Al-Qurtubi - Faatir : 29
اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ كِتٰبَ اللّٰهِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً یَّرْجُوْنَ تِجَارَةً لَّنْ تَبُوْرَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَتْلُوْنَ : جو پڑھتے ہیں كِتٰبَ اللّٰهِ : اللہ کتاب وَاَقَامُوا : اور قائم رکھتے ہیں الصَّلٰوةَ : نماز وَاَنْفَقُوْا : اور خرچ کرتے ہیں مِمَّا : اس سے جو رَزَقْنٰهُمْ : ہم نے انہیں دیا سِرًّا : پوشیدہ وَّعَلَانِيَةً : اور علانیہ (ظاہر) يَّرْجُوْنَ : وہ امید رکھتے ہیں تِجَارَةً : ایسی تجارت لَّنْ تَبُوْرَ : ہرگز گھاٹا نہیں
جو لوگ خدا کی کتاب پڑھتے اور نماز کی پابندی کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتے ہیں وہ اس تجارت (کے فائدے) کے امیداوار ہیں جو کبھی تباہ نہیں ہوگی
یہ ان قراء کے بارے میں آیت جو عمل کرنے والے ہیں، عالم ہیں جو فرض اور نفل نماز کو قائم کرتے ہیں۔ یہی حکم انفاق کے بارے میں ہے۔ کتاب کے مقدمہ میں یہ بحث گزر چکی ہے قاری کو جن چیزوں سے آراستہ ہونا چاہیے۔ احمد بن یحییٰ نے کہا : یرجون اپنے متعلقات سے مل کر ان کی خبر ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : زیادت سے مراد آخرت میں شفاعت ہے، یہ دوسری آیت کی طرح ہے آیت : رجال لا تلھیھم تجارۃ ولا بیع عن ذکر اللہ و اقام الصلوۃ و ایتاء الذکوۃ یخافون یو ما تتقلب فیہ القلوب و ابصار لیجذ یھم اللہ احسن ما عملوا و یذید ھم من فضلہ (النور : 37) سورة نساء کے آخر میں ارشاد باری تعالیٰ ہے : آیت : فا ما الذین امنوا و عملا الصلحت فیوفیھم اجورھم و یذید ھم من فضلہ (آیت : 173) وہاں ہم نے ان کی وضاحت کردی ہے۔ اللہ تعالیٰ گناہوں کو بخشنے والا ہے، وہ عمل خالص میں قلیل کو قبول کرتا ہے اور بہت بڑا ثواب عطا فرماتا ہے۔
Top