Al-Qurtubi - Faatir : 2
مَا یَفْتَحِ اللّٰهُ لِلنَّاسِ مِنْ رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا١ۚ وَ مَا یُمْسِكْ١ۙ فَلَا مُرْسِلَ لَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
مَا يَفْتَحِ : جو کھول دے اللّٰهُ : اللہ لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے مِنْ رَّحْمَةٍ : رحمت سے فَلَا مُمْسِكَ : تو بند کرنے والا انہیں لَهَا ۚ : اس کا وَمَا يُمْسِكْ ۙ : اور جو وہ بند کردے فَلَا مُرْسِلَ : تو کوئی بھیجنے والا نہیں لَهٗ : اس کا مِنْۢ بَعْدِهٖ ۭ : اس کے بعد وَهُوَ : اور وہ الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
خدا جو اپنی رحمت (کا دروازہ) کھول دے تو کوئی اس کو بند کرنے والا نہیں اور جو بند کر دے تو اس کے بعد کوئی اس کو کھولنے والا نہیں اور وہ غالب حکمت والا ہے
آیت : ما یفتح اللہ للناس من رحمتہ فلا ممسک لھا قرآن کے علاوہ نحویوں نے فلا ممسک لھا جائز قرار دیا ہے وہ ما کے لفظ کا اعتبار کرتے ہیں اور لھا میں معنی کا اعتبار کرتے ہیں۔ انہوں نے و ما یمسک فلا مرسل لھا کو بھی جائز قرار دیا ہے اور انہوں نے یہ بھی جائز قرار دیا ہے آیت : ما یفتح اللہ للناس من رحمتہ یعنی یفتح پر رفع کو جائز قرار دیا ہے۔ ما یہ الذی کے معنی میں ہے، یعنی رسولوں کو لوگوں کے لیے رحمت بنا کر مبعوث کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات کے سوا کوئی بھی ان کو بھیجنے پر راضی نہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اللہ تعالیٰ ان پر بارش یا رزق بھیجتا ہے کوئی اسے روکنے پر قادر نہیں (2) (تفسیر الماوردی، جلد 4، صفحہ 462 ) ۔ اور اس میں سے جسے روکے کوئی اس کو بھیجنے پر قادر نہیں۔ ایک قول کیا گیا ہے : اس سے مراد دعا ہے (3) (ایضا): یہ ضحاک کا قول ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : مراد تو بہ ہے۔ ایک قول کیا گیا ہے : مراد تو فیق اور ہدایت ہے۔ میں کہتا ہوں : لفظ رحمت سب کو جامع ہے کیونکہ یہ اشتراک اور ابہام کا انکار کرتی ہے، یہ بدل کے طریقہ پر ہر رحمت کو شامل ہے جو کجھ ذکر کیا گیا ہے یہ ان سب کو عام ہے۔ مو طا امام مالک میں ہے انہیں یہ خبر پہنچی کہ حضرت ابوہریرہ ؓ کہا کرتے تھے جب وہ صبح کرتے اور لوگوں پر بارش ہوئی ہوتی : ہم پر نوء فتح سے بارش کی گئی، پھر اس آیت کی تلاوت کیا کرتے تھے۔ آیت : وھو العزیز الحکیم اس کے بارے میں گفتگو پہلے گزر چکی ہے۔
Top