Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 146
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ نَّبِیٍّ قٰتَلَ١ۙ مَعَهٗ رِبِّیُّوْنَ كَثِیْرٌ١ۚ فَمَا وَ هَنُوْا لِمَاۤ اَصَابَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ مَا ضَعُفُوْا وَ مَا اسْتَكَانُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الصّٰبِرِیْنَ
وَكَاَيِّنْ
: اور بہت سے
مِّنْ نَّبِيٍّ
: نبی
قٰتَلَ
: لڑے
مَعَهٗ
: ان کے ساتھ
رِبِّيُّوْنَ
: اللہ والے
كَثِيْرٌ
: بہت
فَمَا
: پس نہ
وَهَنُوْا
: سست پڑے
لِمَآ
: بسبب، جو
اَصَابَھُمْ
: انہیں پہنچے
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
وَمَا
: اور نہ
ضَعُفُوْا
: انہوں نے کمزوری کی
وَمَا اسْتَكَانُوْا
: اور نہ دب گئے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يُحِبُّ
: دوست رکھتا ہے
الصّٰبِرِيْنَ
: صبر کرنے والے
اور بہت سے نبی ہوئے ہیں جن کے ساتھ ہو کر اکثر اہل اللہ (خدا کے دشمنوں سے) لڑے ہیں تو جو مصیبتیں ان پر راہ خدا میں واقع ہوئیں ان کے سبب انہوں نے نہ تو ہمت ہاری اور نہ بزدلی کی نہ (کافروں سے) دبے اور خدا استقلال رکھنے والوں کو دوست رکھتا ہے
آیت نمبر
146
تا
147
۔ قولہ تعالیٰ : (آیت) ” وکاین من نبی قتل معہ ربیون کثیر “۔ زہری نے بیان کیا ہے : غزوہ احد کے دن شیطان نے چیخ کر کہا : قتل محمد (محمد ﷺ قتل کردیئے گئے) تو اس سے مسلمانوں کی ایک جماعت شکست خوردہ ہوگئی، حضرت کعب بن مالک ؓ نے بیان کیا : میں پہلا آدمی تھا جس نے رسول اللہ ﷺ کو پہچانا، میں نے خود کے نیچے سے آپ ﷺ کی آنکھوں کو چمکتے ہوئے دیکھا، تو میں نے اپنی بلند آواز کے ساتھ پکار کر کہا : یہ رسول اللہ ﷺ ہیں، تو آپ ﷺ نے میری طرف اشارہ فرمایا کہ تو خاموش رہ، پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : (آیت) ” وکاین من نبی قتل معہ ربیون کثیر، فماوھنو لما اصابھم فی سبیل اللہ وما ضعفوا “۔ الآیہ۔ اور کاین بمعنی کم ہے، خلیل اور سیبویہ نے کہا ہے : یہ ای ہے اس پر کاف تشبیہ داخل ہوا اور اس کے ساتھ اسے بنایا گیا، پس یہ کلام میں کم کے معنی میں ہے۔ اور اسے مصحف میں نون کے ساتھ لکھا گیا ہے، کیونکہ یہ ایک کلمہ ہے اسے اپنے اصل سے نقل کیا گیا ہے پس اس کے معنی کے تغیر کی وجہ سے اس کے لفظ کو بھی بدل دیا گیا ہے، پھر اس کا استعمال کثیر ہے اور عرب تو اس کے ساتھ کھیلتے رہے اور انہوں نے اس میں قلب اور حذف کا تصرف کیا ہے، اور اس میں چار لغات ہیں جن کے ساتھ اسے پڑھا گیا ہے، ابن کثیر نے اسے وکائن، وکاعن کی مثل فاعل کے وزن پر پڑھا ہے اور اس کی اصل کیء ہے پھر یا کو الف سے بدل دیا گیا جیسا کہ بیاس میں تبدیل کیا گیا اور کہا گیا ہے یاء س۔ وکائن بالاطالح من صدیق یرانی لو اصبت ھو المصابا : اور ایک دوسرے شاعر نے کہا ہے : وکائن رددنا عنکم من مدجج یجی امام الرکب یردی مقنعا : اور ایک اور نے کہا ہے : وکائن فی المعاشر من اناس اخوھم فوقھم وھم کرام : مذکورہ تمام اشعار میں وکائن فاعل کے وزن پر پڑھا گیا ہے۔ اور ابن محیصن نے وکئن پڑھا ہے یعنی مہموز مقصور ہے جیسا کہ وکعن اور یہ کائن سے بنایا گیا ہے اور اس کے الف کو حذف کردیا گیا ہے، اور اس سے ” وکاین “ بھی ہے جیسا کہ وکعین اور یہ کیء مخفف کا مقلوب ہے، اور باقیوں نے ” وکاین “ کعین کی مثل تشدید کے ساتھ پڑھا ہے اور یہی اصل ہے۔ شاعر نے کہا ہے : کعاین من اناس لم یزالوا اخوھم فوقھم وھم کرام : اور ایک دوسرے نے کہا ہے : کاین ابدنا من عدو بعزنا وکائن اجرنا من ضعیف وخائف : اور اسے دو لغتوں کے درمیان جمع کردیا گیا ہے : کاین وکائن، اور ایک پانچویں لغت ہے کیئن جیسا کہ کیعن، گویا یہ کیی سے مخفف ہے اور کاین کا مقلوب ہے، علامہ جوہری نے سوائے دو لغتوں کے کوئی ذکر نہیں کی : کائن مثلا کا عن، اور کاین مثل کعین، آپ کہتے ہیں کاین رجلا لقیت، اس میں رجلا تمیز کی بنا پر کاین کے بعد منصوب ہے، اور آپ یہ بھی کہتے ہیں : کاین من رجل لقیت، کاین کے بعد من داخل کرنا نصب کی نسبت اکثر اور عمدہ ہے۔ اور بکاین تبیع ھذا الثوب ؟ بمعنی بکم تبیع ہے۔ (تم یہ کپڑا کتنے میں بیچوگے) ذوالرمہ نے کہا ہے : وکائن ذعرنا من مھاۃ ورامح بلاد العدا لیست لہ ببلاد : اس میں کاین بمعنی کم استعمال ہو رہا ہے۔ نحاس نے کہا ہے : ابو عمرو نے وقف کیا ہے اور وکای بغیر نون کے پڑھا ہے، کیونکہ یہ تنوین ہے اور سورة ابن مبارک نے کسائی سے اسے روایت کیا ہے، اور باقیوں نے خط مصحف کی اتباع کرتے ہوئے نون کے ساتھ وقف کیا ہے اور آیت کا معنی مومنوں کو تشجیع دلانا اور انبیاء (علیہم السلام) کے بہترین متبعین میں سے جو پہلے گزر چکے ہیں ان کی اقتداء اور پیروی کرنے کا حکم دینا ہے، یعنی کثیر انبیاء (علیہم السلام) ہیں جن کے ساتھ بہت سے اللہ والوں کو شہید کیا گیا یا انبیاء (علیہم السلام) میں سے کثیر شہید کردیئے گئے اور ان کی امتیں مرتد نہیں ہوئیں، یہ دو قول ہیں : پہلا حسن اور سعید بن جبیر کا ہے، حسن نے کہا ہے : کوئی نبی کسی جنگ میں کبھی شہید نہیں کیا گیا (
1
) (معالم التنزیل، جلد
1
، صفحہ
562
) اور ابن جبیر ؓ نے کہا ہے : ہم نے نہیں سنا کہ کوئی نبی (علیہ السلام) جنگ میں شہید کردیا گیا ہو۔ (
2
) (معالم التنزیل، جلد
1
، صفحہ
562
) ۔ اور دوسرا قول حضرت قتادہ ؓ اور عکرمہ ؓ سے منقول ہے، اس قول کی بنا پر ” قتل “ پر وقف کرنا جائز ہے اور یہ قرات (قتل) نافع، ابن جبیر، ابو عمرو اور یعقوب کی ہے، اور یہی حضرت ابن عباس ؓ کی قرات ہے اور ابو حاتم نے اسے ہی اختیار کیا ہے اور اس میں دو وجہیں ہیں : ایک یہ کہ قتل صرف نبی پر واقع ہو رہا ہے، اور اس صورت میں قتل پر کلام کی تکمیل ہوجاتی ہے اور کلام میں اضمار ہوگا، یعنی ومعہ ربیون کثیر، جیسا کہ کہا جاتا ہے، قتل الامیر معہ جیش عظیم، یعنی ومعہ جیش عظیم، اور خرجت مع تجارۃ ای ومعی۔ اور دوسری وجہ یہ ہے کہ قتل نبی (علیہ السلام) اور اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو بھی شامل ہو، اور کلام کی توجیہ یہ ہوگی کہ اس میں سے بعض شہید کردیئے گئے جو اس (نبی علیہ السلام) کے ساتھ تھے، عرب کہتے ہیں : قتلنا بنی تمیم وبنی سلیم (یعنی) ان میں سے بعض قتل کردیئے گئے، اور قول باری تعالیٰ (آیت) ” فما وھنوا ان میں سے بابقی کی طرف راجع ہوگا۔ میں (مفسر) کہتا ہوں : یہ قول نزول آیت کے ساتھ زیادہ مشابہت اور زیادہ مناسبت رکھتا ہے، کیونکہ حضور نبی مکرم ﷺ شہید نہیں کیے گئے، بلکہ آپ کے ساتھ زیادہ مشابہت اور زیادہ مناسبت رکھتا ہے، کیونکہ حضور نبی مکرم ﷺ شہید نہیں کئے گئے، بلکہ آپ کے ساتھ آپ کے صحابہ کرام کی ایک جماعت شہید کی گئی، اور کو فیوں اور ابن عامر نے ” قاتل “ پڑھا ہے۔ اور یہی حضرت ابن مسعود ؓ کی قرات ہے، اور اسے ابو عبید نے اختیار کیا ہے، اور کہا ہے : بیشک اللہ تعالیٰ نے جب ان کی مدح اور تعریف کی جنہوں نے جہاد کیا تو جو شہید کردیئے گئے وہ بھی اس میں داخل ہوگئے، اور جب مدح ان کی ہو جو شہید کردئے گئے تو پھر ان کے سوا باقی اس میں داخل نہ ہوئے، پس قاتل اعم (
3
) (معالم التنزیل، جلد
1
، صفحہ
562
) اور زیادہ قابل مدح ہے اور ربیون “ را کے کسرہ کے ساتھ جمہور کی قرات ہے، اور حضرت علی ؓ کی قرات را کے ضمہ کے ساتھ ہے، اور ابن عباس ؓ نے را کو فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے، اس میں تین لغات ہیں، اور ” ربیون “ سے مراد بہت سی جماعتیں ہیں، یہ حضرت مجاہد قتادہ، ضحاک اور عکرمہ رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے منقول ہے (
4
) (معالم التنزیل، جلد
1
، صفحہ
562
) ان کا واحد ربی را کے ضمہ اور اس کے کسرہ کے ساتھ ہے، یہ ” ربہ “ کی طرف منسوب ہے یہ را کے کسرہ کے ساتھ بھی ہے اور را کے ضمہ کے ساتھ بھی، اور اس کا معنی ہے جماعت، گروہ اور حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا ہے : ” الربیون “ سے مراد الوف کثیرہ (یعنی کئی ہزار) ہیں (
5
) (معالم التنزیل، جلد
1
، صفحہ
562
) اور ابن زید نے کہا ہے : البریبیون سے مراد اتباع وپیروی کرنے والے ہیں (
6
) (معالم التنزیل، جلد
1
، صفحہ
562
) پہلا معنی لغت میں زیادہ معروف ہے، اور اسی معنی میں (کپڑے کا) وہ ٹکڑا ہے جس میں جوئے کے تیر جمع کئے جاتے ہیں اسے ” ربۃ “ اور ” ربۃ “ کہا جاتا ہے، اور رباب سے مراد وہ قبائل ہیں جو جمع ہوں، اور ابان بن ثعلب نے کہا ہے : ” الربی دس ہزار ہے : اور حسن نے کہا ہے : اس سے مراد صبر کرنے والے علماء ہیں۔ (
1
) (معالم التنزیل، جلد
1
، صفحہ
562
) حضرت ابن عباس، مجاہد، قتادہ، ربیع اور سدی نے کہا ہے : اس سے مراد الجمع الکثیر (بہت بڑا اجتماع) ہے۔ حسان نے کہا ہے : اذا معشر تجافوا عن الحق حملنا علیھم ربیا :۔ جب لوگ حق سے دور ہوگئے تو ہم نے ان پر جمع کثیر کو مسلط کردیا۔ اور زجاج نے کہا ہے : یہاں دو قرآتیں ہیں، ” ربیون “ را کے ضمہ کے ساتھ اور ” ربیون “ را کے کسرہ کے ساتھ، رہا ” ربیون “ تو اس کا معنی ہے جماعت کثیرہ اور کہا جاتا ہے ،: دس ہزار۔ میں (مفسر) کہتا ہوں : حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے ” ربیون را کے فتحہ کے ساتھ یہ رب کی طرف منسوب ہے خلیل نے کہا ہے، الربی ‘ ان بندوں میں سے ایک جو انبیاء (علیہم السلام) کے ساتھ ڈٹے رہے اور صبر کیا اور وہی ربانیوں ہیں ان کی اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی معرفت، عبادت اور الوہیت کی طرف نسبت کی گئی ہے، واللہ اعلم۔ قولہ تعالیٰ : (آیت) ” فما وھنوا لما اصابھم فی سبیل اللہ “۔ وھنوا وہ کمزور ہوگئے، اس کا ذکر پہلے ہوچکا ہے۔ الوھن کا معنی ہے خوف کے سبب ہمت اور قوت کا ٹوٹ جانا، اور حسن اور ابوالسمال نے وھنوا ھا کے کسرہ اور ھا کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے، یہ دونوں لغتیں ابو زید سے منقول ہیں، وھن المشیء یھن وھنا، اور اوھنتہ انا ووھننتہ “۔ اس کا معنی ہے میں نے اسے کمزور کردیا۔ اور الواھنۃ کا معنی ہے پسلیوں کان نیچے آنا اور ان کا چھوٹا ہونا اور الوھن من الابل سے مراد اونٹ کا بوجھل اور موٹا ہونا ہے اور الوھن سے مراد رات کی وہ ساعت بھی ہے جو گزر جاتی ہے، اور اسی طرح الموھن بھی ہے، اور اوھنا یعنی ہم اس ساعت میں ہوگئے، مراد یہ ہے کہ انہوں نے اپنے نبی کے شہید ہونے کی وجہ سے یا ان کے قتل کی وجہ سے جو ان میں شہید کردیئے گئے ہمت نہ ہاری یعنی ان کے باقی رہنے والوں نے ہمت نہ ہاری پس اس میں مضاف محذوف ہے۔ (آیت) ” وما ضعفوا “ اور وہ اپنے دشمن کی وجہ سے کمزور نہیں ہوئے۔ (آیت) ” وما استکانوا “۔ یعنی (انہوں نے ہار نہ مانی) اس تکلیف اور مصیبت کی وجہ سے جو انہیں جہاد میں پہنچی۔ اور الاستکانۃ کا معنی ذلت اور خضوع ہے (یعنی نہ وہ جھکے اور نہ عجز کا اظہار کیا) اور اس کی اصل ” واستکنوا، افتعلوا “ کے وزن پر ہے، پھر کاف کے فتہ میں اشباع کیا گیا تو اس سے الف پیدا ہوا۔ اور جنہوں نے اسے کون سے بنایا ہے تو پھر یہ استفعلوا کے وزن پر ہے۔ (یعنی باب استفعال ہے) اور پہلا آیت کے معنی سے زیادہ مشابہت رکھتا ہے۔ اور فما وھنوا وما ضعفوا “ ھا اور عین کے سکون کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے اور کسائی نے ضعفو عین کے فتحہ کے ساتھ بھی پڑھا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں خبر دی اس کے بعد کہ ان میں سے کچھ شہید کردیئے گئے یا ان کے نبی (علیہ السلام) کو شہید کردیا گیا یہ کہ انہوں نے صبر کیا اور وہ بھاگے نہیں اور انہوں نے اپنے آپ کو موت پر پیش کردیا اور انہوں نے مغفرت طلب کی تاکہ ان کی موت گناہوں سے توبہ ہوجائے اگر انہیں شہادت عطا فرما دی جائے، اور انہوں نے ثابت قدم رہنے کی التجا کی یہاں تک کہ وہ شکست خرودہ نہ ہوئے اور اپنے دشمنوں کے خلاف فتح ونصرت کی دعا مانگی اور انہوں نے ثابت بالاقدام کو خاص کیا نہ کہ دیگر اعضائے بدن کو اس لئے کہ اعتماد اور انحصار انہیں پر ہوتا ہے، وہ کہتا ہے : اے اصحاب محمد ! ﷺ تم نے اس طرح کیوں کیا اور کہا ؟ پس اللہ تعالیٰ نے انکی دعا کو قبول فرمایا اور انہیں نصرت، فتح، دنیا میں مال غنیمت اور آخرت میں مغفرت عطا فرمائی جب وہ اس کی طرف چلے گئے، اور اللہ تعالیٰ اپنے مخلص توبہ کرنے والے، سچ بولنے والے اور اپنے دین کی مدد ونصرت کرنے والے بندوں کے ساتھ اسی طرح کا سلوک کرتا ہے، جو اس کے دشمنوں کے مقابلے میں اس کے سچے وعدہ اور سچے قول کے ساتھ ثابت قدم رہتے ہیں، (آیت) ” واللہ یحب الصبرین “۔ یعنی (اللہ تعالیٰ ان سے پیار اور محبت کرتا ہے) جو جہاد میں صبر اختیار کرتے ہیں اور بعض نے (آیت) ” وما کان قولھم “۔ رفع کے ساتھ پڑھا ہے اس میں قول کو کان کا اسم بنایا گیا ہے، سو اس کا معنی ہوگا۔ (آیت) ” وما کان قولھم الا قولھم “۔ (اور ان کی کوئی گفتگو نہ تھی سوائے اس قول کے) (آیت) ” ربنا اغفرلنا ذنوبنا “۔ (اے ہمارے رب ! ہمارے گناہ بخش دے) اس میں مراد صغیرہ گناہ ہیں۔ ” واسرافنا “۔ اور جو زیادتیاں ہم نے کی ہیں مراد کبیرہ گناہ ہیں۔ اور اسراف کا معنی ہے : الافراط فی الشیء ومجاوزۃ الحد یعنی کسی شے میں زیادتی کرنا اور حد سے تجاوز کرنا، اور صحیح مسلم میں ہے حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ یہ دعا مانگتے تھے ” اللھم اغفرلی خطیئتی و جھلی واسرافی فی امری واما انت اعلم بہ منی (
1
) (صحیح بخاری، کتاب الدعوت باب قول النبی ﷺ اللہم اغفرلی الخ حدیث نمبر
5919
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) (اے اللہ ! میری خطائیں، میری جہالت (میری عدم علم) میری اپنے معاملے میں زیادتی اور ہو جسے تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے میری مغفرت اور بخشش فرما) اور آگے حدیث ذکر کی (
2
) (صحیح مسلم، کتاب الذکر والدعوات التعوذ باب فی الادعیۃ جلد
2
، صفحہ
349
، اسلام آباد) چناچہ انسان پر لازم ہے کہ وہ اس دعا پر عمل کرے جو کتاب اللہ اور صحیح سنت میں ہے اور اس کے سوا کو چھوڑ دے اور یہ نہ کہے : میں اس طرح پسند کرتا ہوں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی (علیہ السلام) اور اپنے اولیاء کے لئے پسند فرمایا اور انہیں تعلیم دی کہ وہ کیسے دعا مانگیں۔
Top