Al-Qurtubi - An-Nisaa : 130
وَ اِنْ یَّتَفَرَّقَا یُغْنِ اللّٰهُ كُلًّا مِّنْ سَعَتِهٖ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ وَاسِعًا حَكِیْمًا
وَاِنْ : اور اگر يَّتَفَرَّقَا : دونوں جدا ہوجائیں يُغْنِ اللّٰهُ : اللہ بےنیاز کردے گا كُلًّا : ہر ایک کو مِّنْ : سے سَعَتِهٖ : اپنی کشائش سے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ وَاسِعًا : کشائش والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اور اگر میاں بیوی میں (موافقت نہ ہو سکے) اور ایک دوسرے سے جدا ہوجائیں تو خدا ہر ایک کو اپنی دولت سے غنی کر دے گا اور خدا بڑی کشائش والا (اور) حکمت والا ہے
آیت نمبر : 130 تا 132۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” وان یتفرقا یغن اللہ کلا من سعتہ “۔ یعنی اگر صلح نہ کریں بلکہ جدا ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ کے متعلق اچھا گمان کریں، اللہ تعالیٰ مرد کو ایسی بیوی دے گا جس سے اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی اور عورت کو ایسا مرد عطا فرمائے گا جو اس پر کشادگی کرے گا۔ جعفر بن محمد سے مروی ہے کہ ایک شخص نے ان سے غربت کی شکایت کی تو انہوں نے اسے نکاح کرنے کا حکم دیا، وہ شخص گیا اس نے نکاح کرلیا پھر وہ آیا اور غربت کی شکایت کی، انہوں نے اسے اپنی بیوی کو طلاق دینے کا حکم دیا پھر ان سے اس آیت کے متعلق کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا : میں نے اسے نکاح کا حکم دیا کہ شاید وہ اس آیت والوں سے ہو : (آیت) ” ان یکونوا فقرآء یغنھم اللہ من فض لہ “۔ (النور : 32) جب وہ اس آیت کے مصداق لوگوں سے نہیں تھا تو میں نے اس کو طلاق کا حکم دیا میں نے کہا : شاید یہ اس آیت کے مصداق لوگوں سے ہے (آیت) ” وان یتفرقا یغن اللہ کلا من سعتہ “۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” ولقد وصینا الذین اوتوا الکتب من قبلکم “۔ یعنی تقوی کا حکم تمام امتوں میں عام تھا تقوی کے متعلق قول گزر چکا ہے۔ (آیت) ” وایاکم “۔ کا عطف الذین پر ہے، (آیت) ” ان اتقوا اللہ “۔ محل نصب میں ہے الاخفش نے کہا : یعنی بان اتقوا اللہ “۔ بعض عارفین نے کہا : یہ آیت قرآن کی آیات کا مدار ہے کیونکہ تمام قرآن اس پر گھومتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ولقد وصینا الذین اوتوا الکتب من قبلکم “۔ یعنی تقوی کا حکم یہ تقوی کا حکم یہ تمام امتوں کو عام ہے اور تقوی کے بارے میں گفتگو گزر چکی ہے۔ (آیت) ” وایاکم، الذین ‘ ‘۔ پر اس کا عطف ہے (آیت) ” ان اتقوا اللہ “۔ محل نصب میں ہے۔ اخفش نے کہا : یعنی بان اتقوا اللہ اور بعض عارفین نے کہا : یہ آیت قرآن کریم کی چکی ہے کیونکہ سارا قرآن اس پر گھومتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” وان تکفروا فان اللہ مافی السموت وما فی الارض، وکان اللہ غنیا حمیدا، وللہ مافی السموت وما فی الارض، وکفی باللہ وکیلا “۔ اگر کوئی یہ کہے کہ اس تکرار کا کیا فائدہ ؟ تو اس کے دو جواب ہیں۔ (1) تاکید کے لیے تکرار فرمایا تاکہ بندے متنبہ ہوجائیں اور اللہ تعالیٰ کی ملک وملکوت میں جو کچھ ہے اس میں غور وفکر کریں وہ تمام جہانوں سے بےنیاز ہے۔ (2) دوسرا جواب یہ ہے کہ تکرار کے کئی فوائد ہیں پہلے میں یہ خبر دی کہ اللہ تعالیٰ دونوں وسیع بخشش سے غنی کر دے گا کیونکہ اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اس کے خزانے ختم نہیں ہوتے پھر فرمایا : ہم نے تمہیں اور اہل کتاب کو تقوی کا حکم دیا اگر تم انکار کرو گے تو وہ تم سے بےنیاز ہے، کیونکہ اسی کا ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے۔ پھر تیسری مرتبہ ذکر کرنے میں اپنی تخلیق کی حفاظت اور ان کی تدبیر کے متعلق آگاہ کیا فرمایا : (آیت) ” وکفی باللہ وکیلا “ یعنی اللہ تعالیٰ کارساز کافی ہے، کیونکہ اسی کا ہے آسمان میں ہے اور جو زمین میں ہے۔ فرمایا : (آیت) ” مافی السموت “ اور من فی السماوات نہیں فرمایا : کیونکہ جنس کا اعتبار کیا گیا اور آسمانوں اور زمینوں میں ذوی العقول اور غیر ذوی العقول دونوں ہیں۔
Top