Al-Qurtubi - Al-Furqaan : 71
وَ مَنْ تَابَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَاِنَّهٗ یَتُوْبُ اِلَى اللّٰهِ مَتَابًا
وَمَنْ تَابَ : اور جس نے توبہ کی وَعَمِلَ : اور عمل کیے صَالِحًا : نیک فَاِنَّهٗ : تو بیشک وہ يَتُوْبُ : رجوع کرتا ہے اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف مَتَابًا : رجوع کرنے کا مقام
اور جو توبہ کرتا ہے اور نیک عمل کرتا ہے تو بیشک وہ خدا کی طرف رجوع کرتا ہے
( ومن تاب وعمل صالحا۔۔۔۔۔ ) یہ جملہ نہیں کہا جاتا : من قام فانہ یقوم، تو یہ کس طرح فرمایا :’ ’ ومن تاب فانہ یتوب ؟ “ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : معنی ہے اہل مکہ میں سے جو ایمان لایا اور ہجرت کی اس نے نہ قتل کیا تھا اور نہ ہی زنا کیا تھا بلکہ اس نے عمل صالحہ کیا اور فرائض کو ادا کیا تو وہ اللہ تعالیٰ کی طرف توبہ کرنے والا ہے، یعنی میں نے انہیں ان لوگوں پر مقدم رکھا اور ان پر فضلیت دی جنہوں نے نبی کریم ﷺ سے جنگ کی اور محارم کو حلال جانا۔ قفال نے کہا : یہ احتمال موجود ہے کہ پہلی آیت ان لوگوں کے بارے میں ہو جنہوں نے مشرک ہونے کے بعد توبہ کی، اسی وجہ سے فرمایا : ’ ’ الا من تاب وامن “ پھر مسلمانوں میں سے جنہوں نے توبہ کی اس پر اس کا عطف کیا اور اپنی توبہ کے بعد عمل صالح کیا اس کے لیے بھی تابین کے حکم ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : جس نے زبان سے توبہ کی اور اپنے فعل کے ساتھ اسے ثابت نہ کیا ایسی توبہ نفع دینے والی نہیں بلکہ جس نے توبہ کی اور صالح عمل کیا اور اعمال صالحہ کے ساتھ توبہ کو ثابت کیا اسی نے حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی طرف توبہ کی، یہی توبۃ النصوح ہے، اسی وجہ سے مصدر کے ساتھ اسے موکد کیا۔ متابامصدر ہے اسی کا معنی تاکید ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :” وکلم اللہ موسیٰ تکلیما۔ “ ( النسائ : وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حق سچ کی توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی توبہ یقین طور پر قبول فرماتا ہے۔
Top