Maarif-ul-Quran - Hud : 95
كُتِبَ عَلَیْهِ اَنَّهٗ مَنْ تَوَلَّاهُ فَاَنَّهٗ یُضِلُّهٗ وَ یَهْدِیْهِ اِلٰى عَذَابِ السَّعِیْرِ
كُتِبَ عَلَيْهِ : اس پر (اس کی نسبت) لکھ دیا گیا اَنَّهٗ : کہ وہ مَنْ تَوَلَّاهُ : جو دوستی کریگا اس سے فَاَنَّهٗ : تو وہ بیشک يُضِلُّهٗ : اسے گمراہ کرے گا وَيَهْدِيْهِ : اور راہ دکھائے گا اسے اِلٰى : طرف عَذَابِ : عذاب السَّعِيْرِ : دوزخ
جس کے بارے میں لکھ دیا گیا ہے کہ جو اسے دوست رکھے گا تو وہ اسے گمراہ کر دے گا اور دوزخ کے عذاب کا راستہ دکھائے گا
کُتِبَ عَلَیْہِ (اللہ تعالیٰ نے شیطان کے متعلق لکھ دیا ہے) یعنی شیطان کے متعلق فیصلہ ہوچکا۔ اَنَّہٗ (معاملہ و شان یہ ہے۔ ) یہ کُتِبَ کا نائب فاعل ہے۔ مَنْ تَوَلَّاہُ (کہ جس نے اس سے دوستی اختیار کی) شیطان کی پیروی کی فَاَنَّہٗ (پس وہ اس کو) بیشک شیطان یُضِلُّہٗ (ضرور بھٹکا دے گا) سیدھے راستہ سے۔ وَیَھْدِیْہِ اِلٰی عَذَابِ السَّعِیْرِ (اور اس کی راہنمائی دوزخ کے عذاب کی طرف کرے گا) عذاب سعیر یعنی آگ۔ قول زجاج فَاَنَّہ کی فاء عاطفہ ہے اور اَنَّ کو تاکید کیلئے دوبارہ لایا گیا ہے۔ مگر ابوعلی نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا اگر مَنْ ؔ شرط کیلئے ہے تو فاؔء اس کی جزاء کیلئے آئی ہے اور اگر مَنْ کو الّذیْ کے معنی میں مانا جائے تو پھر فاؔء مبتدا کی خبر پر داخل ہوئی ہے اور تقدیر عبارت اس طرح ہے : فَالْاَ مْرُ اَنَّہٗ یُضِلُّہٗ اور عطف اور تاکید پہلے کی تکمیل کے بعد آتے ہیں۔ مطلب یہ ہے شیطان کے متعلق لکھ دیا ہے اسی آدمی کا گمراہ کرنا جو اس سے دوستی اختیار کرے اور آگ کی طرف اس کی راہنمائی کرے۔
Top