ہے : وما تلک بیمینک یموسیٰ ۔ قال ھی عصای اتوکؤا علیھا (طہٰ ) عصا کے منافع پر کلام اسی آیت کے تحت ہوگا۔ انشاء اللہ تعالیٰ ۔ فراء نے کہا : سب سے پہلی غلطی عراق میں سنی گئی۔ وہ یہ تھی : ھذہ عصاتی۔ کبھی اجتماع وافتراق کو عصا سے تعبیر کیا جاتا ہے اسی وجہ سے خوارج کے بارے میں کہا جاتا ہے : شقواعصا المسلمین یعنی خوارج نے مسلمانوں کے اجتماع کو پھاڑ دیا۔ وانشقت العصا، یعنی اختلاف واقع ہوگیا۔ شاعر نے کہا : اذا کا نت الھیجاء وانشقت العصا فحسبک والضحاک سیف مھندٌ یعنی تجھے اور ضحاک کو تیز تلوار کفایت کرے گی جب ہجو شروع ہوجائے اور اختلاف واقع ہوجائے۔ عرب کہتے ہیں : لا ترفع عصاک عن اھلک یعنی ان کو ادب سکھاؤ۔ واللہ اعلم حجر (پتھر) قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ تھوڑے پتھر ہوں تو اس کی جمع احجار ہو اور زیادہ ہوں تو حجار، حجارۃ ہو اور الحجارۃ بہت نادر ہے۔ یہ ہمارے اس قول کی طرح ہے : جمل وجمالہ۔ ذکرو ذکارۃٌ۔ اسی طرح ابن الفارس اور جوہری نے کہا۔ میں کہتا ہوں : قرآن میں ہے : فھی کا لحجارۃ (البقرہ :
74
) وان من الحجارۃ (البقرہ :
74
) قل کونوا حجارۃً (الاسراء :
50
) ترمیھم بحجارۃٍ (الفیل :
4
) وامطرنا علیھم حجارۃً (الحجر :
74
) قرآن میں اتنی مرتبہ حجر کی جمع حجارۃ استعمال ہوئی ہے تو پھر یہ نادر کیسے ہے۔ مگر یہ کہ یہ دونوں یہ مراد لیتے ہوں کہ قیاس میں نادر ہے استعمال میں کثیر فصیح ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : فانفجرت اس کلام میں حذف ہے۔ تقدیر عبارت اس طرح ہے : فضرب فانفجرت۔ اللہ تعالیٰ اس پر بھی قادر تھا کہ وہ پانی نکال دیتا اور بغیر ضرب کے پتھر کو پھاڑ دیتا لیکن اس نے اپنی حکمت کی وجہ سے مسببات کو اسباب کے ساتھ مربوط فرمایا تاکہ اس کے بدلے اپنی مراد تک پہنچ سکیں اور اس پر آخرت میں ان کا ثواب و عقاب مرتب ہو الانفجار کا معنی الانشقاق (پھٹنا) ہے۔ اسی سے ہے : انشق الفجر۔ انفجر الماء انفجاراً یعنی فجر پھوٹ پڑی، پانی کھل گیا، الفجرۃ اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں سے پانی نکلے۔ الانبج اس۔ یہ انفجار سے تنگ ہوتا ہے کیونکہ پہلے انبج اس ہوتا ہے پھر انفجار ہوتا ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : انبجس، تجبس، تجفر، تفتق تمام کا ایک معنی ہے۔ یہ ہر وی وغیرہ نے بیان کیا ہے۔ مسئلہ نمبر
5
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اثنتا عشرۃ عیناً ، اثنتا یہ انفجرت کی وجہ سے محل رفع میں ہے علامت رفع اس میں الف ہے اس کو اعراب دیا گیا ہے جب کہ دوسرے اسماء اعداد (یعنی
11
سے
19
تک کے اسماء اعداد) کو اعراب نہیں دیا جاتا (دونوں جز مبنی پر فتحہ ہوتے ہیں) کیونکہ تثنیہ ہمیشہ اپنے معنی کی صحت کی وجہ سے معرب ہوتا ہے۔ عیناً اس کو بیان کی وجہ سے نصب دی گئی ہے۔ مجاہد، طلحہ اور عیسیٰ نے عشرۃٌ شین کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے یہ بنی تمیم کی لغت ہے، یہ ان کی لغت سے نادر ہے کیونکہ ان کا طریقہ تخفیف ہے اور اہل حجاز کی لغت عشرہ ہے کیونکہ ان کا طریقہ التثقیل ہے۔ یہ تمام نحاس نے بیان کیا ہے۔ العین کا لفظ اسماء مشترکہ میں سے ہے۔ کہا جاتا ہے : عین الماء، عین الانسان، عین الرکبرۃ، عین الشمس (پانی کا چشمہ، انسان کی آنکھ، گھٹنا، سورج کی ٹکیہ) العین اس بادل کو بھی کہتے جو قبلہ کی سمت سے آتا ہے۔ العین اس بارش کو بھی کہتے ہیں جو متواتر پانچ یا چھ دن برستی رہے اور ختم نہ ہو۔ بلدٌ قلیل العین۔ ایسا شہر جس میں لوگ کم ہوں۔ وما بھا عین، یا کی حرکت کے ساتھ۔ العین مشکیزہ کے سوراخ کو بھی کہتے ہیں۔ العین من الماء (پانی کا چشمہ) العین من الحیوان (حیوان کی آنکھ سے) مشابہ ہے کیونکہ اس سے پانی اس طرح نکلتا ہے جس طرح حیوان کی آنکھ سے آنسو نکلتے ہیں۔ بعض علماء نے فرمایا : چونکہ جو حیوان کی آنکھ سے نکلتا ہے وہ اس سے افضل ہے جو انسان میں ہے۔ اسے عین الماء پانی کے چشمہ سے تشبیہ دی گئی ہے کیونکہ زمین میں جو کچھ ہے اس سے افضل ہے۔ مسئلہ نمبر
6
: جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے لئے پانی طلب کیا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنا عصا پتھر پر مارنے کا حکم دیا۔ بعض علماء نے فرمایا : وہ پتھر طور پہاڑ کا تھا اور مربع شکل میں تھا، بکری کے سر کے برابر تھا، بوری کے ٹکڑے میں ڈالا جاتا تھا اور اس کے ساتھ سفر کیا جاتا تھا۔ جب کسی جگہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم اترتی تو وہ ان کے پڑاؤ کے درمیان رکھا جاتا تھا۔ ذکر کیا جاتا ہے کہ وہ پتھر اٹھاتے نہیں تھے بلکہ ہر مقام پر وہ پتھرپالیتے تھے۔ یہ اعجاز ومعجزہ میں بہت بڑی چیز ہے (
1
) ۔ بعض علماء نے فرمایا : چونکہ حجر مطلق ذکر کیا گیا ہے تاکہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) جس پتھر پر چاہیں عصا مار دیں، پانی جاری ہوجائے گا، یہ معجزہ ہونے میں زیادہ بلیغ ہے۔ بعض علماء نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے ایک معین پتھر پر عصا مارنے کا حکم دیا تھا جو اس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے لئے بیان کیا تھا اسی وجہ سے اسے معرفہ ذکر فرمایا۔ حضرت سعید بن جبیر نے کہا : یہ وہ پتھر تھا جس پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے لئے بیان کیا تھا اسی وجہ سے اسے معرفہ ذکر فرمایا۔ حضرت سعید بن جبیر نے کہا : یہ وہ پتھر تھا جس پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے غسل کرتے وقت کپڑے رکھے تھے اور وہ آپ کے کپڑے لے کر بھاگ گیا تھا حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے اس الزام سے آپ کو بری فرمایا جو آپ کی قوم آپ پر لگاتی تھی۔ ابن عطیہ نے کہا : (
2
) اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ وہ پتھر جو مربع شکل میں تھا، ہر طرف سے تین چشمے نکلتے تھے جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر اپنا عصا مارتے تھے۔ جب انہیں پانی کی ضرورت نہ ہوتی تھی اور وہ چل پڑتے تھے تو چشمے خشک ہوجاتے تھے۔ میں کہتا ہوں : ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ کو پانی اپنی انگلیوں سے اور اپنے ہاتھ سے نکالنے کا معجزہ عطا کیا گیا تھا۔ یہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے معجزہ سے بڑا معجزہ ہے کیونکہ ہم دیکھتے ہیں صبح وشام پتھروں سے پانی نکل رہا ہے لیکن ہمارے نبی کا معجزہ ایسا تھا جو ہمارے نبی سے پہلے کسی کے لئے نہیں تھا، ہمارے نبی نے گوشت اور خون کے درمیان سے پانی نکالا۔ ائمہ ثقات اور فقہاء اثبات نے حضرت عبد اللہ سے روایت کیا ہے، فرمایا : ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھے۔ ہم نے پانی نہ پایا، تو ایک چھوٹا سا پتھر کا پیالہ لایا گیا آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ اس میں داخل کیا، میں نے دیکھا پانی آپ کی انگلیوں سے نکل رہا تھا اور آپ فرما رہے تھے، آؤ پاکیزہ پانی کی طرف (
1
) ۔ اعمش نے کہا : مجھے سالم بن ابی الجعد نے بیان کیا، فرمایا : میں نے حضرت جابر سے پوچھا : اس وقت تم کتنے لوگ تھے ؟ حضرت جابر نے کہا : پندرہ سو۔ یہ نسائی کے الفاظ ہیں۔ مسئلہ نمبر
7
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : قد علم کل اناسٍ مشربھم یعنی ان میں سے ہر ایک قبیلہ کے لئے ایک چشمہ تھا جسے وہ قبیلہ پہچانتا تھا اور وہ کسی دوسرے چشمہ سے نہیں پیتا تھا۔ المشرب، (پینے کی جگہ) ۔ بعض علماء نے فرمایا : اس سے مراد مشروب ہے۔ اسباط بنی اسرائیل میں عربوں کے قبائل کی طرح تھے۔ یہ حضرت یعقوب (علیہ السلام) کے بارہ بیٹوں کی اولاد تھے۔ ہر سبط کے لئے ایک چشمہ تھا وہ اس سے تجاوز نہیں کرتے تھے (
2
) ۔ عطا نے کہا : اس پتھر کے چار اطراف تھے ہر ایک طرف سے تین چشمے نکلتے تھے ہر سبط کے لئے ایک چشمہ تھا ہر ایک اپنے چشمہ کو ہی استعمال کرتا تھا اور ہمیں یہ خبر پہنچی ہے کہ ہر سبط میں پچاس ہزار جنگجو تھے، ان کے گھوڑوں اور چوپایوں کے علاوہ، عطا نے کہا : حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی ضرب سے پتھر پر عورت کے پستان کی مثل پہلے ابھار پیدا ہوتا پھر پانی بہنے لگتا۔ مسئلہ نمبر
8
: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : کلوا وشربوا کلام میں حذف ہے۔ تقدیر کلام اس طرح ہے : وقلنا کلوا المن والسلویٰ واشربوا الماء المتفجر المنفصل۔ ہم نے انہیں کہا : من وسلویٰ کھاؤ اور پھوٹنے والا پانی پیو۔ ولا تعثوا یعنی فساد برپا نہ کرو۔ العیث، سخت فساد کو کہتے ہیں اس سے انہیں منع فرمایا۔ کہا جاتا ہے : عثی یعثی عثیا وعثا یعثواً ۔ عاث یعیث عیثا وعیوثاً ، معاثاً ۔ پہلی لغت قرآن ہے۔ کہا جاتا ہے : عث یعث (مضاعف) اس کا معنی بھی فساد برپا کرنا ہے۔ اس سے العثۃ ہے، اون چاٹنے والا کیڑا۔ مفسدین یہ حال ہے، لفظ کے اختلاف کی وجہ سے تاکیدا معنی کو مکرر ذکر کیا ہے ان کلمات میں نعمتوں کی اباحت، ان کی تعداد، معاصی کی طرف پیش قدمی اور ان سے نہی کا ذکر ہے۔
Top