Al-Qurtubi - Al-Muminoon : 50
وَ جَعَلْنَا ابْنَ مَرْیَمَ وَ اُمَّهٗۤ اٰیَةً وَّ اٰوَیْنٰهُمَاۤ اِلٰى رَبْوَةٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَّ مَعِیْنٍ۠   ۧ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا ابْنَ مَرْيَمَ : مریم کے بیٹے (عیسی) کو وَاُمَّهٗٓ : اور ان کی ماں اٰيَةً : ایک نشانی وَّاٰوَيْنٰهُمَآ : اور ہم نے انہیں ٹھکانہ دیا اِلٰى : طرف رَبْوَةٍ : ایک بلند ٹیلہ ذَاتِ قَرَارٍ : ٹھہرنے کا مقام وَّمَعِيْنٍ : اور جاری پانی
اور مریم کے بیٹے (عیسی) اور ان کی ماں کو (اپنی) نشانی بنایا تھا اور ان کو ایک اونچی جگہ پر جو رہنے کے لائق تھی اور جہاں (نتھرا ہوا) پانی جاری تھا پناہ دی تھی
آیت نمبر 50 واجعلنا ابن مریم وامہ ایۃ اس پر گفتگو سورة الانبیاء میں گزر چکی ہے۔ واوینھما الی ربوۃ ذات قرار ومعین۔ الربوۃ زمین کی بلند جگہ کو کہتے ہیں۔ یہ سورة بقرہ میں گزرچکا ہے۔ یہاں اس سے مراد حضرت ابوہریرہ ؓ کے قول میں فلسطین ہے۔ ان سے یہ بھی مروی ہے کہ وہ رملہ کا شہر ہے اور نبی کریم ﷺ سے مروی ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ ابن مسیب اور ابن سلام نے فرمایا : اس سے مراد دمشق ہے۔ کعب اور قتادہ نے کہا : اس سے مراد بیت المقدس ہے۔ کعب نے کہا : یہ وہ زمین ہے جو آسمان کے قریب اٹھارہ میل کے فاصلہ پر ہے۔ فکنت ھمیدا تحت رمس بربوۃ تع اور نی ریح جنوب وشمال ابن زید نے کہا : اس سے مراد مصر ہے۔ سالم افطس نے سعید بن جبیر سے روایت کیا ہے کہ : واینھما الیٰ ربوۃ سے مراد زمین کی بلند جگہ ہے۔ ذات قرار برابر زمین جس پر قرار ہو۔ بعض نے فرمایا : اس سے مراد پھلوں والی زمین ہے پھلوں کی وجہ سے لوگ اس میں رہتے ہیں۔ ومعین جاری چشموں سے ظاہر ہو کہا جاتا ہے : معین ومعن جیسے کہا جاتا ہے : رغیف ورغف ؛ یہ علی بن سلیمان کا قول ہے۔ زجاج نے کہا : یہ چشموں میں جاری پانی ہے اس بناء پر میم زائدہ ہوگی جیسے مبیع میں میم زائدہ ہے اسی طرح اس کے قول پر بھی میم زائدہ ہوگی جو کہتے ہیں کہ اس سے مراد وہ پانی ہے جو آنکھ کے ذریعے دیکھا جاتا ہے۔ بعض نے کہا : یہ فعل بمعنی مفعول ہے۔ علی بن سلیمان نے کہا : کہا جاتا ہے معن الماء جب پانی جاری ہو فھو معین ومعیون۔ ابن اعرابی نے کہا : معن الماء یمعن معونا جب پانی جاری ہوا اور آسان ہو امغن اور امغنتہ ومیاہ معنان۔
Top