Al-Qurtubi - Faatir : 3
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ١ؕ هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَیْرُ اللّٰهِ یَرْزُقُكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ١ؕ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۖ٘ فَاَنّٰى تُؤْفَكُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَتَ اللّٰهِ : اللہ کی نعمت عَلَيْكُمْ ۭ : اپنے اوپر هَلْ : کیا مِنْ خَالِقٍ : کوئی پیدا کرنے والا غَيْرُ اللّٰهِ : اللہ کے سوا يَرْزُقُكُمْ : وہ تمہیں رزق دیتا ہے مِّنَ السَّمَآءِ : آسمان سے وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین لَآ : نہیں اِلٰهَ : کوئی معبود اِلَّا هُوَ ڮ : اس کے سوا فَاَنّٰى : تو کہاں تُؤْفَكُوْنَ : الٹے پھرے جاتے ہو تم
لوگو ! خدا کے جو تم پر احسانات ہیں ان کو یاد کرو کیا خدا کے سوا کوئی اور خالق (اور رزاق) ہے جو تم کو آسمان اور زمین سے رزق دے اس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم کہاں بہکے پھرتے ہو ؟
یا یھا الناس اذکروا نعمت اللہ علیکم اس ذکر سے مراد شکر ہے آیت : ھل من خالق غیر اللہ غیر کے لفظ میں رفع، نصب اور جر جائز ہیں۔ رفع دو وجوہ سے ہے : ایک صورت یہ ہے کہ کلام اس معنی میں ھل من خالق اللہ یعنی اللہ تعالیٰ کی ذات سوا کوئی خالق نہیں۔ دوسری صورت یہ ہے۔ یہ خالق کی صفت ہو مگر اعراب میں خالق کے محل کا اعتبار ہے، کیونکہ معنی ہے ھل خالق غیر اللہ، من زائدہ ہے۔ نصب استثناء کے طریقہ پر ہے۔ جر لفظ کا اعتبار کرتے ہوئے ہے۔ حمید طویل نے کہا : میں نے حضرت حسن بصری (رح) سے کہا : شر کو کس نے پیدا کیا ؟ فرمایا : سبحان اللہ ! کیا اللہ تعالیٰ کی ذات کے علاوہ بھی کوئی خالق ہے، اسی نے خیر اور شر کا پیدا کیا ہے۔ حمزہ اور کسائی نے قراءت کی ھل من خالق غیر اللہ باقی قراء نے رفع کے ساتھ قراءت کی ہے۔ آیت : یرزقکم من السماء، السماء سے مراد بارش ہے۔ ولارض سے مراد نباتات ہے (1) (زاد المسیر، جز 6، صفحہ 256 ) ۔ آیت : لا الہ اللا ھو فانی تو فکون یہ افک سے مشتق ہے جس میں ہمزہ مفتوح ہے، جس کا معنی پھیرنا ہے۔ یہ جملہ بولا جاتا ہے، ما افک عند کذا کس چیز نے تجھے اس سے پھیر دیا ؟ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ افک سے مشتق ہے، جس کا معنی جھوٹ ہے۔ یہ بحث اسی طرف لوٹ جاتی ہے جو پہلے گزر چکی ہے، کیونکہ یہ ایک قول ہے جس کو صدق اور جواب سے پھیر دیا گیا ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کی توحید تمہارے لیے کہاں واقع ہوئی ؟ یہ آیت قدریہ پر حجت ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے علاوہ کسی کے خالق ہونے کی نفی کی ہے جب کہ اللہ تعالیٰ کی ذات کے علاوہ اوروں کو بھی خالق مانتے ہیں، جس طرح کئی مواقع پر یہ بحث گزر چکی ہے۔
Top