Al-Qurtubi - Al-Qasas : 47
وَ لَوْ لَاۤ اَنْ تُصِیْبَهُمْ مُّصِیْبَةٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْهِمْ فَیَقُوْلُوْا رَبَّنَا لَوْ لَاۤ اَرْسَلْتَ اِلَیْنَا رَسُوْلًا فَنَتَّبِعَ اٰیٰتِكَ وَ نَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَلَوْلَآ : اور اگر نہ ہوتا اَنْ تُصِيْبَهُمْ : کہ پہنچے انہیں مُّصِيْبَةٌ : کوئی مصیبت بِمَا قَدَّمَتْ : اس کے سبب۔ جو بھیجا اَيْدِيْهِمْ : ان کے ہاتھ (ان کے اعمال) فَيَقُوْلُوْا : تو وہ کہتے رَبَّنَا : اے ہمارے رب لَوْلَآ : کیوں نہ اَرْسَلْتَ : بھیجا تونے اِلَيْنَا : ہماری طرف رَسُوْلًا : کوئی رسول فَنَتَّبِعَ : پس پیروی کرتے ہم اٰيٰتِكَ : تیرے احکام وَنَكُوْنَ : اور ہم ہوتے مِنَ : سے الْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
اور (اے پیغمبر ہم نے تم کو اس لئے بھیجا ہے کہ) ایسا نہ ہو کہ اگر ان (اعمال) کے سبب جو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں ان پر کوئی مصیبت واقع ہو تو یہ کہنے لگیں کہ اے پروردگار تو نے ہماری طرف کوئی پیغمبر کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیری آیتوں کی پیروی کرتے اور ایمان لانے والوں میں ہوتے ؟
ولولا ان تصیبھم ھم ضمیر سے مراد قریش ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد یہودی ہیں۔ قصیبۃ اس سے مراد عقوبت اور اتنقام ہے۔ بسا قذمت ایدیھم اس سے مراد کفر اور معاصی ہیں۔ ابدی کا خصوصاً ذکر کیا کیونکہ عموماً کمائی اس سے واقع ہوتی ہے۔ لولا کا جواب محذوف ہے۔ ان کے سابقہ گناہوں کی وجہ سے انہیں کیوں عذاب نہیں پہنچا۔ فیقولوا ربنا لولا لولا، ھلا کے منی میں ہے۔ ارسلت الینا رسولاً ہم نے رسول کیوں نے بھیجے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : ہم نے کیوں عذاب کو جلدی نہیں بھیجا ؟ رسولوں کو مبعوث کرنا، کافر کے عذر کو ختم کرنے کے لئے ہے جس طرح سورة الاسراء اور سورة طہ کے آخر میں گزر چکا ہے۔ فنتبع ایتک فعل کو نصب تخصیص کے جواب کے طور پر ہے۔ ونکون من الممنین فعل کا عطف فنتبع پر ہے۔ مومنین سے مراد تصدیق کرنے والے ہیں۔ اس آیت سے اس نے استدلال کیا ہے جس نے کہا : عقل ایمان اور شکر کو واجب کردیتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : بما قدمت ایدیھم یہ عقاب کا موجب ہے کیونکہ وجوب رسولوں کی بعثت سے قبل ثابت ہوچکا تھا یہ عقل سے بھی جانا جاسکتا ہے۔ قشیری نے کہا، صحیح یہ ہے کہ کلام محذوف یوں ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو نئے رسول بھیجنے کی ضرورت نہ ہوتی، یعنی یہ کفار معذور نہیں کیونکہ ان تک سابقہ شریعتیں پہنچ چکی ہیں اور توحید کی دعوت بھی پہنچ چکی ہے لیکن زمانہ طویل ہوگیا اگر ہم ان کو عذاب دیتے تو ان میں سے کوئی کہنے والا کہتا : رسولوں کا زمانہ طویل ہوگیا۔ یہ گمان کیا جاتا ہے کہ یہ عذر ہے جب کہ ان کے لئے کوئی عذر نہیں کیونکہ انہیں رسولوں کی بعثت کی خبر پہنچی ہے لیکن ہم نے عذر کو مکمل طور پر ختم کردیا اور بیان کو مکمل کردیا، پس اے محمد ! ﷺ ہم نے تجھے ان کی طرف مبعوث کیا اللہ تعالیٰ نے فیصلہ کردیا کہ وہ کس بندے کو یہاں اور حجت کے اکمال اور رسولوں کی بعثت کے بعد ہی سزا دے گا۔
Top