Al-Qurtubi - Al-Hajj : 56
اَلْمُلْكُ یَوْمَئِذٍ لِّلّٰهِ١ؕ یَحْكُمُ بَیْنَهُمْ١ؕ فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فِیْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ
اَلْمُلْكُ : بادشاہی يَوْمَئِذٍ : اس دن لِّلّٰهِ : اللہ کیلئے يَحْكُمُ : فیصلہ کریگا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان فَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : پس جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے فِيْ : میں جَنّٰتِ النَّعِيْمِ : نعمتوں کے باغات
اس روز بادشاہی خدا ہی کی ہوگی (اور) وہ ان میں فیصلہ کر دے گا تو جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے وہ نعمت کے باغوں میں ہوں گے
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : الملک یومئذ للہ یحکم بینہم یعنی قیامت کے روز حکمرانی صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہوگی اس میں نہ کوئی جھگڑنے والا ہوگا نہ دفاع کرنے والا۔ الملک کا معنی ہے جس کے لیے امور کی تدبیر ہے۔ اس کے لیے قدرت کا وسیع ہونا پھر اس کا حکم بیان فرمایا۔ فالذین امنوا وعملوا الصلحت فی جنت النعیم۔ والذین کفروا وکذبوا بایتنا فاولئک لھم عذاب مھین۔ میں کہتا ہوں : یہ احتمال ہے کہ یومئذ سے یوم بدر کی طرف اشارہ ہو اس نے اس دن میں کافر کو ہلاک کرنے اور مومن کو سعادت بخشنے کا فیصلہ فرمایا۔ نبی کریم ﷺ نے حضرت عمر ؓ کو فرمایا تھا : ” تجھے کیا معلوم اللہ تعالیٰ نے اہل بدر پر کرم کیا اور فرمایا جو چاہو کرو میں نے تمہیں بخش دیا “ (1)
Top