Al-Qurtubi - An-Nisaa : 139
اِ۟لَّذِیْنَ یَتَّخِذُوْنَ الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ١ؕ اَیَبْتَغُوْنَ عِنْدَهُمُ الْعِزَّةَ فَاِنَّ الْعِزَّةَ لِلّٰهِ جَمِیْعًاؕ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يَتَّخِذُوْنَ : پکڑتے ہیں (بناتے ہیں) الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) اَوْلِيَآءَ : دوست مِنْ دُوْنِ : سوائے (چھوڑ کر) الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) اَيَبْتَغُوْنَ : کیا ڈھونڈتے ہیں ؟ عِنْدَھُمُ : ان کے پاس الْعِزَّةَ : عزت فَاِنَّ : بیشک الْعِزَّةَ : عزت لِلّٰهِ : اللہ کے لیے جَمِيْعًا : ساری
جو مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں کیا یہ ان کے ہاں عزت (حاصل) کرنا چاہتے ہیں ؟ تو عزت سب خدا ہی کی ہے
آیت نمبر : 139۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” الذین یتخذون الکفرین اولیآء من دون المؤمنین “۔ (آیت) ” الذین، المنافقین کی صفت ہے اس آیت میں دلیل ہے کہ مسلمانوں میں جو معصیت کا ارتکاب کرے وہ منافق نہیں ہے، کیونکہ وہ کفار کو دوست نہیں بناتا۔ اس آیت کے ضمن میں کفار سے دوستی کی ممانعت بھی ہے اور وہ اعمال جو دین سے متعلق ہیں ان پر کافروں سے مدد لینا بھی منع ہے، صحیح میں حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ مشرکوں میں سے ایک شخص نبی مکرم ﷺ کے پاس آیا کہ وہ آپ کی معیت میں جہاد میں شریک ہوگا۔ تو آپ ﷺ نے اسے فرمایا : ” تو واپس چلا جاہم مشرک سے مدد حاصل نہیں کرتے “ (1) (صحیح مسلم کتاب الجہاد والسیر، جلد 2 صفحہ 118) العزۃ اس کا معنی غلبہ ہے۔ عزہ یعزہ عزا جب کوئی کسی پر غالب آجائے۔ (آیت) ” فان العزۃ للہ جمیعا “۔ غلبہ اور قوت اللہ کے لیے ہے حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : (آیت) ” یبتغون عندہم اس سے مراد بنی قینقاع ہیں کیونکہ ابن ابی نے بنی قینقاع سے دوستی لگائی تھی۔
Top