Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 75
وَ مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ مَنْ اِنْ تَاْمَنْهُ بِقِنْطَارٍ یُّؤَدِّهٖۤ اِلَیْكَ١ۚ وَ مِنْهُمْ مَّنْ اِنْ تَاْمَنْهُ بِدِیْنَارٍ لَّا یُؤَدِّهٖۤ اِلَیْكَ اِلَّا مَا دُمْتَ عَلَیْهِ قَآئِمًا١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْا لَیْسَ عَلَیْنَا فِی الْاُمِّیّٖنَ سَبِیْلٌ١ۚ وَ یَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ
وَمِنْ
: اور سے
اَھْلِ الْكِتٰبِ
: اہل کتاب
مَنْ
: جو
اِنْ
: اگر
تَاْمَنْهُ
: امانت رکھیں اس کو
بِقِنْطَارٍ
: ڈھیر مال
يُّؤَدِّهٖٓ
: ادا کردے
اِلَيْكَ
: آپ کو
وَمِنْھُمْ
: اور ان سے
مَّنْ
: جو
اِنْ
: اگر
تَاْمَنْهُ
: آپ امانت رکھیں اس کو
بِدِيْنَارٍ
: ایک دینار
لَّا يُؤَدِّهٖٓ
: وہ ادا نہ کرے
اِلَيْكَ
: آپ کو
اِلَّا
: مگر
مَا دُمْتَ
: جب تک رہیں
عَلَيْهِ
: اس پر
قَآئِمًا
: کھڑے
ذٰلِكَ
: یہ
بِاَنَّھُمْ
: اس لیے کہ
قَالُوْا
: انہوں نے کہا
لَيْسَ
: نہیں
عَلَيْنَا
: ہم پر
فِي
: میں
الْاُمِّيّٖنَ
: امی (جمع)
سَبِيْلٌ
: کوئی راہ
وَيَقُوْلُوْنَ
: اور وہ بولتے ہیں
عَلَي
: پر
اللّٰهِ
: پر
الْكَذِبَ
: جھوٹ
وَھُمْ
: اور وہ
يَعْلَمُوْنَ
: جانتے ہیں
اور اہل کتاب میں سے کوئی تو ایسا ہے کہ اگر تم اس کے پاس ڈھیر امانت رکھ دو تو تم کو (فورا) واپس دیدے اور کوئی اس طرح کا ہے کہ اگر اس کے پاس ایک دینار بھی امانت رکھو تو جب تک اس کے سر پر ہر وقت کھڑے نہ رہو تمہیں دے ہی نہیں۔ یہ اس لیے کہ وہ کہتے ہیں کہ امیوں کے بارے میں ہم سے مواخذہ نہیں ہوگا یہ خدا کو محض جھوٹ بولتے ہیں اور اسی بات کو جانتے بھی ہیں
آیت نمبر :
75
۔ اس میں آٹھ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” ومن اھل الکتب من ان تامنہ بقنطار یؤدہ “۔ مثلا حضرت عبد اللہ بن سلام (ان اہل کتاب میں سے تھے) (آیت) ” ومنھم من ان تامنہ بدینار لایؤدہ الیک “۔ اس سے مراد فخاص بن عازوراء یہودی ہے، ایک آدمی نے اس کے پاس کچھ دینار امانت رکھے تو اس نے اس میں خیانت کی۔ اور یہ بھی قول ہے کہ ان سے مراد کعب بن اشرف اور اس کے ساتھ ہیں، ابن وثاب اور اشہب عقیلی نے ” من ان تیمنہ “ قرات کی ہے اور یہ ان کی لغت پر ہے۔ جو نستعین پڑھتے ہیں اور یہ بنی بکر اور بنی تمیم کی لغت ہے، اور حضرت عبداللہ کی قرات میں مالک تیمنا علی یوسف “ کے الفاظ ہیں، جبکہ باقیوں نے الف کے ساتھ پڑھا ہے۔ نافع اور کسائی نے یؤدھی اور اج میں یا کے ساتھ پڑھا ہے، ابو عبید نے کہا ہے : ابو عمرو، اعمش، عاصم اور حمزہ نے ابوبکر کی روایت میں ھا پر وقف کرکے پڑھا ہے یعنی یؤدہ الیک، نحاس نے کہا ہے : بعض نحویوں کے نزدیک ھا کو ساکن کرنا بغیر شعر کے جائز نہیں ہے اور بعض نے اسے مطلقا جائز قرار نہیں دیا ہے اور ان کا خیال ہے کہ جنہوں نے سکون کے ساتھ اسے پڑھا ہے انہوں نے غلطی کی ہے اور یہ کہ انہیں وہم ہوا ہے کہ جزم ھا پر واقع ہوئی ہے اور ابو عمرو نے اس سے پاک قرار دیا کہ اس کی مثل اس پر جائز مثل اس پر جائز ہوا اور ان سے صحیح روایت یہ ہے کہ وہ ھا کو کسرہ دیتے ہیں اور یہی یزید بن قعقاع کی قرات ہے۔ اور فراء نے کہا ہے کہ بعض عربوں کا مذہب یہ ہے کہ وہ ھا کو جزم دیتے ہیں جب اس کا ماقبل متحرک ہو، وہ کہتے ہیں : ضربتہ ضربا شدیدا، جیسا کہ وہ انتم اور قمتم کی میم کو سکون دیتے ہیں اور اس کی اصل رفع ہے۔ جیسا کہ شاعر نے کہا : لما رای الا دعہ ولا شبع مال الی ارطاۃ حقف فاضطجغ : اور یہ بھی کہا گیا ہے : اس مقام پر ھا کو ساکن کرنا جائز ہے کیونکہ وہ جزم کے محل میں واقع ہے اور یہ یا ختم ہوجانے والی ہے، ابو المنذر سلام اور زہری نے یودہ بغیر واؤ کے واؤ کے ہا کو ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ قتادہ، حمید اور مجاہد نے یؤد ھو کو واؤ کے ساتھ پڑھا ہے، اس کے لئے واؤ کو اختیار کیا گیا ہے کیونکہ واؤ شفتہ سے ادا ہوتی ہے اور ھا بعیدۃ المخرج ہے۔ (یعنی اس کی ادائیگی کا محل بعید ہے) سیبویہ نے کہا ہے : مذکر میں واؤ مونث میں الف کے قائم مقام ہے اور اسے یا سے بدل دیا جاتا ہے، کیونکہ یا زیادہ خفیف ہے، جبکہ اس کا ماقبل کسرہ یا یا ہو اور یا حذف ہوجاتی ہے اور کسرہ باقی رہتا ہے، کیونکہ یا کبھی حذف ہوجاتی ہے اور فعل مرفوع ہو تو اسے اپنے حال پر ثابت رکھا جاتا ہے۔ مسئلہ نمبر : (
2
) اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ اہل کتاب میں کچھ خائن ہیں اور کچھ امین ہیں اور مومنین ان میں تمیز نہیں کرسکتے، پس چاہیے کہ وہ ان تمام سے اجتناب کریں اور اہل کتاب کا خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے اگرچہ مومنین بھی اسی طرح ہیں، اس لئے کہ ان میں خیانت زیادہ پائی جاتی ہے، پس کلام غالب کے بارے میں کہا گیا ہے، واللہ اعلم، اور قنطار کی تفسیر پہلے گزر چکی ہے اور رہا دینارتو وہ چوبیس قیراط کا ہوتا ہے اور ایک قیراط درمیانے جو کے تین حبوں کے برابر ہوتا ہے اور اس کا مجموعہ بہتر حبے ہیں اور اس پر اجماع کیا گیا ہے، جس نے کثیر کی حفاظت کی اور اسے ادا کردیا تو (حفاظت اور ادائیگی) قلیل میں بدرجہ اولی ہوگی اور جس نے تھوڑے میں خیانت کی یا اسے روک کر رکھا تو وہ کثیر میں اور زیادہ ہوگی، اور یہ مفہوم خطاب کے ساتھ قول پر انتہائی واضح دلیل ہے، اور اس میں علماء کے مابین بہت زیادہ اختلاف ہے جو اصول فقہ میں مذکور ہے، اور اللہ تعالیٰ نے دو قسمیں ذکر کی ہیں جو ادا کرتا ہے او وہ جو ادا نہیں کرتا مگر وہی جو اس پر لازم ہوتا ہے اور کبھی لوگوں میں سے کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جو ادا نہیں کرتا اگرچہ تو اس کے پاس ہمیشہ کھڑا رہے، پس اللہ تعالیٰ نے دو قسمیں ذکر کی ہیں کیونکہ یہ غالب اور معتاد ہیں اور تیسری نادر ہے، لہذا کلام غالب کے بارے ہے اور طلحہ بن مصرف اور ابو عبدالرحمن السلمی وغیرہما نے دمت دال کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے، اور یہ دونوں لغتیں ہیں اور کسرہ زاد السراۃ کی لغت ہے، یہ دمت تدام سے ماخوذ ہے جیسا خفت تخاف ہے۔ اور اخفش نے دمت تدوم بیان کیا ہے، اور یہ شاذ ہے۔ مسئلہ نمبر : (
3
) امام اعظم ابوحنیفہ (رح) نے اس ارشاد سے اپنے اس موقف پر استدلال کیا ہے ہے کہ غریم (مقروض) کے ساتھ ساتھ رہنا چاہیے (آیت) ” الا ما دمت علیہ قآئما “۔ اور تمام علماء نے اس کا انکار کیا ہے اور سورة البقرہ میں یہ پہلے گزر چکا ہے، اور ہمارے علماء میں سے بعض بغداد کے رہنے والوں نے بہت زیادہ قرض لینے والے کو حبس میں رکھنے پر اس قول باری تعالیٰ سے استدلال کیا ہے : (آیت) ” ومنھم من ان تامنہ بدینارالایؤدہ الیک الا مادمت علیہ قائما “۔ تو جب اسے لازم پکڑنا اور تصرف سے اسے روکنا جائز ہے تو اسے حبس میں رکھنا بھی جائز ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے : بیشک (آیت) ” الا ما دمت علیہ قآئما “۔ کا معنی ہے پس وہ تیری وجہ سے تجھ سے ڈرتا ہے اور تجھ سے حیاء محسوس کرتا ہے، کیونکہ حیاء آنکھوں میں ہوتا ہے، کیا آپ حضرت ابن عباس ؓ کا قول جانتے نہیں ہیں ؛ لا تطلبوا من الاعمی حاجۃ فان الحیاء فی العینین “۔ تم اندھے سے حاجت کا مطالبہ نہ کرو کیونکہ حیاء آنکھوں میں ہوتا ہے، اور جب تو اپنے بھائی سے حاجت کا مطالبہ کرے تو تو اپنے چہرے (کو متوجہ کرکے) اس کی طرف دیکھ یہاں تک کہ وہ حیاء محسوس کرنے لگے تو وہ اسے (حاجت کو) پورا کر دے گا، اور کہا جاتا ہے : ” قائما “ بمعنی ملازمالہ ہے (یعنی اسے لازم پکڑتے ہوئے) پس اگر تو نے اسے مہلت دی تو وہ تیرا انکار کر دے گا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : قیام سے مراد مسلسل مطالبہ کرنا ہے نہ کی عین قیام مراد ہے۔ اور دینار اصل میں دنار ہے کثرت استعمال کی وجہ سے تخفیف کے لئے دو نونوں میں سے ایک کو یا سے بدل دیا گیا ہے، اور اس پر دلیل یہ ہے کہ اس کی جمع دنانیر آتی ہے اور تصغیر دنینیر بنائی جاتی ہے۔ مسئلہ نمبر : (
4
) دین میں امانت انتہائی عظیم المرتبت ہے اور اس کی عظمت وقدر میں سے یہ ہے کہ یہ اور رحم (صلہ رحمی) پل صراط کی دونوں جانبوں پر کھڑے ہوں گے، جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے اور اسے عبور کرنے پر کوئی قادر نہ ہوگا مگر وہی جو ان دونوں کی حفاظت اور پاسداری کرے گا۔ اور مسلم نے حضرت حذیفہ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے کہا : ہمیں رفع امانت کے بارے میں حضور نبی مکرم ﷺ نے بیان فرمایا : ” آدمی نیند کی حالت میں سو جائے گا اور اس کے دل سے امانت قبض کرلی جائے گی ، “ الحدیث۔ یہ روایت سورة البقرہ کے اول میں مکمل طور پر گزر چکی ہے اور ابن ماجہ نے بیان کیا ہے کہ محمد بن مصطفیٰ محمد بن حرب نے سعید بن سنان عن ابی الزاھریہ عن ابی شجرہ کثیر ابن مرہ عن ابن عمر رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی سند سے بیان کیا گہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : ” بلاشبہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کو ہلاک کرنے کا ارادہ فرماتا ہے تو اس سے حیاء چھین لیتا ہے اور جب وہ اس سے حیاچھین لیتا ہے تو اسے نفرت اور ناپسندیدگی کے سوا کچھ نہیں ملتا اور جب اسے نفرت اور ناپسندیدگی آملتی ہے تو اس سے امانت چھین لی جاتی ہیں اور جب سے امانت چھین لی جاتی ہے تو پھر وہ خود خیانت کا ارتکاب کرتا ہے اور اس خیانت کی جاتی ہے اور جب وہ خیانت کرنے لگتا ہے اور اس سے خیانت کی جاتی تو اس سے رحمت چھین لی جاتی ہے اور جب اس سے رحمت چھین لی جاتی ہے تو پھر اسے صرف دھتکار اور لعنت آپہنچتی ہے اور اسے دھتکار اور لعنت پڑنے لگتی ہے تو اس سے السام کا قلادہ اتار لیا جاتا ہے۔ (
1
) (ابن ماجہ، باب ذہاب الامانۃ، حدیث نمبر
4043
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اور حضور ﷺ کے اس ارشاد کا معنی سورة البقرہ میں گزر چکا ہے، اذالامانۃ الی من ائتمنک ولا تخن من خانک “ اس کی امانت ادا کر جس نے تجھے امین بنایا اور اس کے ساتھ خیانت نہ کر جس نے تجھ سے خیانت کی۔ واللہ اعلم۔ مسئلہ نمبر : (
5
) اس آیت میں تمام اہل کتاب کے لئے اور نہ ہی ان میں سے بعض کے لئے کوئی تبدیلی ہے، بخلاف ان کے جو اس طرف گئے ہیں، کیونکہ فاسق مسلمانوں میں بھی ایسے پائے جاتے ہیں جو امانت ادا کرتے ہیں اور مال کثیر پر امین بنائے جاتے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ عادل نہیں ہوتے، پس عدالت وشہادت کے طریق میں امانت فی الحال کی ادائیگی کو معاملہ اور ودیعت کی جہت سے جائز فرار نہیں دیا جاسکتا، کیا آپ ان کا قول جانتے نہیں۔ (آیت) ” لیس علینا فی الامین سبیل “۔ (ال عمران :
75
) ترجمہ : کہ نہیں ہے ہم پر ان پڑھوں کے معاملہ میں کوئی گرفت۔ پس وہ کیسے عدل کرسکتا ہے جو کوئی بغیر حرج کے اپنے اوپر ہمارے اموال اور ہماری عزتیں مباح سمجھنے کا اعتقاد رکھتا ہے اور اگر ان کی تعدیل میں اتنا کافی ہوتا تو یقینا ان کی شہادت مسلمانوں پر سنی جاتی۔ مسئلہ نمبر : (
6
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” ذلک بانھم قالوا “۔ یعنی یہودیوں نے کہا : (آیت) ” لیس علینا فی الامین سبیل “۔ کہا گیا ہے کہ یہودی جب مسلمانوں سے خرید وفروخت کرتے تھے تو کہتے تھے : ہم پر ان پڑھوں کے معاملہ میں کوئی گرفت نہیں ہے، یعنی ان کے ساتھ ظلم میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اس لئے کہ انہوں نے ہماری مخالفت کی ہے اور انہوں نے یہ دعوی کیا کہ یہ ان کی کتاب میں موجود ہے، پس اللہ عزوجل نے انہیں جھٹلایا اور ان اور ان کا رد کردیا، اور فرمایا : بلی یعنی کیوں نہیں ان پر ان کے جھوٹ کی وجہ سے اور ان کے عربوں کے مال حلال سمجھنے کی وجہ سے عذاب کی راہ ہے۔ ابو اسحاق الزجاج نے کہا ہے : کلام مکمل ہوگیا ہے، پھر فرمایا (آیت) ” من اوفی بعدہ واتقی “ اور کہا جاتا ہے : بیشک یہودی اعرابیوں سے اموال قرض لیتے تھے پس جب حقوق کے مالک اسلام لائے تو یہودیوں نے کہا : تمہارے لئے ہم پر کوئی شے واجب الادا نہیں، کیونکہ تم نے اپنا دین چھوڑ دیا ہے لہذا ہم سے تمہارا قرض ساقط ہوچکا ہے۔ اور انہوں نے دعوی کیا کہ یہ تورات کا حکم ہے سو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا بلی، یہ ان کے اس قول کا رد ہے (آیت) ” لیس علینا فی الامین سبیل “۔ یعنی اس طرح نہیں ہے جس طرح تم کہتے ہوں، پھر نئے سرے سے ارشاد فرمایا : (آیت) ” من اوفی بعھدہ واتقی “ یعنی جس نے وعدہ پورا کیا اور شرک سے بچتا رہا تو وہ جھٹلانے والوں میں سے نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول اللہ ﷺ اس سے محبت فرماتے ہیں۔ مسئلہ نمبر : (
7
) کسی آدمی نے حضرت ابن عباس ؓ سے کہا : بیشک ہم ارادہ اہل ذمہ کے اموال میں سے مرغیاں اور بکریاں پکڑ لیتے ہیں اور ہم یہ کہتے ہیں ہم پر اس میں کوئی حرج نہیں ہے ؟ تو آپ نے اسے فرمایا : یہ تو اسی طرح ہے جیسے اہل کتاب نے کہا (آیت) ” لیس علینا فی الامین سبیل “۔ بلاشبہ جب وہ جزیہ ادا کردیں تو تمہارے لئے ان کے اموال ان کی رضا مندی کے بغیر حلال نہیں ہیں، عبدالرزاق نے اسے معمر عن ابی اسحاق الھمدانی عن صعصعۃ ان رجلا قال ابن عباس ؓ کی سند سے ذکر کیا ہے۔ مسئلہ نمبر : (
8
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” ویقولون علی اللہ الکذب وھم یعلمون “۔ یہ اس پر دلالت کرتا ہے کہ کافر کو قبولیت شہادت کا اہل قرار نہیں دیا گیا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کے بارے فرمایا ہے کہ یہ کذاب ہے اور اس میں ان کافروں پر رد ہے جو اللہ تعالیٰ کی تحریم کے بغیر (چیزوں کو) حرام قرار دیتے ہیں اور اس کی تحلیل کے بغیر (چیزوں کو) حلال قرار دیتے ہیں، اور پھر اسے شریعت میں سے قرار دیتے ہیں، ابن عربی نے کہا ہے : اور اس سے ان کا رد نکلتا ہے جو بغیر دلیل کے استحسان کے ساتھ فیصلہ کرتے ہیں اور میں اہل قبلہ میں سے کسی کو نہیں جانتا کہ اس نے یہ کہا ہو۔ اور حدیث میں ہے : جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ” جاہلیت کی کوئی شے نہیں ہے مگر وہ میرے قدموں کے نیچے ہے سوائے امانت کے کیونکہ اسے نیکوکار اور فاجر تک پہنچایا گیا (
1
) (تفسیر رازی، جلد
8
، صفحہ
108
، تفسیر طبری، جلد
5
، صفحہ
511
)
Top