Al-Qurtubi - Al-Qasas : 50
فَاِنْ لَّمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَكَ فَاعْلَمْ اَنَّمَا یَتَّبِعُوْنَ اَهْوَآءَهُمْ١ؕ وَ مَنْ اَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوٰىهُ بِغَیْرِ هُدًى مِّنَ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ۠   ۧ
فَاِنْ : پھر اگر لَّمْ يَسْتَجِيْبُوْا : وہ قبول نہ کریں لَكَ : تمہارے لیے (تمہاری بات) فَاعْلَمْ : تو جان لو اَنَّمَا : کہ صرف يَتَّبِعُوْنَ : وہ پیروی کرتے ہیں اَهْوَآءَهُمْ : اپنی خواہشات وَمَنْ : اور کون اَضَلُّ : زیادہ گمراہ مِمَّنِ اتَّبَعَ : اس سے جس نے پیروی کی هَوٰىهُ : اپنی خواہش بِغَيْرِ هُدًى : ہدایت کے بغیر مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے (منجانب اللہ) اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَا يَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم لوگّ (جمع)
پھر اگر یہ تمہاری بات قبول نہ کریں تو جان لو کہ یہ صرف اپنی خواہشوں کی پیروی کرتے ہیں اور اس سے زیادہ کون گمراہ ہوگا جو خدا کی ہدایت کو چھوڑ کر اپنی خواہش کے پیچھے چلے ؟ بیشک خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا
فان لم یستجیبوالک اے محمد ! ﷺ اگر وہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے کتاب نہ لا سکیں فاعلم انما یتبعون اھوآء ھم تو یہ جان لو کہ وہ اپنے دلوں کی خواہش کی پیروی کر رہے ہیں اور جس چیز کو وہ اچھا خیال کرتے ہیں اور شیطان جس چیز کو ان کے لئے محبوب بنا کر پیش کرتا ہے ان کے پاس کوئی دلیل نہیں۔ ومن اضل ممن اتبع ھو بہ بغیر ھدی من اللہ کوئی اس سے بڑھ کر گمراہ نہیں ان اللہ لایھدی القوم الظلمین ولقد وضلما لھم القول یعنی ایک کے بعد دوسرا قول بھیجا اور ایک رسول کے بعد دوسرا رسول مبعوث کیا۔ حضرت حسن بصری نے پڑھا : وصلنا یہ مخفف ہ۔ ابو عبیدہ اور اخفش نے کہا : وصلنا کا معنی ہے ہم نے مکمل کیا جس طرح تو کسی چیز کو مکمل کرتا ہے۔ ابن عینیہ اور سدی نے کہا : ہم نے بیان کیا، یہ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا۔ مجاہد نے کہا : ہم نے تفصیل بیان کردی، اس طرح وہ قرأت بھی کرتے تھے ابن زید نے کہا : ہم نے ان کے لئے دنیا کی خبر آخرت کی خبر کے ساتھ ملا دی گویا وہ دنیا میں ہی آخرت میں ہیں۔ اہل معانی نے کہا : اس کا معنی والینا اور تابعنا ہے یعنی ہم نے قرآن کو نازل کیا اس کا بعض بعض کے پیچھے ہیں، کبھی وعدہ، کبھی وعید، کبھی قصے، کبھی عبرتیں، کبھی نصاح اور کبھی مواعظ ہیں۔ مقصودیہ ہے کہ وہ نصیحت حاصل کرلیں اور کامیاب ہوجائیں۔ اس کی اصل وصل الجبال بعضھا ببعض ان کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑنا۔ شاعر نے کہا : فقل لبنی مروان ما بال ذمۃ وحبل ضعیف ما یزال یوصل بنی مروان سے کہو : اس ذمہ اور کمزوری سی کا کیا ہے جس کو جوڑا نہیں جاتا۔ امرئوالقیس نے کہا : دریر کخدروف الولید امرہ تقلب کفیہ بخبط موصل محل استدلال موصل ہے۔ لھم میں ضمیر قریش کے لئے ہے، یہ مجاہد سے مروی ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ یہود کے لئے ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ ان سب کے لئے ہے۔ یہ آیت ان لوگوں کا رد ہے جس نے یہ کہا : حضرت محمد ﷺ کو قرآن اکٹھا کیوں نہ دیا گیا۔ لعلھم یتذکرون حضرت ابن عباس نے کہا : وہ حضرت محمد ﷺ کے بارے میں غور و فکر کریں اور آپ پر ایمان لے آئیں۔ ایکق ول یہ کیا گیا ہے : وہ غور فکر کریں اور اس سے ڈریں کہ ان پر ایسا ہی عذاب نہ نازل ہوجائے جو ان سے قبل لوگوں پر نازل ہوا، یہ علی بن عیسیٰ کہا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : شاید وہ بتوں کی عبادت چھوڑ کر قرآن سے نصیحت حاصل کریں نقاش نے یہ حکایت بیان کی ہے۔
Top