Al-Qurtubi - Al-Anbiyaa : 3
لَاهِیَةً قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ اَسَرُّوا النَّجْوَى١ۖۗ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا١ۖۗ هَلْ هٰذَاۤ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ١ۚ اَفَتَاْتُوْنَ السِّحْرَ وَ اَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ
لَاهِيَةً : غفلت میں ہیں قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل وَاَسَرُّوا : اور چپکے چپکے بات کی النَّجْوَي : سرگوشی الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا : اور وہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا (ظالم) هَلْ : کیا ھٰذَآ : یہ اِلَّا : مگر بَشَرٌ : ایک بشر مِّثْلُكُمْ : تم ہی جیسا اَفَتَاْتُوْنَ : کیا پس تم آؤگے السِّحْرَ : جادو وَاَنْتُمْ : اور (جبکہ) تم تُبْصِرُوْنَ : دیکھتے ہو
ان کے دل غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ظالم لوگ (آپس میں) چپکے چپکے باتیں کرتے ہیں کہ یہ (شخص کچھ بھی) نہیں مگر تمہارے جیسا آدمی ہے تو تم آنکھوں دیکھتے جادو (کی لپیٹ) میں کیوں آتے ہو ؟
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : لا ھیۃ قلوبھم یعنی کے ان کے دل غافل ہوتے ہیں ذکر الہٰی سے اعراض کیے ہوئے ہوتے ہیں غور و تامل نہیں کرتے یہ عربوں کے قول لھیت عن ذکر الشئی سے مشتق ہے۔ جب تو کسی چیز کو ترک کر دے اور اس سے اعراض کرتے۔ ألھی لھیا و لھیانا، لا ہیۃ۔ نعت ہے اسم سے مقدم ہے اور نعت کا حق یہ ہوتا ہے کہ تمام اعراب میں موصوف کے تابع ہو جب نعت اسم سے پہلے آجاتی ہے تو منصوب ہوتی ہے، جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : خاشعۃ ابصارھم و دانیہ علیہھم ظللھا ( الدہر : 14) لا ھیۃ قلوبھم۔ شاعر نے کہا : لعزۃ موحشا طلل یلوح کا نہ حلل مراد طلل موحش ہے۔ کسائی اور فراء نے لا ھیۃ قلوبھم رفع کے ساتھ بھی جائز قرار دیا ہے، بمعنی قلوبھم لا ھیۃ ان کے علاوہ علماء نے خبر کے بعد ہونے کی بنا پر رفع جائز قرار دیا ہے۔ اور مبتدا مضمر کی بنا پر رفع کو جائز قرار دیا ہے۔ کسائی نے کہا : یہ معنی بھی جائز ہے الا استمعوہ لا ھیۃ قلوبھم مگر وہ اسے سنتے ہیں جبکہ ان کے دل غافل ہوتے ہیں۔ و اسروا النجوی، الذین ظلموا، وہ آپس میں اس کی تکذیب کے ساتھ سرگوشیاں کرتے ہیں پھر بیان فرمایا کہ وہ کون ہیں فرمایا : الذین ظلموا جنہوں نے شرک کیا۔ الذین ظلمو، اسروا کی واو سے بدل ہے جو الناس کی طرف راجع ہے، جن کا ذکر پہلے ہوچکا ہے۔ اس قول کی بنا پر النجویٰ پر وقف جائز نہیں۔ مبرد نے کہا : یہ تیرے اس قول کی طرح ہے : ان الذین فی الدار انطلقوا بنو عبد اللہ۔ بنو بدل ہے انطلقوا کی واو سے۔ بعض نے فرمایا : مذمت کی بنا پر مرفوع ہے یعنی ھم الذین ظلموا بعض نے فرمایا : قول کے حذف کی بنا پر مرفوع ہے۔ تقدیر یوں ہے : یقول الذین ظلموا قول کو حذف کیا گیا جیسے : الملئکۃ یدخلون علیھم من کل باب۔ سلم علیکم (الرعد) اس قول کو نحاس نے اختیار کیا ہے۔ فرمایا : اس جواب کی صحت پر دلیل اس کے بعد والی کلام ھل ھذا ال بشر مثلکم ہے۔ چوتھا قول یہ ہے کہ یہ اعنی مضمر کی بنا پر منصوب ہے اعنی الذین ظلموا۔ فراء نے اس کا مجرور ہونا بھی جائز قرار دیا ہے۔ اس معنی کی بنا پر اقترب للناس الذین ظلموا حسابھم اس ترکیب کی بنا پر النجویٰ پر وقف جائز نہ ہوگا اور اس سے پہلے تین صورتوں میں وقف جائز ہوگا۔ یہ پانچ اقوال ہیں۔ اخفش نے، اکلونی البراغیث کہنے والوں کی لغت پر رفع کو جائز قرار دیا ہے۔ یہ حسن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ثم عموا و صموا کثیر منھم (المائدہ :71) اس طرح شاعر نے کہا : بک نال النضال دون المساعی فاھتدین النبال للاغراض ایک اور نے کہا : ولکن دیا فی أبہ و أمہ بحوران یعصرن السلیط اقاربہ کسائی نے کہا : اس میں تقدیم و تاخیر ہے۔ اس کا مجاز یہ ہے : والذین ظلموا اسروا النجویٰ ۔ ابو عبیدہ نے کہا : اسروا یہاں اضداد میں سے ہے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ انہوں نے اپنی کلام کو مخفی کیا ہو اور یہ بھی احتمال ہے کہ انہوں نے کلام کو ظاہر کیا ہو اور اعلانیہ کہا ہو۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ھل ھذا الا بشر مثلکم انہوں نے آپس میں سرگوشی کی۔ کہنے لگے : یہ ذکر جو رسول ہے یا یہ جو تم کو بلاتا ہے نہیں ہے مگر تمہاری مثل بشر، وہ تم سے کسی چیز میں ممتاز نہیں ہے وہ کھانا کھاتا ہے، بازاروں میں چلتا ہے جیسا تم کرتے ہو اور انہیں یہ معلوم نہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ ان کی طرف بشر کے علاوہ بھیجنا جائز ہی نہیں ہے تاکہ وہ اس کی بات کو سمجھ سکیں اور وہ انہیں تعلیم دے۔ افتاتون السحر یعنی جو حضرت محمد ﷺ لے کر آئے ہیں وہ جادو ہے پھر تم کیوں اس کے پاس آتے ہو اور اس کے پیروی کرتے ہو۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی سرگوشیوں پر اپنے محبوب نبی کریم ﷺ کو آگاہ کردیا۔ السحر لغت میں ہر بناوٹی چیز کو سحر کہتے ہیں جس کو حقیقت واضح نہ ہو۔ و انتم تبصرون۔ بعض علاء نے اس کا معنی کیا ہے کہ تم دیکھ رہے کہ وہ تمہاری مثل انسان ہے۔ و انتم تعقلون اس کی مثال ہے کیونکہ عقل اشیاء کو دیکھنا ہے۔ بعض نے کہا : اس کا معنی ہے کیا تم جادو کو قبول کرتے ہو جبکہ تم جانتے ہو کہ یہ جادو ہے۔ بعض نے فرمایا : اس کا معنی ہے کیا تم باطل کی طرف لوٹتے ہو جبکہ تم حق کو پہچانتے ہو۔ کلام کے معنی میں توبیخ ہے۔
Top